پاکستان خشک آم مغربی منڈیوں میں برآمد کرسکتا ہے یو ایس ایڈ

خشک آم سے بنی مصنوعات نیدرلینڈ میں متعارف کرانے کیلیے پاکستانی سفارتخانے بھجوادی گئیں

عالمی منڈی میں داخل ہونا پاکستان کے بڑھتے ہوئے خشک آم کے شعبے کیلیے سنگَِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ فوٹو: فائل

PESHAWAR:
امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی(یو ایس ایڈ) نے فرمز پراجیکٹ کے تحت خشک آم سے بنی کھانے کی اشیا جن میں خشک آم کی پھانکیں، مینگو لیدر اور مینگو کینڈی کے نمونے کی کھیپ نیدرلینڈ کے دارالحکومت ہیگ میں پاکستانی سفارت خانے کے کمرشل سیکشن کو بھجوائی گئی ہے، جو اُسکو مزید مقامی منڈی تک تقسیم کرے گا۔

یو ایس ایڈ فرمز پراجیکٹ کے نمائندے فرخ محبوب خان نے اس حوالے سے کہا کہ عالمی منڈی میں داخل ہونا پاکستان کے بڑھتے ہوئے خشک آم کے شعبے کیلیے سنگَِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ آمدنی کا اندازہ2لاکھ امریکی ڈالر لگایا جا سکتا ہے۔ پراجیکٹ کے ذریعے، یو ایس ایڈ پاکستان کی خشک آم کی پیداوار، ٰاُس کی برامداد اور محصولات کو مضبوط کرنے کیلیے مدد کر رہا ہے۔

فِی الوقت، پراجیکٹ جنوبی پنجاب اور سندھ میں7 نجی پراسیسنگ یونٹس اور آم کے باغات کی پیداوار کو صنعتی سطح تک لانے کے لیے کوشاں ہے۔ یو ایس ایڈ کی مدد سے اِن پراسیسنگ یونٹس کی پیداواری صلاحیت میں 80 ٹن سالانہ تک اِضافہ کیا جا ئے گا۔




مارکیٹ تخمینے کے مطابق، تھوک منڈی میں خشک منڈی میں خشک آم تقریباً چھ سوروپے کلوفروخت ہوتا ہے۔ اسی طرح یوایس ایڈ کی مدد سے 2010 میں کی جانیوالے ممکن العمل مطالعے کے مطابق، پاکستان خشک آم کی پوری پیداوار کا ستر فیصد حصہ امریکی اور یورپی جیسی زیادہ منافع بخش منڈیوں میں برآمد کر سکتا ہے۔

2011 میں امریکی منڈی میں خشک آم کی صنعت کے قیام کیلیے ترغیب ملی تاکہ پاکستانی فوڈز پروسیسرز کو عالمی منڈیوں میں تجارت کرنے کی زیادہ سے زیادہ رسا ئی اور مواقع مل سکیں۔ امریکی حکومت یوایس ایڈ کے زریعے پاکستان کے زرعی شعبے کو مستحکم کرنے کیلیے عمل پیرا ہے۔ اسکے تحت یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ مسابقتی کاروبار کو فروغ دیا جائے اور منافع بخش کاروباری مواقع پیدا کیے جائیں۔
Load Next Story