ہفتہ رفتہ روئی کی قیمتوں میں اضافہ درآمد سرگرمیاں سست روی کا شکار

روئی کی قیمتیں100 تا150 روپے بڑھ کر6175 روپے تک پہنچ گئیں،اسپاٹ ریٹ 5850 روپے فی من پربرقراررہے

بین الاقوامی منڈیوں میں تیزی کے رحجان اور ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان اب روئی کی درآمدات میں بہت کم دلچسپی لے رہے ہیں. فوٹو: فائل

پاکستان، بھارت کے بعد اب امریکا میں بھی کپاس کی پیداوار سابقہ تخمینوں کے مقابلے میں کم ہونے کی رپورٹس جاری ہونے اور پاکستان سے چین کیلیے سوتی دھاگے، گرے کلاتھ کی وسیع پیمانے پر برآمدی سرگرمیوں کے سبب گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رحجان غالب رہا۔

گزشتہ ہفتے روئی کی قیمتیں 100 تا150 روپے کے اضافے سے6ہزار175 روپے فی من تک پہنچ گئیں، اسپاٹ ریٹ 5ہزار850 روپے فی من پر برقرار رہے۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کی ایک اہم وجہ بھارت سے روئی کے کنسائنمنٹس بروقت نہ پہنچنا بھی ہے کیونکہ بھارتی حکام کی جانب سے کاٹن برآمدات کیلیے رجسٹریشن سرٹیفکیٹس کے حصول کے نظام میں نئے قواعد وضوابط متعارف کرانے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں جبکہ واہگہ پر روئی کی ہینڈلنگ میں مسائل کے باعث روئی کی ترسیل سست ہے حالانکہ توقع تھی کہ دسمبر کے دوسرے ہفتے تک بھارت سے کم از کم روئی کی 1لاکھ گانٹھیں پاکستان پہنچ جائیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو فی الوقت قدرتی گیس کی لوڈشیڈنگ کے سنگین مسئلے کا سامنا ہے کیونکہ یہ اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ پاکستان کے بڑے صنعتی شہر فیصل آباد کے علاوہ رحیم یارخان کی صنعتوں کو غیرمعینہ مدت کیلیے گیس کی فراہمی بند کر دی گئی ہے جس سے خدشہ ہے کہ پاکستانی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں کمی ہوسکتی ہے۔




انہوں نے بتایا کہ نیو یارک کاٹن ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے حاضر ڈلیوری کے سودے 1.15 سینٹ بڑھ کر 83.50 سینٹ فی پائونڈ، مارچ ڈلیوی کے سودے 1.30 سینٹ کے اضافے سے 75.09 سینٹ فی پائونڈ، چین میں جنوری ڈلیوری کے سودے 550 یوآن بڑھ کر 20 ہزار 285 یوآن فی ٹن اور بھارت میں روئی کے سودے 433 روپے کے اضافے سے34ہزار100 روپے فی کینڈی تک پہنچ گئے۔

احسان الحق نے بتایا کہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث جہاں پاکستان سے ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا جا رہا ہے وہیں روئی کی درآمدات میں بھی خاصی کمی کا رحجان سامنے آیا ہے کیونکہ بین الاقوامی منڈیوں میں تیزی کے رحجان اور ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان اب روئی کی درآمدات میں بہت کم دلچسپی لے رہے ہیں، اگر صنعتوں کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ میں فوری کمی کا اعلان کر دیا جائے تو اس سے ٹیکسٹائل برآمدات میں اضافے کے باعث روئی کی قیمتوں میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوسکتا ہے۔
Load Next Story