پاناما لیکس تحقیقات کی درخواستیں قابل سماعت قرار ایک رکنی کمیشن قائم ہوگا
کمیشن عدالت عظمیٰ کے حاضر سروس جج پر مشمل ہوگا جسے سپریم کورٹ کے اختیارات حاصل ہوں گے، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے پاناما لیكس كی انكوائری كرانے كے لیے دائر درخواستوں كو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم كے بیٹوں اور بیٹی كو جواب جمع كرانے كے لیے 7 نومبر تك كی مہلت دے دی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: کسی آف شور کمپنی کا مالک نہیں، وزیراعظم کا جواب
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی كی سربراہی میں 5 ركنی لارجر بینچ نے مقدمے میں فریق بننے كی درخواست گزار اسد كھرل اور كوكب اقبال كی درخواستیں خارج كردیں اور تمام فریقین كو جمعرات كی شام تك اپنے اپنے ٹرمز اپ ریفرنس دائركرنے كی ہدایت كی ہے اور آبزرویشن دی ہے كہ عدالت كسی درخواست گزار یا رسپانٹنڈنٹ كے ضابطہ كار كی پابند نہیں، ایك ركنی جوڈیشل كمیشن قائم كیا جائے گا جو عدالت عظمیٰ كے حاضر سروس جج پر مشتمل ہوگا اور اسے سپریم كورٹ كے اختیارات حاصل ہوں گے، كمیشن كے ضابطہ كار كا تعین خود عدالت كرے گی۔ عدالت نے وزیر اعظم كے بچوں كی طرف سے جواب جمع نہ كرنے كا سخت نوٹس لیا اور پیر تك جواب جمع كرنے كی ہدایت كی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پاناما لیکس پر حکومت دستاویزات میں گڑبڑ کر رہی ہے، عمران خان
عدالت نے درخواستوں كو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے كہا كہ كسی كو درخواستوں كے قابل سماعت ہونے پر اعتراض نہیں جب كہ ماضی كی نظائر كی روشنی میں بھی عوامی اہمیت كے معاملات میں سپریم كورٹ كو براہ راست اختیار سماعت حاصل ہے۔ عدالت نے درخواست گزاروں اسد كھرل اور كوكب اقبال كو ہدایت كی كہ ہمیں مطمئن كیا جائے كہ مقدمے میں ان كا موجود ہونا كیوں ضروری ہے لیكن عدالت ان كے جواب سے مطمئن نہیں ہوئی اور فریق بننے كے لیے ان كی درخواستیں خارج كردی۔
چیف جسٹس نے مقدمے كے فریقین كے وكلا كو كہا كہ مجوزہ كمیشن كی كارروائی كو ریگولیٹ كرنے كے لیے اگر ان كے پاس تجاویز موجود ہیں تو فراہم كریں تا كہ كمیشن كو باقاعدہ طور پر تشكیل دے دیا جائے۔
https://www.dailymotion.com/video/x50hoxr
اس خبر کو بھی پڑھیں: کسی آف شور کمپنی کا مالک نہیں، وزیراعظم کا جواب
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی كی سربراہی میں 5 ركنی لارجر بینچ نے مقدمے میں فریق بننے كی درخواست گزار اسد كھرل اور كوكب اقبال كی درخواستیں خارج كردیں اور تمام فریقین كو جمعرات كی شام تك اپنے اپنے ٹرمز اپ ریفرنس دائركرنے كی ہدایت كی ہے اور آبزرویشن دی ہے كہ عدالت كسی درخواست گزار یا رسپانٹنڈنٹ كے ضابطہ كار كی پابند نہیں، ایك ركنی جوڈیشل كمیشن قائم كیا جائے گا جو عدالت عظمیٰ كے حاضر سروس جج پر مشتمل ہوگا اور اسے سپریم كورٹ كے اختیارات حاصل ہوں گے، كمیشن كے ضابطہ كار كا تعین خود عدالت كرے گی۔ عدالت نے وزیر اعظم كے بچوں كی طرف سے جواب جمع نہ كرنے كا سخت نوٹس لیا اور پیر تك جواب جمع كرنے كی ہدایت كی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پاناما لیکس پر حکومت دستاویزات میں گڑبڑ کر رہی ہے، عمران خان
عدالت نے درخواستوں كو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے كہا كہ كسی كو درخواستوں كے قابل سماعت ہونے پر اعتراض نہیں جب كہ ماضی كی نظائر كی روشنی میں بھی عوامی اہمیت كے معاملات میں سپریم كورٹ كو براہ راست اختیار سماعت حاصل ہے۔ عدالت نے درخواست گزاروں اسد كھرل اور كوكب اقبال كو ہدایت كی كہ ہمیں مطمئن كیا جائے كہ مقدمے میں ان كا موجود ہونا كیوں ضروری ہے لیكن عدالت ان كے جواب سے مطمئن نہیں ہوئی اور فریق بننے كے لیے ان كی درخواستیں خارج كردی۔
چیف جسٹس نے مقدمے كے فریقین كے وكلا كو كہا كہ مجوزہ كمیشن كی كارروائی كو ریگولیٹ كرنے كے لیے اگر ان كے پاس تجاویز موجود ہیں تو فراہم كریں تا كہ كمیشن كو باقاعدہ طور پر تشكیل دے دیا جائے۔
https://www.dailymotion.com/video/x50hoxr