بھارتی سفارت کاری یا تخریب کاری

پاکستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث بھارتی سفارتکاروں کا نیٹ ورک پکڑا گیا

فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
پاکستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث بھارتی سفارتکاروں کا نیٹ ورک پکڑا گیا۔ سیکیورٹی ذرایع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے8 اہلکار پاکستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث پائے گئے ہیں، سیکیورٹی ایجنسیز نے بھارتی سفارتکاروں کے لبادے میں تخریب کاروں کا ایک نیٹ ورک پکڑ لیا ہے جن میں سے ایک سرجیت سنگھ کو گزشتہ ہفتے ملک بدر کردیا گیا تھا تاہم اب مزید آٹھ سفارت کاروں بلبیر سنگھ ، راجیش کمار اگنی ہوتری اور دیگر کے اس نیٹ ورک میں شامل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

ملک کو دہشتگردی کے جس عفریت کا گذشتہ کئی عشروں سے سامنا ہے وہ اگرچہ دشمنوں کے داخلی و خارجی روابط اور وابستگیوں کے ایک پیچیدہ اور غیر مرئی اسٹرٹیجی سے منسلک ہے تاہم بدھ کواس بھارتی سفارتی نیٹ ورک کے بے نقاب ہونے سے یہ حقیقت بھی سامنے آگئی ہے کہ مودی سرکار نے نام نہاد سرجیکل اسٹرائیک سے سبق نہیں سیکھا جب کہ طالبان، کالعدم مذہبی تنظیموں اور بلوچستان میں سرگرم بلوچ لبریشن آرمی سمیت بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' اور افغان خفیہ ادارہ این ڈی ایس کی ملی بھگت سے فنڈنگ ہورہی ہے اور پاکستان میں دہشتگردوں، مزاحمت کاروں اور شورش پسندوںکی کارروائیوں کے لیے بھارتی سفارت کار شدت کے ساتھ سرگرم ہیں تاہم 8 سفارت کاروں کی جاسوسی کے نیٹ ورک کا جس طرح بھانڈہ پھوٹا ہے اس سے عالمی برادری کو اندازہ لگانے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئیگی کہ بھارت سفارتی آداب کی خلاف ورزی کا بھی مرتکب ہوا ہے۔

واضح رہے کچھ عرصہ قبل پاکستانی سفارت خانہ کے ایک افسر محمود اختر کو بھارتی انٹیلی جنس اہلکاروں نے حراست میں لے کر بدسلوکی کی جس پر پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے اس طرز عمل کی مذمت کی، تین سال قبل بھی ایک سینئر پاکستانی سفارت کار سے سر عام بدتمیزی کی گئی، پاکستان کے ہائی کمشنر عبد الباسط نے اس پر شدید احتجاج کیا تھا۔

حقیقت میں بھارت کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور عالمی دباؤ کے باعث بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور سرحدی و جنگی محاذ کے بعد اب اسے سفارت کاروں کو جاسوس بنا کر پاکستان میں مداخلت اور دہشتگردی کی کارروائیوں میں اپنے زر خرید ایجنٹوں کے ذریعے استعمال کررہا ہے، دوسری جانب لائن آف کنٹرول اور جموں و کشمیر میں شورش کو کچلنے کے لیے سفاکی اور بربریت کی انتہا کردی ہے، سیکڑوں جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے ہیں، بھارتی سیکیورٹی فورسز گھروں میں گھس کر کشمیریوں کو ہلاک کررہی ہیں، پیلٹ گنوں کے بے تحاشا استعمال سے بچے ، خواتین اور نوجوان زخمیوں کی تعداد بڑھ گئی ہے، کشمیری عوام اور رہنما حق خود ارادیت کے لیے جدوجہد کررہے ہیں، وہ بھارتی ظلم و ستم سے عاجز آچکے ہیں۔


بدھ کو مقبوضہ کشمیر میں مظاہرین پر وحشیانہ تشدد کے نتیجہ میں سیکڑوں افراد زخمی ہوئے،300 اسکول بند جب کہ حریت رہنماؤں کو کسی سے ملاقات نہیں کرنے دی گئی، بھارت سفارت کارانہ منفی سرگرمیوں پر پاکستان نے بھارت سے سخت احتجاج کیا ہے جب کہ بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کر کے ان کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا ، تفصیلات کے مطابق بلبیر سنگھ بھارتی ہائی کمیشن میں فرسٹ سیکریٹری پریس انفارمیشن تعینات ہے جب کہ حکام کا کہنا ہے کہ وہ درحقیقت بھارتی ایجنسی ''آئی بی'' کا اہلکار ہے اس کے علاوہ راجیش کمار اگنی ہوتری کمرشل قونصلر کے لبادے میں تعینات ''را'' کا کارندہ ہے۔

اس کے علاوہ فرسٹ سیکریٹری کمرشل انوراگ سنگھ، ویزا اتاشی امردیپ سنگھ بھٹی، اسٹاف ممبرز دھرمیندر سوڈھی، وجے کمار ورما، مدھاون نندا کمار کے ''را'' جب کہ اے پی ڈبلیو او جیا بالن سینتھل کے بھارتی ایجنسی ''آئی بی'' کے لیے کام کرنے کا انکشاف ہوا ہے، بلبیر سنگھ آئی بی کے کارندوں سے پاکستان میں تخریبی کارروائیاں کروا رہا ہے۔ ادھر بھارت میں پاکستانی ہائی کمیشن کے6 اہلکار مدت ملازمت پوری ہونے پر وطن واپس پہنچ گئے جب کہ بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ وطن واپس جانے والے پاکستانی ہائی کمیشن کے6اہلکاروں نے موجودہ کشیدہ صورتحال کے باعث بھارت چھوڑا۔

بلاشبہ پاکستانی سیکیورٹی حکام اور انٹیلیجنس ادارے قابل مبارکباد ہیں کہ انھوں نے وطن عزیز کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے بھارتی عزائم خاک میں ملادیے ، نیٹ ورک کا پکڑا جانا اہم پیش رفت ہے، بھارتی حکومت پاکستان دشمنی میں حد سے گزر رہی ہے، حکمراں دیر نہ کریں دہشتگردی کے علمبردار بھارتی سفارت کاروں اور کلبھوشن کے اعترافات کی ویڈیو سمیت مکمل ڈوزئیر اقوام متحدہ کے نئے سیکریٹری جنرل کو جلد پیش کیا جانا اشد ضروری ہے۔

بھارت کے علم میں ہے کہ بلوچستان سے ''را'' کا افسر کلبھوشن یادیو پکڑا گیا ہے، اس کی گرفتاری سے بھارتی سفارت کاری کی جمہوری، چانکیائی اور سیکولر سیاست کا مردہ قبر سے باہر آچکا ہے، کلبھوشن کو مسلمان کی حیثیت سے بھارتی پاسپورٹ جاری کیا گیا تھا اور اس کے پاسپورٹ پر ایران کا ویزا تھا، کل بھوشن نے اعتراف کیا تھا کہ وہ بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر ہے اور ''را'' میں کئی برسوں سے خدمات سرانجام دے رہا ہے۔

ادھر ملیحہ لودھی پاکستان کا کیس جفا کشی سے عالمی برادری کے فورم پر لڑ رہی ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ بھارتی ریشہ دوانیوں کا نیٹ ورک جس شکل میں ہو اسے نوچ پھینکنے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی جائے۔
Load Next Story