ہوا سے بجلی کی پیداوار کے 35 منصوبوں پر کام جاری
یہ بات وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے گزشتہ روز انرجی اپ ڈیٹ کے تحت منعقدہ عالمی ونڈ انرجی سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر چیئرمین آرگنائزنگ کمیٹی محمد نعیم قریشی، اے ای ڈی بی کے سربراہ امجد علی عوان، ڈاکڑ پیٹرک کلنڈن (جرمنی)، آصف محمود، ایم ڈی نیشنل ٹرانمشن ڈسڑیبیوشن کمپنی ڈاکٹر فیض احمد چوہدری، سندھ ٹرانسمیشن ڈسڑی بیوشن کمپنی کے سربراہ ریحان حامد، سلطان فاروق، اسد عالم خان، مراکش کے اعزازی قونصل جنرل اشتیاق بیگ، عمران شاہ، عمران چشتی، پال مانکی، صارم شیخ، عابد لطیف، زاہد مجید، حسین آغا اور دانش اقبال نے بھی خطاب کیا۔
عابد شیر علی نے کہا کہ حکومت متبادل توانائی کے فروغ کیلیے سنجیدگی سے کام کررہی ہے، ونڈ انرجی میں سرمایہ کاری کا بڑھنا اور پروجیکٹ میں عالمی اداروں کی دلچسپی حکومتی پالیسی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیرف اور گرڈ کے مسائل پر بھی کام ہورہا ہے، جلد ہی ان مسائل کو حل کرلیاجائے گا۔
اس موقع پر متبادل توانائی ترقیاتی بورڈ کے سربراہ امجد علی عوان نے کہا کہ آئندہ سال کے آخر تک مختلف ذرائع سے 1135میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی۔انہوں نے بتایا کی اے ای ڈی بی سندھ میں زیر تکمیل ونڈ انرجی منصوبوں کیلیے عالمی اداروں سے فنڈنگ حاصل کررہا ہے جس کے ذریعے بجلی کی ترسیل کی گنجائش بڑھائی جائے گی تاکہ ان منصوبوں کو بجلی کی فوری فراہمی میں آسانی ہو۔
امجد عوان نے بتایا کہ تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو نیٹ میٹرنگ کیلیے سہولت فراہم کرنے کیلیے کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ ایم ڈی این ٹی ڈی سی ڈاکٹر فیض احمد نے کہا کہ اس وقت ونڈ انرجی کے منصوبے گنجائش کی 35فیصد اور شمسی توانائی کے منصوبے گنجائش کی 15فیصد پیداوار دے رہے ہیں۔ ایس ٹی ڈی سی کے سربراہ ریحان حامد نے کہا کہ کمپنی نے 95کلو میٹر کی طویل ٹرانمینشن لائن کا کام مکمل کرلیا ہے اور 35ونڈ پاور منصوبوں کیلیے بھی ٹرانسمیشن لائن کاکام ہو رہا ہے۔