پشاور میں مزید 5 حملہ آور ہلاک آپریشن مکمل ایئرپورٹ 18 گھنٹے بعد بحال

دہشتگردوں نے زیر تعمیر مکان میں پناہ لے رکھی تھی، 3فائرنگ سے مارے گئے،2 نے خود کو اڑا لیا،حملہ آور ازبک تھے

دہشتگردوں نے زیر تعمیر مکان میں پناہ لے رکھی تھی، کئی گھنٹے تک مقابلہ، 3فائرنگ سے مارے گئے،2 نے خود کو اڑا لیا،حملہ آور ازبک تھے، علاقہ کلیئر کرا لیا، فوجی ترجمان،ایئر پورٹ سے 11 بم برآمد۔ فوٹو: فائل

پشاور کے علاقہ پاؤکہ میں سرچ آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز اور دہشتگردوں کے درمیان فائرنگ کے نتیجے میں 5خودکش حملہ آور مارے گئے جبکہ ایک پولیس اہلکار شہید اور 2 زخمی ہو گئے۔

پولیس کے مطابق اتوار کو صبح انٹیلی جنس اداروں نے اطلاع دی کہ گزشتہ رات باچا خان ائیر پورٹ پر حملے کے بعد فرار ہونے والے 5 غیر ملکی دہشتگردوں نے یونیورسٹی ٹائون کے ملحقہ علاقے پائوکہ کے ایک زیر تعمیر مکان میں پناہ لی ہوئی ہے جس پر علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کیا گیا، اس دوران دہشت گردوں نے فائرنگ شروع کر دی، سی سی پی او امتیاز الطاف نے بتایا کہ فورسز نے 5 گھنٹے مقابلے کے بعد3خود کش حملہ آوروں کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا جبکہ 2 حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا، تمام حملہ آوروں نے خودکش جیکٹس پہنی ہوئی تھیں جن میں2,2کلو بارودی مواد رکھا گیا۔

انکی عمریں25 سے 30سال کے درمیان تھیں، آئی ایس پی آر کے مطابق وہ ازبک تھے جبکہ فورسز نے سہ پہر کے وقت تمام علاقے کو کلئیر کر دیا، کارروائی میں پاک فوج کی کوئیک رسپانس فورس نے حصہ لیا۔ ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے رات پائوکہ کے کسی گھر میں گزاری اور صبح ان کی علاقے میں موجودگی کا اس وقت پتہ چلاجب انھوں نے مزدوروں سے چادروں اور گاڑی کا مطالبہ کیا، اے پی پی کے مطابق سی سی پی او نے بتایا کہ کارروائی کے دوران بم ڈسپوزل سکواڈ نے 3 خودکش جیکٹس کو بھی ناکارہ بنا دیا' دو مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیاہے جن سے تحقیقات جاری ہے۔

آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ 5دہشتگرد ہفتہ کو اور 5 اتوار کو مارے گئے، آپریشن اختتام کو پہنچ چکا ہے، تمام اثاثے محفوظ ہیں، کسی انفراسٹرکچر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، ائیر پورٹ کی حدود میں کوئی راکٹ گولہ کچھ نہیں گرا، پاک فضائیہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پشاور ایئر بیس پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا گیا ہے اور معمول کی کارروائیاں بحال ہو گئی ہیں۔ ترجمان کے مطابق دہشتگردوں کے حملوں سے ایئربیس کے احاطہ کی بیرونی دیوار کو معمولی نقصان پہنچا۔ دہشتگردوں نے بارودی مواد سے بھری2 گاڑیوں کا استعمال کیا جس میں دستی بم، راکٹ (آر پی جی) اور خودکار ہتھیار بھی شامل تھے۔




اہلکاروں اور ساز و سامان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔سینئر وزیر بشیر احمد بلور بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور علاقے کے لوگوں سے بات چیت کی۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق پشاور ایئر پورٹ کی حدود میں چوکی سالار کے قریب بھی بیگ سے3 بم ملے جنہیں ناکارہ بنا دیا گیا۔ پولیس نے مزید 11 دستی بم بھی برآمد کرنے کا دعویٰ کیا، دریں اثنا ایئر پورٹ حملے اور سرچ آپریشن کے دوران شہر میں شدید خوف و ہراس پھیلا رہا، پشاور صدر، پائوکہ، آبدرہ، یونیورسٹی ٹائون اور دیگر ملحقہ علاقوں میں دکانیں بند رہیں اور مکین گھروں میں محصور ہو گئے جبکہ سڑکیں بھی سنسان رہیں، آپریشن ختم ہونے کے بعد انہوں نے سکھ کا سانس لیا اور حکومت کے حق میں نعرے لگائے۔

بی بی سی کے مطابق ایس پی آپریشنز عمران شاہد نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے تمام حملہ آور ازبک تھے جبکہ آئی جی خیبر پختونخوا اکبرخان ہوتی نے کہا کہ ایئر پورٹ حملے میں مارے جانے والے پانچوں دہشتگرد مقامی ہیں۔دوسری جانب باچا خان انٹرنیشنل ایئر پورٹ سکیورٹی کلیئرنس ملنے اور متاثرہ رن وے کا کام مکمل ہونے پر 18گھنٹے بعد پروازوں کیلئے کھول دیا گیا، حملے کی وجہ سے اندرون اور بیرون ملک جانے والی 12 سے زائد پروازیں متاثر ہوئیں۔

اتوار کے روز دو بجے ایئر پورٹ کلئیر کرنے کے بعد کراچی کو ائیر بلیو اور ساڑھے چار بجے شاہین ایئر لائن کی پرواز دبئی روانہ کی گئی جبکہ محصور ہونے والے مسافروں اور شہریوںکو علی الصبح ایئر پورٹ سے باہر جانے کی اجازت دی گئی۔ دھماکے کے بعد چترال اورسیدو شریف ایئر پورٹس کو بھی عارضی طور پر بند کر دیا گیا تھا۔ ادھر راکٹ حملوں میں جاں بحق ہونے والے یونیورسٹی ٹائون کے پانچوں افراد کو سپرد خاک کر دیا گیا، اس موقع پر علاقے میں سوگ کا سماں تھا۔ حملہ کے 33 زخمیوں کو ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا جبکہ 9 بدستور زیر علاج ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story