دہشت گردوں کا علاج معالجہ کیس ڈاکٹر عاصم انیس قائمخانی اور وسیم اختر پرفرد جرم عائد
عدالت نے 16 نومبر تک سماعت ملتوی کرتے ہوئے استغاثہ کے گواہان کو طلب کرلیا
انسداد دہشت گردی عدالت نے دہشت گردوں کے علاج معالجے اور سہولت فراہم کرنے سے متعلق مقدمے میں ڈاکٹر عاصم، انیس قائم خانی، وسیم اختر، قادر پٹیل اور عثمان معظم سمیت تمام نامزد ملزمان پر فرد جرم عائد کردی ہے۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں دہشت گردوں کے علاج معالجے اور سہولت فراہم کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس میں نامزد ملزمان پیپلزپارٹی کے ڈاکٹرعاصم اور قادر پٹیل ، پی ایس پی کے رہنما انیس قائم خانی، ایم کیوایم پاکستان کے رؤف صدیقی اور وسیم اختر جبکہ پاسبان سے عثمان معظم عدالت میں پیش ہوئے۔ تمام ملزمان کے وکلا سمیت ڈاکٹر عاصم کے وکیل نے عدالت کے سامنے استدعا کی کہ ڈاکٹر عاصم کو ڈاکٹرز نے مکمل آرام کا مشورہ دیا ہے اس لئے سماعت کو ملتوی کیا جائے۔تاہم عدالت نے کارروائی جاری رکھتے ہوئے تمام ملزمان پر فردجرم عائد کردی اور الزام پڑھ کرسنایا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ تمام ملزمان پر الزام ہے کہ ضیاالدین اسپتال میں پولیس کو انتہائی مطلوب ٹارگٹ کلرز، جرائم پیشہ افراد اور دہشت گردوں کا علاج ہوتا رہا ہے، جن ملزمان کا اسپتال میں علاج کیا گیا وہ کم و بیش 330 مقدمات میں مطلوب ہیں جب کہ علاج معالجہ کیس میں نامزد ملزمان کے کہنے پرہی علاج میں دہشت گردوں کو رعایت بھی دی جاتی رہی ہے ۔
ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا جبکہ کیس کے مرکزی ملزم ڈاکٹرعاصم نے عدالت سے استدعا کی کہ مجھے فرد جرم پڑھنے کےلئے 15 سے 20 منٹ دئے جائیں جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ آپ اسے مانیں یا نہ مانیں یہ آپ پر الزام ہے آپ کے وکیل آپ کو سمجھا دیں گے۔
اس خبر کوبھی پڑھیں: ڈاکٹرعاصم کی درخواست ضمانت مسترد
ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ میں نے کوئی جرم نہیں کیا مجھ پر جھوٹے اور بے بنیاد الزامات بنائے گئے ہیں بحیثیت ڈاکٹر ہر کسی کا علاج کرتا ہوں جن افراد نے مجھ پر الزام لگایا ان پر بھی فرد جرم عائد کیا جائے۔ ڈاکٹر عاصم کے وکیل انور منصور نے عدالت سے کہا کہ آپ فرد جرم عائد کریں میں انہیں سمجھا دوں گا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 16 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے استغاثہ کے گواہان کو طلب کرلیا ہے۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں دہشت گردوں کے علاج معالجے اور سہولت فراہم کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس میں نامزد ملزمان پیپلزپارٹی کے ڈاکٹرعاصم اور قادر پٹیل ، پی ایس پی کے رہنما انیس قائم خانی، ایم کیوایم پاکستان کے رؤف صدیقی اور وسیم اختر جبکہ پاسبان سے عثمان معظم عدالت میں پیش ہوئے۔ تمام ملزمان کے وکلا سمیت ڈاکٹر عاصم کے وکیل نے عدالت کے سامنے استدعا کی کہ ڈاکٹر عاصم کو ڈاکٹرز نے مکمل آرام کا مشورہ دیا ہے اس لئے سماعت کو ملتوی کیا جائے۔تاہم عدالت نے کارروائی جاری رکھتے ہوئے تمام ملزمان پر فردجرم عائد کردی اور الزام پڑھ کرسنایا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ تمام ملزمان پر الزام ہے کہ ضیاالدین اسپتال میں پولیس کو انتہائی مطلوب ٹارگٹ کلرز، جرائم پیشہ افراد اور دہشت گردوں کا علاج ہوتا رہا ہے، جن ملزمان کا اسپتال میں علاج کیا گیا وہ کم و بیش 330 مقدمات میں مطلوب ہیں جب کہ علاج معالجہ کیس میں نامزد ملزمان کے کہنے پرہی علاج میں دہشت گردوں کو رعایت بھی دی جاتی رہی ہے ۔
ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا جبکہ کیس کے مرکزی ملزم ڈاکٹرعاصم نے عدالت سے استدعا کی کہ مجھے فرد جرم پڑھنے کےلئے 15 سے 20 منٹ دئے جائیں جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ آپ اسے مانیں یا نہ مانیں یہ آپ پر الزام ہے آپ کے وکیل آپ کو سمجھا دیں گے۔
اس خبر کوبھی پڑھیں: ڈاکٹرعاصم کی درخواست ضمانت مسترد
ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ میں نے کوئی جرم نہیں کیا مجھ پر جھوٹے اور بے بنیاد الزامات بنائے گئے ہیں بحیثیت ڈاکٹر ہر کسی کا علاج کرتا ہوں جن افراد نے مجھ پر الزام لگایا ان پر بھی فرد جرم عائد کیا جائے۔ ڈاکٹر عاصم کے وکیل انور منصور نے عدالت سے کہا کہ آپ فرد جرم عائد کریں میں انہیں سمجھا دوں گا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 16 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے استغاثہ کے گواہان کو طلب کرلیا ہے۔