نیٹو چیف کا روسی جارحیت کا جواب دینے کیلئے فوجیوں کو الرٹ رہنے کی ہدایت
روسی صدر مغربی ممالک پر چڑھائی چاہتے ہیں جس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، جینز اسٹول ٹینبرگ
KARACHI:
نیٹو چیف نے روس کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماسکو کی جانب سے مغربی ممالک کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت کی گئی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا جب کہ روس کو بھرپور جواب دینے کے لئے 3 لاکھ فوجی ہر وقت تیار رہیں۔
برطانوی اخبار دی ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے نیٹو سیکرٹری جنرل جینز اسٹول ٹینبرگ کا کہنا تھا کہ روس یورپی ممالک کے خلاف مسلسل پروپیگنڈہ کر رہا ہے اور خاص طور پر نیٹو ممالک کے خلاف جارحیت پر مبنی بیانات تشویشناک ہیں جس کی وجہ سے نیٹو کو بھی بھرپور جواب دینا پڑ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ روسی صدر ویلادی میرپیوتن مغربی ممالک پر چڑھائی چاہتے ہیں جس کے پیش نظر 3 لاکھ فوجیوں کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے جو کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے۔
نیٹو سیکرٹری جنرل نے کہا کہ روس گزشتہ کئی سالوں سے اپنی فوجی طاقت میں اضافہ کر رہا ہے جب کہ دفاع کے شعبے پر تین گنا زیادہ خرچ کیا جارہا ہے اور فوجی طاقت کا استعمال پڑوسی ممالک پر ہورہا ہے جو کہ لمحہ فکریہ ہے۔ برطانیہ کے مستقل نمائندہ خصوصی برائے نیٹو سر ایڈم تھامسن نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ 6 ماہ کے دوران 3 لاکھ نیٹو فوجیوں کا دستہ فوری طور پر تیار کرلینا چاہیئے لیکن 6 ماہ میں ایسا کرنا بہت سست رفتار ہوگا۔
دوسری جانب اس سے قبل برطانوی ملٹری انٹیلی جنس آفیسر نے خبردار کیا تھا کہ روس نے سپر ٹینک بنا لیا ہے جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ نیٹو کے پاس جو بھی ہتھیار ہیں اس کے مقابلے میں یہ ٹینک سب سے بہتر ہے۔
واضح رہے کہ روس اور مغربی ممالک کے درمیان اس وقت تعلقات شدت اختیار کر گئے تھے کہ جب روس نے شامی صدر بشارالاسد کی کھل کر حمایت کا اعلان کیا۔
نیٹو چیف نے روس کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماسکو کی جانب سے مغربی ممالک کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت کی گئی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا جب کہ روس کو بھرپور جواب دینے کے لئے 3 لاکھ فوجی ہر وقت تیار رہیں۔
برطانوی اخبار دی ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے نیٹو سیکرٹری جنرل جینز اسٹول ٹینبرگ کا کہنا تھا کہ روس یورپی ممالک کے خلاف مسلسل پروپیگنڈہ کر رہا ہے اور خاص طور پر نیٹو ممالک کے خلاف جارحیت پر مبنی بیانات تشویشناک ہیں جس کی وجہ سے نیٹو کو بھی بھرپور جواب دینا پڑ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ روسی صدر ویلادی میرپیوتن مغربی ممالک پر چڑھائی چاہتے ہیں جس کے پیش نظر 3 لاکھ فوجیوں کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے جو کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے۔
نیٹو سیکرٹری جنرل نے کہا کہ روس گزشتہ کئی سالوں سے اپنی فوجی طاقت میں اضافہ کر رہا ہے جب کہ دفاع کے شعبے پر تین گنا زیادہ خرچ کیا جارہا ہے اور فوجی طاقت کا استعمال پڑوسی ممالک پر ہورہا ہے جو کہ لمحہ فکریہ ہے۔ برطانیہ کے مستقل نمائندہ خصوصی برائے نیٹو سر ایڈم تھامسن نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ 6 ماہ کے دوران 3 لاکھ نیٹو فوجیوں کا دستہ فوری طور پر تیار کرلینا چاہیئے لیکن 6 ماہ میں ایسا کرنا بہت سست رفتار ہوگا۔
دوسری جانب اس سے قبل برطانوی ملٹری انٹیلی جنس آفیسر نے خبردار کیا تھا کہ روس نے سپر ٹینک بنا لیا ہے جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ نیٹو کے پاس جو بھی ہتھیار ہیں اس کے مقابلے میں یہ ٹینک سب سے بہتر ہے۔
واضح رہے کہ روس اور مغربی ممالک کے درمیان اس وقت تعلقات شدت اختیار کر گئے تھے کہ جب روس نے شامی صدر بشارالاسد کی کھل کر حمایت کا اعلان کیا۔