بھارت نے پاکستان کو توانائی بحران پر کنٹرول کیلئے مدد کی پھر پیشکش کردی
ایل این جی اور ریفائن پٹرولیم مصنوعات پاکستان کو دینے سے توانائی بحران پر کنٹرول ممکن ہے، بھارتی ہائی کمشنر
بھارتی ہائی کمشنر شرت سبھروال نے کہا ہے کہ پاکستان میں توانائی بحران پر قابو پانے کے سلسلے میں تعاون کیلیے تیار ہیں، ایل این جی اور ریفائن پٹرولیم مصنوعات پاکستان کو دینے سے توانائی بحران پر کنٹرول ممکن ہے، نئی ویزا پالیسی پر آج سے عملدرآمد شروع ہو گیا ہے، اس سے دوطرفہ تجارت کو فروغ ملے گا۔
پیر کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں صنعت کاروں اور تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں جبکہ تجارت کو مزید آسان اور فروغ دینے کیلیے بینکنگ سیکٹر کو آپریشنل کیا جا رہا ہے۔ بھارتی ہائی کمشنر نے کہا کہ نئی ویزا پالیسی سے صنعتکاروں کو 10 شہروں کا ایک سالہ ملٹی پل ویزا دیا جائے گا جسے پولیس رپورٹ سے بھی استثنیٰ حاصل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سافٹا کے تحت اپریل 2013 تک منفی تجارتی لسٹ کو 604 سے کم کرکے 100 تک کردے گا اور امید ہے کہ پاکستان بھی منفی لسٹ کو مزید کم کرے گا اور دونوں اطراف کی حکومتیں تجارتی و سفارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کی خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے بھارت کو برآمدات میں کسٹمز، لیبارٹری ٹیسٹنگ اور باہمی تجارتی معاملات کے حل کے لیے معاہدے ہو چکے ہیں۔
ان پر عملدرآمد جلد شروع ہو جائے گا۔ بھارتی ہائی کمشنر نے کہا کہ واہگہ اور اٹاری کے ذریعے اتوار کے علاوہ روزانہ 13 گھنٹے تجارت ہو رہی ہے اور امید ہے کہ کھوکھرا پار اور گنڈا سنگھ کے ذریعے بھی تجارت جلد شروع ہو جائیگی کیونکہ زمینی تجارت دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاج معالجے، زیارتوں پر حاضری اور آبائی شہروں کی سیر کیلیے خصوصی ویزا پالیسی دینگے جبکہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو بھارت کے دورہ پر مکمل سیکیورٹی فراہم کرینگے۔
خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے صدر چیمبر آف کامرس میاں زاہد اسلم نے کہا کہ منفی تجارتی لسٹ کی کمی اور نئی ویزا پالیسی کے اطلاق سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ ملے گا، پاکستان اور بھارت کا حالیہ باہمی تجارتی حجم 2 ارب ڈالر ہے جسے 10 ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔
زاہد اسلم نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بھارت کے ساتھ تجارت کو فروغ دیا جائے کیونکہ اس سے دونوں ممالک کی معیشت مضبوط ہو گی جبکہ دفاع کے بجٹ کو اگر دونوں ممالک کم کر دیں تو غربت و افلاس میں جکڑے عوام کیلیے تعلیم اور صحت کی بہتر سہولتیں بھی میسر آ سکتی ہیں۔ بعد ازاں پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پٹیا) کے آفس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی ہائی کمشنر نے کہا کہ نئی ویزا پالیسی کے اطلاق سے دونوں ممالک کے مابین تجارت کو فروغ ملے گا اور باہمی تجارت کے حجم میں اضافہ ہوگا۔ اس موقع پر چیئر مین پٹیا اصغر علی نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے دونوں ممالک کے مابین تجارت کے فروغ پر زور دیا اور درپیش مسائل پر روشنی ڈالی۔
پیر کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں صنعت کاروں اور تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں جبکہ تجارت کو مزید آسان اور فروغ دینے کیلیے بینکنگ سیکٹر کو آپریشنل کیا جا رہا ہے۔ بھارتی ہائی کمشنر نے کہا کہ نئی ویزا پالیسی سے صنعتکاروں کو 10 شہروں کا ایک سالہ ملٹی پل ویزا دیا جائے گا جسے پولیس رپورٹ سے بھی استثنیٰ حاصل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سافٹا کے تحت اپریل 2013 تک منفی تجارتی لسٹ کو 604 سے کم کرکے 100 تک کردے گا اور امید ہے کہ پاکستان بھی منفی لسٹ کو مزید کم کرے گا اور دونوں اطراف کی حکومتیں تجارتی و سفارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کی خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے بھارت کو برآمدات میں کسٹمز، لیبارٹری ٹیسٹنگ اور باہمی تجارتی معاملات کے حل کے لیے معاہدے ہو چکے ہیں۔
ان پر عملدرآمد جلد شروع ہو جائے گا۔ بھارتی ہائی کمشنر نے کہا کہ واہگہ اور اٹاری کے ذریعے اتوار کے علاوہ روزانہ 13 گھنٹے تجارت ہو رہی ہے اور امید ہے کہ کھوکھرا پار اور گنڈا سنگھ کے ذریعے بھی تجارت جلد شروع ہو جائیگی کیونکہ زمینی تجارت دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاج معالجے، زیارتوں پر حاضری اور آبائی شہروں کی سیر کیلیے خصوصی ویزا پالیسی دینگے جبکہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو بھارت کے دورہ پر مکمل سیکیورٹی فراہم کرینگے۔
خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے صدر چیمبر آف کامرس میاں زاہد اسلم نے کہا کہ منفی تجارتی لسٹ کی کمی اور نئی ویزا پالیسی کے اطلاق سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ ملے گا، پاکستان اور بھارت کا حالیہ باہمی تجارتی حجم 2 ارب ڈالر ہے جسے 10 ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔
زاہد اسلم نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بھارت کے ساتھ تجارت کو فروغ دیا جائے کیونکہ اس سے دونوں ممالک کی معیشت مضبوط ہو گی جبکہ دفاع کے بجٹ کو اگر دونوں ممالک کم کر دیں تو غربت و افلاس میں جکڑے عوام کیلیے تعلیم اور صحت کی بہتر سہولتیں بھی میسر آ سکتی ہیں۔ بعد ازاں پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پٹیا) کے آفس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی ہائی کمشنر نے کہا کہ نئی ویزا پالیسی کے اطلاق سے دونوں ممالک کے مابین تجارت کو فروغ ملے گا اور باہمی تجارت کے حجم میں اضافہ ہوگا۔ اس موقع پر چیئر مین پٹیا اصغر علی نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے دونوں ممالک کے مابین تجارت کے فروغ پر زور دیا اور درپیش مسائل پر روشنی ڈالی۔