لاہورمیں ینگ ڈاکٹرز کا احتجاجعلاج نہ ہونے پر بچی جاں بحق
احتجاجی ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ میواسپتال کے ڈاکٹروں کوناجائز برطرف کیا گیا لہذا ان کوفوری بحال کیا جائے۔
ISLAMABAD:
ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج نے شہریوں اور مریضوں کو شدید مشکلات سے دوچار کیا ہوا ہے جب کہ ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج کے باعث علاج نہ ہونے پر ڈیڑھ سالہ بچی جاں بحق ہوگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور میں مال روڈ پر 3 روز سے جاری ینگ ڈاکٹرزکے احتجاج نے شہری کو شدید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ چند روز قبل ڈاکٹرز کی برطرفی کے خلاف ینگ ڈاکٹروں نے کام چھوڑ کر لاہور کے مال روڈ پر دھرنا دے دیا جس کے باعث اسپتالوں کا نظام درہم برہم ہوگیا، مریض تڑپ تڑپ کر مر رہے ہیں مگر ڈاکٹر بے حسی پر ڈٹے ہوئے ہیں اور دوردراز سے آئے غریب مریضوں کو بغیر علاج واپس بھیج رہے ہیں۔
گزشتہ دو ہفتوں سے لاہور کے سرکاری ہسپتالوں کے ان ڈور اور آؤٹ ڈور وارڈز بند پڑے ہیں سیکڑوں آپریشن ملتوی ہوچکے ہیں مریضوں کو سرکاری ہسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولت میسر نہیں ہے۔ میو اسپتال۔ گنگا رام ہسپتال ،جناح ،چلڈرن ،لیڈی ایچیسن اور لیڈی ولنگڈن میں برائے نام ایمرجنسی وارڈچل رہے ہیں، میو اسپتال میں ایمر جنسی کے مختلف شعبوں میں 120 ڈاکٹروں کی بجائے صرف 40 ڈاکٹرز کام کررہے ہیں اور زیادہ تر مریضوں کو دوسرے اسپتال جانے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔
لاہور میں ینگ ، ڈاکٹروں کی ڈھٹائی اور ہڑتال نے ڈیڑھ سالہ معصوم بچی ثنا کی جان لے لی، آج میوہسپتال میں ڈیڑھ سال کی بچی ثنا ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ سے دم توڑ گئی، مسیحاوں نے بچی کے درد کومحسوس نہ کیا اوراپنی ہڑتال جاری رکھتے ہوئے علاج سے انکار کردیا۔ بچی کے باپ کے مطابق اس نے جب ڈاکٹروں سے علاج کا کہا تو ڈاکٹروں نے صاف انکار کرتے ہوئے مال روڈ پر جانے کا کہہ دیا۔
دوسری جانب ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال سے نہ صرف مریض علاج معالجے کی سہولت سے محروم رہہ گئے ہیں بلکہ مختلف مقامات پر دھرنہ دینے کی وجہ سے پورے شہرکی ٹریفک متاثر ہو رہی ہے، معصوم شہری گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہے جب کہ شدید ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے ننھے بچے اسکولوں اور شہری دفتروں سے لیٹ ہوئے تو ان کے صبر کا پیمانہ لبرہز ہوگیا، اور شہری ڈاکٹروں پر برس پڑے۔
ادھر محکمہ صحت نے ینگ ڈاکٹروں کی بدمعاشی روکنے کیلئے بارہ ڈاکٹروں کی تنخواہ بھی کاٹی لیکن پھر بھی ڈاکٹروں کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی۔ احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ میواسپتال کے ڈاکٹروں کوناجائز برطرف کیا گیا ہے لہذا ان کوفوری بحال کیا جائے۔ میواسپتال کی انتظامیہ ہڑتالی ڈاکٹروں کے خلاف ایکشن میں آگئی ،احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں اور نرسوں کو معطل کردیا گیا ہے، اسپتال انتظامیہ نے 17 نرسوں کوغیرحاضری پر پرائمری ہیلتھ کیئر یونٹ کورپورٹ کرنے کی ہدایت کی۔ محکمہ صحت کے مطابق غیر حاضر ڈاکٹر اور نرسوں کو وارننگ جاری کردی ہے اور لیٹرز ان کے گھروں میں بجھوا دیئے ہیں اگرغیر حاضر ڈاکٹر واپس نہ آئے تو نوکری سے فارغ کردیا جائے گا۔ احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
حکومت نے ہڑتالی ڈاکٹروں سے نمٹنے کے لیے چند اقدامات کئے لیکن مسئلہ حل نہ ہوا، مریض منتظر ہیں کہ کب حکومت وائے ڈی اے کے نام پر سیاست کرنے والے ان ہڑتالی ڈاکٹروں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے گی۔
https://www.dailymotion.com/video/x51hcp5
ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج نے شہریوں اور مریضوں کو شدید مشکلات سے دوچار کیا ہوا ہے جب کہ ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج کے باعث علاج نہ ہونے پر ڈیڑھ سالہ بچی جاں بحق ہوگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور میں مال روڈ پر 3 روز سے جاری ینگ ڈاکٹرزکے احتجاج نے شہری کو شدید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ چند روز قبل ڈاکٹرز کی برطرفی کے خلاف ینگ ڈاکٹروں نے کام چھوڑ کر لاہور کے مال روڈ پر دھرنا دے دیا جس کے باعث اسپتالوں کا نظام درہم برہم ہوگیا، مریض تڑپ تڑپ کر مر رہے ہیں مگر ڈاکٹر بے حسی پر ڈٹے ہوئے ہیں اور دوردراز سے آئے غریب مریضوں کو بغیر علاج واپس بھیج رہے ہیں۔
گزشتہ دو ہفتوں سے لاہور کے سرکاری ہسپتالوں کے ان ڈور اور آؤٹ ڈور وارڈز بند پڑے ہیں سیکڑوں آپریشن ملتوی ہوچکے ہیں مریضوں کو سرکاری ہسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولت میسر نہیں ہے۔ میو اسپتال۔ گنگا رام ہسپتال ،جناح ،چلڈرن ،لیڈی ایچیسن اور لیڈی ولنگڈن میں برائے نام ایمرجنسی وارڈچل رہے ہیں، میو اسپتال میں ایمر جنسی کے مختلف شعبوں میں 120 ڈاکٹروں کی بجائے صرف 40 ڈاکٹرز کام کررہے ہیں اور زیادہ تر مریضوں کو دوسرے اسپتال جانے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔
لاہور میں ینگ ، ڈاکٹروں کی ڈھٹائی اور ہڑتال نے ڈیڑھ سالہ معصوم بچی ثنا کی جان لے لی، آج میوہسپتال میں ڈیڑھ سال کی بچی ثنا ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ سے دم توڑ گئی، مسیحاوں نے بچی کے درد کومحسوس نہ کیا اوراپنی ہڑتال جاری رکھتے ہوئے علاج سے انکار کردیا۔ بچی کے باپ کے مطابق اس نے جب ڈاکٹروں سے علاج کا کہا تو ڈاکٹروں نے صاف انکار کرتے ہوئے مال روڈ پر جانے کا کہہ دیا۔
دوسری جانب ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال سے نہ صرف مریض علاج معالجے کی سہولت سے محروم رہہ گئے ہیں بلکہ مختلف مقامات پر دھرنہ دینے کی وجہ سے پورے شہرکی ٹریفک متاثر ہو رہی ہے، معصوم شہری گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہے جب کہ شدید ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے ننھے بچے اسکولوں اور شہری دفتروں سے لیٹ ہوئے تو ان کے صبر کا پیمانہ لبرہز ہوگیا، اور شہری ڈاکٹروں پر برس پڑے۔
ادھر محکمہ صحت نے ینگ ڈاکٹروں کی بدمعاشی روکنے کیلئے بارہ ڈاکٹروں کی تنخواہ بھی کاٹی لیکن پھر بھی ڈاکٹروں کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی۔ احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ میواسپتال کے ڈاکٹروں کوناجائز برطرف کیا گیا ہے لہذا ان کوفوری بحال کیا جائے۔ میواسپتال کی انتظامیہ ہڑتالی ڈاکٹروں کے خلاف ایکشن میں آگئی ،احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں اور نرسوں کو معطل کردیا گیا ہے، اسپتال انتظامیہ نے 17 نرسوں کوغیرحاضری پر پرائمری ہیلتھ کیئر یونٹ کورپورٹ کرنے کی ہدایت کی۔ محکمہ صحت کے مطابق غیر حاضر ڈاکٹر اور نرسوں کو وارننگ جاری کردی ہے اور لیٹرز ان کے گھروں میں بجھوا دیئے ہیں اگرغیر حاضر ڈاکٹر واپس نہ آئے تو نوکری سے فارغ کردیا جائے گا۔ احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
حکومت نے ہڑتالی ڈاکٹروں سے نمٹنے کے لیے چند اقدامات کئے لیکن مسئلہ حل نہ ہوا، مریض منتظر ہیں کہ کب حکومت وائے ڈی اے کے نام پر سیاست کرنے والے ان ہڑتالی ڈاکٹروں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے گی۔
https://www.dailymotion.com/video/x51hcp5