حکومت سی این جی بحران حل کرے سپریم کورٹ

حکومت کاکوئی مفادہے اس لیے معاملہ حل نہیں کیا، اوگرا غیر ذمے دار ہے، کمیشن بنایا جاسکتاہے، ریمارکس

20روپے کی چیز 92 میں فروخت کی گئی، رقم کس کی جیب میں گئی عدالت سراغ لگائے گی، قیمت کے تعین کا اختیار کس کے پاس ہے؟ جسٹس جواد فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے ایک بار پھر سی این جی کی قیمتوں کے تعین کے نئے فارمولے پر عدم اطمینان کا اظہارکرکے مستردکر دیا ہے اوراوگرا کی طرف سے عبوری قیمت مقرر کرنے کی استدعا مستردکر دی ہے۔

عدالت نے موجودہ قیمتیں اگلی سماعت تک برقرار رکھنے کا حکم دیتے ہوئے حکومت اور اوگرا کو جلد سی این جی بحران کو حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سی این جی کی اوسط قیمت اور سبسڈی کے بارے میں گزشتہ 10 سال کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا ہے اور سی این جی اسٹیشن مالکان کوکھاتوں کی تفصیلات اوگرا کے حوالے کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ڈویژن بینچ نے وزارت پٹرولیم سے یہ وضاحت بھی طلب کی ہے کہ سی این جی کی حتمی قیمت کے تعین کا اختیار کس کے پاس ہے۔




کیایہ اختیارکابینہ، اقتصادی رابطہ کمیٹی، مشترکہ مفادات کونسل یا پھر اوگرا کے پاس ہے؟ ۔ فاضل جج نے کہا عدالت اس بات کا جائزہ لے گی کہ20روپے کی چیز 92میں فروخت کی گئی اور رقم خزانے میں نہیںگئی،عدالت سراغ لگائے گی کہ یہ رقم کس کس کی جیب میںگئی ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ نئی قیمت کے تعین کے معاملے پر منگل کوکا بینہ اجلاس میں غورکیا جائے گا تاہم سیکریٹری پٹرولیم نے اجلاس سے لاعلمی کا اظہارکیا،جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا اتنا اہم ایشو ہے اور سیکریٹری کو علم نہیں۔ لگتا ہے کہ حکومت کا کوئی مفاد ہے اس لیے اس معاملے کو ابھی تک حل نہیں کیا جا رہا حالانکہ دو مہینے ہوگئے ہیں۔جسٹس جواد نے مزیدکہا 500 میٹرکے فاصلے پر چار چار اسٹیشن لگے ہوئے ہیں ایک طرف کہا جا رہاہے کہ گیس کی قلت ہے اور دوسری طرف اب بھی سی این جی لائسنس دیے جارہے ہیں۔

اوگرا کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے نئی قیمت کا فارمولا پیش کیا اورکہا کہ سی این جی اسٹیشنوں کے آڈٹ کے بعد زون ون کیلیے65 اورزون ٹوکیلیے75روپے قیمت تجویزکی گئی ہے حتمی فیصلہ کابینہ کرے گی ۔ جسٹس جواد نے کہا عوام تکلیف میں ہے اور پوری کابینہ آرام کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا اوگرا کی غیر ذمے داری کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں،ذمے داروںکے تعین کیلیے کمیشن قائم کیا جا سکتا ہے۔ سیکریٹری پٹرولیم نے بتایا اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پالیسی گائیڈ لائن کی منظوری دی جائیگی، ای سی سی کا اجلاس18دسمبرکو ہوگا۔عدالت نے مزید سماعت بیس دسمبر تک ملتوی کرکے مسئلہ فوری حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ثناء نیوزکے مطابق جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اگر اوگرا ٹھیک کام رہا ہوتا تو ہم ان چکروں میں نہ پڑتے اور عوام اور اوگرا سب بہتر حالت میں ہوتے،صارفین جوخمیازہ بھگت رہے ہیں، سب اوگرا کا کیا دھرا ہے۔ سی این جی ایسوسی ایشن نے بتایا کہ انکی سیل 58 ہزارکلوگرام ماہانہ ہے جبکہ اوگرا حکام نے بتایا کہ یہ سیل77 ہزار 862 کلوگرام ماہانہ ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story