طالبات کے احتجاج پرسیدوگرلزکالج سے ملالہ کانام مٹادیاگیا
طلباء بھی احتجاج میں شامل ،جلدپرانانام بحال کرینگے،کالج انتظامیہ کی یقین دہانی
ISLAMABAD:
طالبات کے احتجاج کے بعد سیدو گرلز کالج سے '' پوسٹ گریجویٹ ملالہ یوسفزئی گرلز کالج '' کانام مٹادیاگیا۔
تاہم سرکاری کاغذات میں کالج بدستور ملالہ کے نام ہے۔ چند روز قبل کالج کی طالبات نے ادارے کانام ملالہ کے نام کرنے پراحتجاج کیا تھا اور انتظامیہ کو3 روز میں پرانا نام بحال کرنیکا الٹی میٹم دیا تھا جس کے بعد انتظامیہ نے گزشتہ روز کالج سے ملالہ کا نام مٹادیا تاہم کاغذات میں کالج بدستور ملالہ کے نام ہے۔ کالج کی طالبات کا کہنا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو ملالہ کے دشمن ہمارے کالج کو بھی نقصان پہنچائیں ۔
کالج انتظامیہ نے طالبات کو یقین دہانی کرائی ہے جلد کاغذی کاروائی مکمل کرکے پرانا نام پر بحال کر دیا جائیگا۔ پیر کے روز جہانزیب کالج کے طلباء نے بھی کالج کو ملالہ سے منسوب کرنے پر احتجاج کیا اور گرلز کالج تک واک کرکے مظاہرہ کیا۔ دریں اثناء ملالہ یوسفزئی پر قاتلانہ حملے کی ابتدائی رپورٹ مکمل کرلی گئی جس میں شازیہ رمضان کو مستغیث بنایا گیا ہے جبکہ کائنات کا نام ابتدائی رپورٹ میں درج نہیں ، مزید تفتیش کیلئے ملالہ یوسفزئی سے ٹیلی فون پر رابطے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، بیان قلمبند کرنے کیلیے سرکاری وفد کے برطانیہ جانیکا بھی امکان ہے۔
طالبات کے احتجاج کے بعد سیدو گرلز کالج سے '' پوسٹ گریجویٹ ملالہ یوسفزئی گرلز کالج '' کانام مٹادیاگیا۔
تاہم سرکاری کاغذات میں کالج بدستور ملالہ کے نام ہے۔ چند روز قبل کالج کی طالبات نے ادارے کانام ملالہ کے نام کرنے پراحتجاج کیا تھا اور انتظامیہ کو3 روز میں پرانا نام بحال کرنیکا الٹی میٹم دیا تھا جس کے بعد انتظامیہ نے گزشتہ روز کالج سے ملالہ کا نام مٹادیا تاہم کاغذات میں کالج بدستور ملالہ کے نام ہے۔ کالج کی طالبات کا کہنا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو ملالہ کے دشمن ہمارے کالج کو بھی نقصان پہنچائیں ۔
کالج انتظامیہ نے طالبات کو یقین دہانی کرائی ہے جلد کاغذی کاروائی مکمل کرکے پرانا نام پر بحال کر دیا جائیگا۔ پیر کے روز جہانزیب کالج کے طلباء نے بھی کالج کو ملالہ سے منسوب کرنے پر احتجاج کیا اور گرلز کالج تک واک کرکے مظاہرہ کیا۔ دریں اثناء ملالہ یوسفزئی پر قاتلانہ حملے کی ابتدائی رپورٹ مکمل کرلی گئی جس میں شازیہ رمضان کو مستغیث بنایا گیا ہے جبکہ کائنات کا نام ابتدائی رپورٹ میں درج نہیں ، مزید تفتیش کیلئے ملالہ یوسفزئی سے ٹیلی فون پر رابطے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، بیان قلمبند کرنے کیلیے سرکاری وفد کے برطانیہ جانیکا بھی امکان ہے۔