ہاکی پاک بھارت سیریز نیوٹرل مقام پر کرانے کی تجویز
میچز نہ ہونے پر یورپی ٹیمیں ایشیائی سائیڈز پر غلبہ پالیں گی،خواجہ محمد جنید
پاکستان اور بھارت کی ہاکی ٹیموں کے درمیان نیوٹرل مقام پر سیریز کروانے کی تجویز سامنے آگئی، قومی ہیڈ کوچ خواجہ محمد جنید کا کہنا ہے کہ سرحدی کشیدگی کے باوجود کھیلوں کو متاثر نہیں ہونا چاہیے، پاکستان اور بھارت میں ہوم اینڈ اوے کی بنیاد پر سیریز کا انعقاد ممکن نہیں تو متحدہ عرب امارات، کویت، انگلینڈ، ملائیشیا، کینیڈا میں روایتی حریفوں کے درمیان ہاکی مقابلے کروائے جاسکتے ہیں.
خواجہ محمد جنید کے مطابق اگر ہاکی بھی دونوں ملکوں کی دشمنی کی بھینٹ چڑھتی رہی تو یورپی ٹیمیں ایشیائی ٹیموں پر مکمل طور پر غلبہ پالیں گی، آئندہ برس انگلینڈ میں شیڈول ورلڈکپ کوالیفائنگ راؤنڈ میں شاندار نتائج کیلیے قومی ٹیم کو زیادہ سے زیادہ انٹرنیشنل مقابلوں کی ضرورت ہے۔
پاکستان ہاکی ٹیم کے چیف کوچ گذشتہ روز نمائندہ ''ایکسپریس'' سے خصوصی بات چیت کر رہے تھے،خواجہ جنید کا کہنا تھا کہ کھیل واحد میڈیم ہے جو دنیا کو آپس میں ملاتا اور کشیدگی کم کرتا ہے، جہاں تک پاکستان اور بھارت کا تعلق ہے تو میری ذاتی رائے میں آپ ساری زندگی لڑکر نہیں گزار سکتے، ہاکی کے مقابلے نہ صرف پاکستان اور بھارت میں بڑے مقبول ہیں بلکہ جب بھی روایتی حریف انٹرنیشنل مقابلوں میں ایک دوسرے کے سامنے آتے ہیں تو دنیا بھر کے شائقین کیلیے یہ میچز دلچسپی کا باعث بنتے ہیں۔
قومی ہیڈ کوچ نے واضح کیا کہ اگر ہاکی بھی دونوں ملکوں کی دشمنی کی بھینٹ چڑھتی رہی تو یورپی ٹیمیں ایشیائی ٹیموں پر مکمل طور پر غلبہ پالیں گی، میری تجویز ہے کہ پاکستان اور بھارت میں نہیں تو نیوٹرل مقام پر دنوں ٹیموں میںہاکی سیریز کے بہت زیادہ مقابلے کروائے جانے کی ضرورت ہے، ایک سوال پر قومی ہیڈ کوچ کا کہنا تھا کہ ہم بھارت سے ایشین چیمپئنز ٹرافی میں ہی نہیں بلکہ گذشتہ2 برسوں سے ہارتے آ رہے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ بلو شرٹس نے اس دوران ورلڈ کپ، اولمپکس، چیمپئنز ٹرافی، سلطان اذلان شاہ سمیت مختلف ایونٹس میں200 کے قریب انٹرنیشنل میچز کھیلے ہیں جبکہ ہمارے عالمی مقابلے نہ ہونے کے برابر رہے۔
خواجہ محمد جنید کا کہنا تھا کہ میں نے ہیڈ کوچ کا عہدہ سنبھالا تو سلطان اذلان شاہ میں صرف15 دن رہ گئے تھے، مینجمنٹ نے محسوس کیا کہ ٹیم کو بہت محنت کی ضرورت ہے، ہم نے باصلاحیت کھلاڑیوں پر مشتمل نئی ٹیم تیار کر کے ان پر بھرپور محنت کی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہم ایشین چیمپئنز ٹرافی کے فائنل تک جگہ پکی کرنے میں کامیاب رہے، کھلاڑیوں کی فٹنس اور ذہنی پختگی میں بہتری آئی ہے تاہم میں سمجھتا ہوں کہ اب بھی پنالٹی کارنر اٹیک، ڈیفنس اور ڈیپ ڈیفنس پر مزید محنت کی ضرورت ہے، انھوں نے کہا کہ سلطان اذلان شاہ ٹورنامنٹ کا شیڈول تبدیل ہونے کا امکان ہے، اگر یہ ایونٹ مارچ میں ہوتا ہے تو ورلڈکپ کوالیفائنگ راؤنڈ کی تیاریوں کیلیے یورپ کا ٹور کریں گے۔
یاد رہے کہ ورلڈکپ کوالیفائنگ راؤنڈ15تا25 جون تک انگلینڈ میں شیڈول ہے جس میں پاکستان سمیت ارجنٹائن، ہالینڈ، انگلینڈ، کوریا اور بھارت کی ٹیمیں براہ راست شریک ہوں گی جبکہ 4 ٹیمیں راؤنڈز میں سے آئیں گی، محمد عرفان کے حوالے سے سوال پر ہیڈ کوچ کا کہنا تھا کہ قومی کھلاڑی کو سزا دینے یا نہ دینے کا اختیار پی ایچ ایف حکام کے پاس ہے، تاہم میری رائے میں سینئر کھلاڑی کا پاسپورٹ کیوں تاخیر کا شکار ہوا اور انھوں نے ٹیم مینجمنٹ یا فیڈریشن کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا اس حوالے سے پوری تحقیقات ہونی چاہیے، قصور وار ہونے کی صورت میں کارروائی کی جائے۔
خواجہ محمد جنید کے مطابق اگر ہاکی بھی دونوں ملکوں کی دشمنی کی بھینٹ چڑھتی رہی تو یورپی ٹیمیں ایشیائی ٹیموں پر مکمل طور پر غلبہ پالیں گی، آئندہ برس انگلینڈ میں شیڈول ورلڈکپ کوالیفائنگ راؤنڈ میں شاندار نتائج کیلیے قومی ٹیم کو زیادہ سے زیادہ انٹرنیشنل مقابلوں کی ضرورت ہے۔
پاکستان ہاکی ٹیم کے چیف کوچ گذشتہ روز نمائندہ ''ایکسپریس'' سے خصوصی بات چیت کر رہے تھے،خواجہ جنید کا کہنا تھا کہ کھیل واحد میڈیم ہے جو دنیا کو آپس میں ملاتا اور کشیدگی کم کرتا ہے، جہاں تک پاکستان اور بھارت کا تعلق ہے تو میری ذاتی رائے میں آپ ساری زندگی لڑکر نہیں گزار سکتے، ہاکی کے مقابلے نہ صرف پاکستان اور بھارت میں بڑے مقبول ہیں بلکہ جب بھی روایتی حریف انٹرنیشنل مقابلوں میں ایک دوسرے کے سامنے آتے ہیں تو دنیا بھر کے شائقین کیلیے یہ میچز دلچسپی کا باعث بنتے ہیں۔
قومی ہیڈ کوچ نے واضح کیا کہ اگر ہاکی بھی دونوں ملکوں کی دشمنی کی بھینٹ چڑھتی رہی تو یورپی ٹیمیں ایشیائی ٹیموں پر مکمل طور پر غلبہ پالیں گی، میری تجویز ہے کہ پاکستان اور بھارت میں نہیں تو نیوٹرل مقام پر دنوں ٹیموں میںہاکی سیریز کے بہت زیادہ مقابلے کروائے جانے کی ضرورت ہے، ایک سوال پر قومی ہیڈ کوچ کا کہنا تھا کہ ہم بھارت سے ایشین چیمپئنز ٹرافی میں ہی نہیں بلکہ گذشتہ2 برسوں سے ہارتے آ رہے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ بلو شرٹس نے اس دوران ورلڈ کپ، اولمپکس، چیمپئنز ٹرافی، سلطان اذلان شاہ سمیت مختلف ایونٹس میں200 کے قریب انٹرنیشنل میچز کھیلے ہیں جبکہ ہمارے عالمی مقابلے نہ ہونے کے برابر رہے۔
خواجہ محمد جنید کا کہنا تھا کہ میں نے ہیڈ کوچ کا عہدہ سنبھالا تو سلطان اذلان شاہ میں صرف15 دن رہ گئے تھے، مینجمنٹ نے محسوس کیا کہ ٹیم کو بہت محنت کی ضرورت ہے، ہم نے باصلاحیت کھلاڑیوں پر مشتمل نئی ٹیم تیار کر کے ان پر بھرپور محنت کی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہم ایشین چیمپئنز ٹرافی کے فائنل تک جگہ پکی کرنے میں کامیاب رہے، کھلاڑیوں کی فٹنس اور ذہنی پختگی میں بہتری آئی ہے تاہم میں سمجھتا ہوں کہ اب بھی پنالٹی کارنر اٹیک، ڈیفنس اور ڈیپ ڈیفنس پر مزید محنت کی ضرورت ہے، انھوں نے کہا کہ سلطان اذلان شاہ ٹورنامنٹ کا شیڈول تبدیل ہونے کا امکان ہے، اگر یہ ایونٹ مارچ میں ہوتا ہے تو ورلڈکپ کوالیفائنگ راؤنڈ کی تیاریوں کیلیے یورپ کا ٹور کریں گے۔
یاد رہے کہ ورلڈکپ کوالیفائنگ راؤنڈ15تا25 جون تک انگلینڈ میں شیڈول ہے جس میں پاکستان سمیت ارجنٹائن، ہالینڈ، انگلینڈ، کوریا اور بھارت کی ٹیمیں براہ راست شریک ہوں گی جبکہ 4 ٹیمیں راؤنڈز میں سے آئیں گی، محمد عرفان کے حوالے سے سوال پر ہیڈ کوچ کا کہنا تھا کہ قومی کھلاڑی کو سزا دینے یا نہ دینے کا اختیار پی ایچ ایف حکام کے پاس ہے، تاہم میری رائے میں سینئر کھلاڑی کا پاسپورٹ کیوں تاخیر کا شکار ہوا اور انھوں نے ٹیم مینجمنٹ یا فیڈریشن کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا اس حوالے سے پوری تحقیقات ہونی چاہیے، قصور وار ہونے کی صورت میں کارروائی کی جائے۔