21دسمبرکودنیا کاخاتمہ نہیں ہوگا ناساکااعلان
ہمارے سیارے میں ابھی مزید 4 بلین برس سے زیادہ قائم رہنے کی صلاحیت ہے،سائنس دان۔
امریکی خلائی ادارے ناسا سے جاری ایک وڈیو لنک میں دنیا کے خاتمے کے حوالے سے تیاریوں میں مگن، اپنے پیاروں کو الوداع کہہ کر اپنے زیرزمیں بنکرز میں ٹن فوڈ ذخیرہ کرکے 21 دسمبر کے انتظار میں بیٹھنے والوں کے ارمانوں پر اوس ڈالتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دنیا 2012 میں ختم نہیں ہو رہی۔ ناسا کے مطابق ہمارے سیارے میں ابھی مزید 4 بلین برس سے زیادہ قائم رہنے کی صلاحیت ہے۔
نیز مستند سائنس دانوں کے نزدیک اس برس دنیا کے خاتمے کے خدشات بلبلوں سے زیادہ حقیقت نہیں رکھتے۔ مقررہ تاریخ سے ایک ہفتہ قبل لیک ہو جانے والی اس وڈیو کا عنوان ہے ''دنیا کل ختم کیوں نہیں ہوئی؟'' اس میں ناسا نے اس خوف کو فرو کرنے کی کوشش کی ہے کہ زمین کسی سیارہ جاتی حادثے کے نتیجے میں تباہ ہو جائے گی۔ ناسا کے، زمین سے قریبی اجسام کے پروگرام کے سربراہ ڈون یومینز کے مطابق زمین کا کسی ستارے، سیارے یا سیارچے سے ٹکرا کے تباہ ہونے کا کوئی امکان نہیں۔ ناسا کے آسٹرو بایولوجسٹ ڈیوڈ ماریسن نے کہا ہے کہ اگر کوئی سیارہ وغیرہ زمین کی طرف آرہا ہوتا تو وہ آسمان پر سب سے روشن شے کے طور پر واضح نظرآتا۔
اسے دیکھنے کیلیے حکومت یا کسی سے پوچھنے کی ضرورت نہ پڑتی۔ادارے کی'لونگ ود اے اسٹار پروگرام' کی سربراہ لیکا گوہاٹھاکرتا کہتی ہیں کہ سورج زمین پر مایا کے پیروکاروںکے وجود سے کہیں پہلے سے شعلے برسا رہا ہے مگر دنیا آج تک سلامت ہے۔ یہ درست ہے کہ سورج اپنا11 سالہ چکر پورا کرنے کے قریب ہے اور یہ چکر پچھلے 50 برسوں میں سب سے گھمبیر چکر ہے۔ ناسا نے وضاحت کی کہ مایا کے ماننے والوں کو غلط فہمی ہوئی ہو گی۔ یہ دراصل مایا کے ایک مخصوص عرصے کا اختتام ہے جیسے ہمارا کیلنڈر یکم جنوری سے شروع ہوتا ہے۔ یہ مایا کیلنڈر کے مطابق اگلے دور کا آغاز ہے۔
نیز مستند سائنس دانوں کے نزدیک اس برس دنیا کے خاتمے کے خدشات بلبلوں سے زیادہ حقیقت نہیں رکھتے۔ مقررہ تاریخ سے ایک ہفتہ قبل لیک ہو جانے والی اس وڈیو کا عنوان ہے ''دنیا کل ختم کیوں نہیں ہوئی؟'' اس میں ناسا نے اس خوف کو فرو کرنے کی کوشش کی ہے کہ زمین کسی سیارہ جاتی حادثے کے نتیجے میں تباہ ہو جائے گی۔ ناسا کے، زمین سے قریبی اجسام کے پروگرام کے سربراہ ڈون یومینز کے مطابق زمین کا کسی ستارے، سیارے یا سیارچے سے ٹکرا کے تباہ ہونے کا کوئی امکان نہیں۔ ناسا کے آسٹرو بایولوجسٹ ڈیوڈ ماریسن نے کہا ہے کہ اگر کوئی سیارہ وغیرہ زمین کی طرف آرہا ہوتا تو وہ آسمان پر سب سے روشن شے کے طور پر واضح نظرآتا۔
اسے دیکھنے کیلیے حکومت یا کسی سے پوچھنے کی ضرورت نہ پڑتی۔ادارے کی'لونگ ود اے اسٹار پروگرام' کی سربراہ لیکا گوہاٹھاکرتا کہتی ہیں کہ سورج زمین پر مایا کے پیروکاروںکے وجود سے کہیں پہلے سے شعلے برسا رہا ہے مگر دنیا آج تک سلامت ہے۔ یہ درست ہے کہ سورج اپنا11 سالہ چکر پورا کرنے کے قریب ہے اور یہ چکر پچھلے 50 برسوں میں سب سے گھمبیر چکر ہے۔ ناسا نے وضاحت کی کہ مایا کے ماننے والوں کو غلط فہمی ہوئی ہو گی۔ یہ دراصل مایا کے ایک مخصوص عرصے کا اختتام ہے جیسے ہمارا کیلنڈر یکم جنوری سے شروع ہوتا ہے۔ یہ مایا کیلنڈر کے مطابق اگلے دور کا آغاز ہے۔