ترک فوج میں 93 سال بعد خواتین کو اسکارف پہننے کی اجازت مل گئی
ترک فوج میں شامل سول افراد کو اپنی مرضی کے مطابق داڑھی رکھنے کی بھی اجازت ہوگی
ترک فوج میں 93 سال بعد خواتین کو اسکارف پہننے اور مردوں کو داڑھی رکھنے کی مشروط اجازت مل گئی ہے۔
ترک حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئندہ سے ترکی افواج میں کام کرنے والی سویلین خواتین اگر چاہیں تو دورانِ ملازمت اسکارف بھی پہن سکتی ہیں؛ جس کی اجازت ترکی میں دیگر سرکاری اداروں کے تحت بھی خواتین کو حاصل ہے۔
بین الاقوامی خبر ایجنسیوں کے مطابق خواتین کے علاوہ ترک افواج میں سویلین مرد ملازمین کو بھی داڑھی رکھنے اور گرمیوں میں ٹائی نہ باندھنے کےلئے ذاتی پسند ناپسند کی آزادی ہوگی۔ قبل ازیں اس سال 27 اگست کو ترکی میں پولیس سے وابستہ خواتین پر بھی دورانِ ملازمت اسکارف نہ پہننے کی پابندی ختم کردی گئی تھی۔ اس بارے میں ترکی کی جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ (اے کے) پارٹی نے 2013 میں ایک ترمیم منظور کی تھی جس کے تحت افراد کو اپنی پسند کا لباس پہننے کی آزادی دینے کا اصولی فیصلہ کیا گیا تھا۔
2011 میں بھی اے کے پارٹی نے ترک جامعات میں اسی نوعیت کی ایک پابندی ختم کرنے فیصلہ نافذ العمل کیا تھا جبکہ سویلین سرکاری اداروں اور پارلیمنٹ میں (اسکارف نہ پہننے اور ڈاڑھی نہ رکھنے کی) پابندی ختم کرنے کا فیصلہ 2013 کے اختتام پر نافذالعمل کردیا گیا تھا؛ البتہ یہ پابندی ترک افواج کےلئے تاحال برقرار تھی۔
اگرچہ اس فیصلے کے بعد ترک افواج میں ملازم، سویلین خواتین کو اسکارف پہننے اور مردوں کو داڑھی رکھنے اجازت ہوگی لیکن یہ پابندی فوجیوں کےلئے ابھی برقرار ہے۔
اسکارف نہ پہننے اور داڑھی نہ رکھنے کا قانون مصطفی کمال پاشا اتاترک نے 1923 میں ترکی کو سیکولر جمہوری ریاست قرار دیتے وقت نافذ کیا تھا جس کا مقصد ترکوں کو مغرب سے قریب لانا اور عربوں سے نفرت کا اظہار تھا۔
ترک حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئندہ سے ترکی افواج میں کام کرنے والی سویلین خواتین اگر چاہیں تو دورانِ ملازمت اسکارف بھی پہن سکتی ہیں؛ جس کی اجازت ترکی میں دیگر سرکاری اداروں کے تحت بھی خواتین کو حاصل ہے۔
بین الاقوامی خبر ایجنسیوں کے مطابق خواتین کے علاوہ ترک افواج میں سویلین مرد ملازمین کو بھی داڑھی رکھنے اور گرمیوں میں ٹائی نہ باندھنے کےلئے ذاتی پسند ناپسند کی آزادی ہوگی۔ قبل ازیں اس سال 27 اگست کو ترکی میں پولیس سے وابستہ خواتین پر بھی دورانِ ملازمت اسکارف نہ پہننے کی پابندی ختم کردی گئی تھی۔ اس بارے میں ترکی کی جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ (اے کے) پارٹی نے 2013 میں ایک ترمیم منظور کی تھی جس کے تحت افراد کو اپنی پسند کا لباس پہننے کی آزادی دینے کا اصولی فیصلہ کیا گیا تھا۔
2011 میں بھی اے کے پارٹی نے ترک جامعات میں اسی نوعیت کی ایک پابندی ختم کرنے فیصلہ نافذ العمل کیا تھا جبکہ سویلین سرکاری اداروں اور پارلیمنٹ میں (اسکارف نہ پہننے اور ڈاڑھی نہ رکھنے کی) پابندی ختم کرنے کا فیصلہ 2013 کے اختتام پر نافذالعمل کردیا گیا تھا؛ البتہ یہ پابندی ترک افواج کےلئے تاحال برقرار تھی۔
اگرچہ اس فیصلے کے بعد ترک افواج میں ملازم، سویلین خواتین کو اسکارف پہننے اور مردوں کو داڑھی رکھنے اجازت ہوگی لیکن یہ پابندی فوجیوں کےلئے ابھی برقرار ہے۔
اسکارف نہ پہننے اور داڑھی نہ رکھنے کا قانون مصطفی کمال پاشا اتاترک نے 1923 میں ترکی کو سیکولر جمہوری ریاست قرار دیتے وقت نافذ کیا تھا جس کا مقصد ترکوں کو مغرب سے قریب لانا اور عربوں سے نفرت کا اظہار تھا۔