سی پیک کے فائدے اپنی جگہ صنعت کو بھی تحفظ پرزور

آزاد تجارتی معاہدوں میں بھی صنعتی مفادات کاخیال رکھا جائے، صدر اسلام آباد چیمبر

دوسرے ملکوں کے لیے بارڈر کھولنے اور آزادتجارتی معاہدے سے قبل انڈسٹری کے مفادات کا خیال رکھا جائے، خالد اقبال۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے مطالبہ کیا ہے کہ آزاد تجارتی معاہدوں سے قبل مقامی صنعت کے مفادات کا خیال رکھا جائے۔

گزشتہ روز اپنے بیان میں چیمبرکے صدر خالد اقبال ملک نے سی پیک کے راستے چین کے تجارتی قافلوں کی پاکستان میں آمد کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ سی پیک منصوبہ پاکستان کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس سے خطے اور خاص طور پر بلوچستان کے لیے ترقی اور خوشحالی کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے۔

سی پیک کی بدولت گوادر تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا جس سے اس پسماندہ علاقے سے غربت ختم ہوگی اور مقامی لوگوں کو روزگار کے بہت سے نئے مواقع میسر ہونگے تاہم حکومت کو یہ یقینی بنانا ہو گا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت سرمایہ کاری کے لیے غیر ملکی کمپنیوں کو جو رعایتیں دی گئی ہیں، اس کے علاوہ کئی ممالک سے آزاد تجارتی کے معاہدے کیے گئے ہیں اس سے مقامی صنعت متاثر نہ ہو۔


خالد اقبال نے کہا کہ سی پیک اسی صورت میں پاکستان کے لیے فائدہ مند ہو گا جب اس سے ملکی برآمدات مستحکم ہوں، چینی حکومت نے اپنے صنعتی شعبے کے لیے دوستانہ پالیسیاں تشکیل دے کر مراعات فراہم کی ہیں جس سے چینی صنعتی شعبے نے خاصی ترقی کر لی ہے اور چین دنیا کی بڑی مارکیٹ بن چکا ہے لیکن پاکستانی صنعتی شعبہ کے ساتھ اس طرح سے تعاون نہیں کیا جا رہا ہے۔

چیمبر کے صدر نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مقامی صنعتی شعبے کو جدید ٹیکنالوجی اور مشینری حاصل کرنے میں تعاون کرے تاکہ نجی شعبہ سی پیک منصوبوں میں چین کے ہم منصوبوں کے ساتھ موثر جوائنٹ وینچرز اور شراکت داریاں قائم کر سکے۔

خالد اقبال ملک نے ایف بی آر اور نیشنل ٹیرف کمیشن پر زور دیا کہ وہ غیرمنصفانہ تجارت کے سدباب کے لیے ٹھوس اقدامات کرے جس سے مقامی صنعت کو تحفظ ملے گا، حکومت کو چین سے درآمدات پر انڈر انوائسنگ کی شکایات کا ازالہ کرے تا کہ مقامی صنعت کو نقصان نہ پہنچے، دوسرے ملکوں کے لیے بارڈر کھولنے اور آزادتجارتی معاہدے سے قبل انڈسٹری کے مفادات کا خیال رکھا جائے۔

 
Load Next Story