سیاسی جماعتوں کے درمیان فاصلے سمٹنے لگے

کراچی میں سیاسی جماعتوں کی طرف سے عام انتخابات کے لیے سرگرمیوں میں تیزی نظر آرہی ہے۔

کراچی کے میدان سیاست میں برسوں سے ایک دوسرے کے خلاف سرگرم جماعتوں کی قیادت آپس میں ملاقاتیں کررہی ہے۔ فوٹو: فائل

VISAKHAPATNAM:
کراچی میں امن و امان کی صورتِ حال میں بہتری نظر نہیں آرہی اور جیسے جیسے عام انتخابات کا وقت قریب آرہا ہے، سیاسی جماعتوں کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔

اب الیکشن کمیشن کراچی میں نئی حلقہ بندیوں اور گھر گھر جا کر ووٹروں کی تصدیق کا مرحلہ طے کرنے جارہا ہے اور یہ انتہائی اہم اور حساس نوعیت کا معاملہ ہے۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ایک اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی میں اس کام کو انجام دینے والے عملے کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی، جب کہ عام انتخابات کے لیے بھی فوج، نیم فوجی دستوں اور پولیس کی مدد لی جائے گی۔

الیکشن کمیشن نے سونو خان بلوچ کو ان کے عہدے سے ہٹا کر سیاسی جماعتوں کا ایک مطالبہ بھی پورا کر دیا ہے۔ کراچی میں چیف الیکشن کمشنر جسٹس(ر) فخر الدین جی ابراہیم سے سیاسی جماعتوں کے راہ نماؤں نے ملاقات کے دوران تحریری طور پر اس کی درخواست کی تھی۔ صوبائی الیکشن کمشنر سونو خان بلوچ کو سندھ کی سیاست میں نمایاں جماعتوں کی طرف سے کراچی کی انتخابی فہرستوں میں بے قاعدگیوں کا ذمے دار بتایا گیا تھا اور ان کی موجودگی میں نئی حلقہ بندیوں اور شفاف انتخابی فہرستوں کی تیاری کے عمل پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

کراچی میں سیاسی جماعتوں کی طرف سے عام انتخابات کے لیے سرگرمیوں میں تیزی نظر آرہی ہے۔ میدان سیاست میں برسوں سے ایک دوسرے کی مخالفت میں سرگرم جماعتوں کے سربراہ اور ان کی مقامی قیادت آپس میں ملاقات کر رہی ہے، جس میں عام انتخابات اور اس سے متعلق دیگر امور پر بات چیت کی جارہی ہے۔ شہر میں سیاسی اتحاد کی گونج بھی سنائی دے رہی ہے اور یہ مقامی سیاسی منظر نامے میں تبدیلی کا باعث بنے گا۔

کراچی کے سرد ہوتے ہوئے موسم میں عوامی اور سیاسی حلقوں میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کو پچھلے دنوں ملنے والے توہینِ عدالت کے نوٹس پر گرما گرم بحث چھڑی ہوئی ہے، جب کہ سندھ کے مختلف شہروں اور کراچی میں بھی اس پر عوام کا رد عمل بھی دیکھنے میں آیا ہے، اب الیکشن کمیشن چند دنوں بعد کراچی میں ووٹروں کی تصدیق کا سلسلہ بھی شروع کر رہا ہے اور الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیوں سے متعلق عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے لیے بھی تیاری کی جارہی ہے، جس پر ایم کیو ایم کے علاوہ تمام سیاسی جماعتیں رضامند ہیں۔ فی الوقت ایم کیو ایم کی سیاسی سرگرمیاں ان معاملات کے گرد گھوم رہی ہیں، جب کہ دیگر سیاسی جماعتوں کی طرف سے سیاسی رابطوں، عوامی جلسوں اور اپنے عہدے داروں اور کارکنوں سے ملاقاتوں میں تیزی آرہی ہے۔

گذشتہ دنوں پیپلز پارٹی (سندھ) کے جنرل سیکریٹری تاج حیدر اور سیکریٹری اطلاعات عبداللطیف مغل جماعت اسلامی کے دفتر پہنچے، جہاں انھوں نے جماعت اسلامی، کراچی کے امیر محمد حسین محنتی سے ملاقات میں انتخابی حلقہ بندیوں، ووٹر لسٹوں کی درستی اور امن وامان کی صورتِ حال پر بات چیت کی۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے سیکریٹری نسیم صدیقی، نائب امراء برجیس احمد، راجا عارف سلطان، حافظ نعیم الرحمن، نصراللہ خان شجیع، سید محمد اقبال بھی موجود تھے۔ دونوں جماعتوں کے راہ نماؤں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ شفاف انتخابات کے لیے شفاف ووٹر لسٹ ضروری ہے۔




اس موقع پر تاج حیدر نے کہا کہ پیپلزپارٹی شروع ہی سے جامع ووٹر لسٹ تیار کرنے پر زور دیتی رہی ہے اور یہ کراچی میں عام انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے ناگزیر ہے۔ محمد حسین محنتی نے کہا کہ انتخابی فہرستوں میں ہونے والی بے قاعدگی کے خلاف جماعت اسلامی نے تمام جماعتوں سے مشاورت کی اور الیکشن کمشنر سے بھی رابطہ کیا، مگر اس طرف سے مایوس ہونے کے بعد عدالت میں جانا پڑا۔ انھوں نے کہا کہ شہر کا امن شفاف انتخابات کے انعقاد سے جڑا ہوا ہے اور جماعتِ اسلامی اس سلسلے میں سیاسی جماعتوں سے تعاون کے لیے تیار ہے۔

پاکستان تحریک انصاف بھی عام انتخابات کے لیے تیاریوں میں مصروف نظر آرہی ہے اور سندھ کی سطح پر اس کی سرگرمیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان دنوں پی ٹی آئی خود کو منظم اور مضبوط بنانے کے لیے پارٹی الیکشن کا سفر طے کر رہی ہے اور اسی سلسلے میں پچھلے دنوں کراچی میں سینیر راہ نما سبحان علی ساحل نے ضلع غربی، شرقی اور ضلع سائوتھ کا ہنگامی دورہ کیا ہے۔ اس دوران وہ تحریک انصاف کے سابق سینیر عہدے داروں اور پارٹی کارکنان سے ملے اور ان سے مختلف سیاسی اور تنظیمی امور پر بات چیت کی۔ ان راہ نماؤں میں حاجی اقبال سلاوٹ، عبدالوہاب، ادریس خان، مبشر حسن زئی، ثابت شاہ شنواری اور پارٹی کے کارکنان بھی شامل تھے۔

سبحان علی ساحل نے اس موقع پر کہا کہ عام انتخابات سے قبل پارٹی میں ذمے داران کے چناؤ کا عمل تحریک انصاف کو منظم کرنے کا باعث بنے گا، پی ٹی آئی جمہوریت پر یقین رکھنے والی ایک مضبوط سیاسی جماعت بن کر ابھرے گی، تحریک انصاف کے کارکنان پارٹی کے الیکشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور پارٹی کے عہدوں پر نظریاتی کارکنان کو منتخب کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انھوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کے نظریاتی کارکنان، موروثی سیاسی جماعتوں اور سیاسی مسافروں کا ڈٹ کا مقابلہ کریں گے اور اس فرسودہ نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔

پاکستان سُنّی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری نے پانچ رکنی وفد کے ساتھ گذشتہ ہفتے حُروں کے روحانی پیشوا اور مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر پگارا سے راجا ہائوس میں ملاقات کی۔ اس موقع پر پیر صاحب پگارا کا کہنا تھا کہ سُنّی تحریک اور وہ ماضی کی طرح آج بھی ایک ہیں۔ ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ پیر پگارا اور ہمارے نظریات ایک ہیں اور انتخابات سمیت ملک کی بقاء اور سالمیت کے لیے مل جل کر کام کریں گے۔ دونوں راہ نماؤں نے ملک کی سیاسی صورت حال، بالخصوص صوبۂ سندھ اور کراچی میں امن و امان کی صورتِ حال، نئی حلقہ بندیوں اور ووٹرز لسٹوں پر تبادلۂ خیال کیا۔ اس موقع پر دونوں جماعتوں کے سربراہوں کی طرف سے آپس میں روابط کو زیادہ سے زیادہ بہتر بنانے کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دی گئی، جو کراچی میں نئی حلقہ بندیوں، ووٹر لسٹوں کی تصدیق اور دیگر متعلقہ معاملات میں تعاون کرے گی۔

ادھر مسلم لیگ ق (سندھ) بھی عام انتخابات سے قبل عوام کو اپنے وجود کا احساس دلانے کے لیے متحرک ہو گئی ہے۔ ان کی طرف سے عوامی رابطہ مہم کے ضمن میں جلسوں کی تیاریاں جاری ہیں۔ پچھلے دنوں ق لیگ کے صوبائی جنرل سیکریٹری حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ق لیگ کے راہ نما اپنے جلسوں میں سندھ کے لیے امن، محبت اور یک جہتی کا پیغام لے کر آئیں گے، ہماری کسی سے ذاتی دشمنی نہیں، پاکستان اور جمہوریت کے استحکام کے لیے ہم سب کے ساتھ مل کر چلنے کو تیار ہیں، الیکشن میں تقریباً ہر سیٹ پر اپنے امیدوار کھڑے کریں گے۔

اتوار کے دن خمیسو گوٹھ نیو کراچی میں پیپلز پارٹی (شہید بھٹو) کی چیئر پرسن غنویٰ بھٹو نے عوامی جلسے سے خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ عوام موجودہ حکومت کی پالیسیوں سے بیزار ہو چکے ہیں، اب عوام کو ملک کی تقدیر بدلنے کے لیے حقیقی اور شفاف قیادت کو ووٹ دے کر برسر اقتدار لانا ہوگا۔ انھوں نے کہاکہ بھٹو خاندان اور شہید ذوالفقار علی بھٹوکی اصل جماعت یہی ہے، اور انتخابات میں پیپلز پارٹی (شہید بھٹو) پورے ملک سے امیدوار کھڑے گی۔

غنویٰ بھٹو نے کہا کہ اس وقت ملک پر کرپٹ اور بھٹو نظریات مخالف ٹولے کی حکومت ہے۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔ موجودہ حکم رانوں کو عوام کی کوئی فکر نہیں ہے اور وہ لوٹ مار کر رہے ہیں۔ سندھ میں نیا بلدیاتی نظام قائم کر کے اسے تقسیم کرنے کی بنیاد ڈال دی گئی ہے، لیکن ہم اسی دھرتی کے سپوت ہیں، اپنی جانیں قربان کردیں گے لیکن سندھ کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہم ہر اس سیاسی جماعت کے ساتھ ہیں، جو اس دھرتی کی حفاظت اور یہاں کے عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ جلسے سے پارٹی کے دیگر راہ نمائوں نے بھی خطاب کیا۔
Load Next Story