ایم اے جناح روڈ کے تجارتی مراکز کو خصوصی سیکیورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ
اولڈ سٹی ایریا کی طرز پر ٹاور سے مزارقائد تک ہائی ٹیک کیمروں کی تنصیب اور پولیس کی خصوصی نفری بھی تعینات ہوگی
چھوٹے تاجروں کے نمائندوں اور محکمہ پولیس کے حکام رواں ہفتے ہی مشترکہ جائزے کے بعد ایم اے جناح روڈ کے تجارتی مراکزکو بھی اولڈ سٹی ایریا کی طرز پر خصوصی سیکیورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ کیاہے۔
مجوزہ حکمت عملی کے تحت ٹاور سے مزارِ قائد تک ہائی ٹیک کیمروں کی تنصیب اور پولیس کی خصوصی نفری تعینات کی جائے گی، یہ اقدامات آل کراچی تاجراتحاد کے چیئرمین عتیق میر کی قیادت میں تاجروں کے وفد کی گورنرڈاکٹرعشرت العباد سے ملاقات کے دوران اٹھائے گئے جس میں آئی جی سندھ فیاض لغاری، ایڈیشنل آئی جی اقبال محمود، کمشنر کراچی ہاشم علی زیدی، ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم ڈپارٹمنٹ وسیم احمد اور سی پی ایل سی کے چیف احمد چنائے بھی شریک تھے۔
ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ واچ ٹاورز اور پکٹس کیلیے مستقبل بنیادوں پر پولیس اہلکاروں کی نفری مختص کی جائیگی، تاجر نمائندوں پر مشتمل کمیٹیاں سیکیورٹی نظام کو کنٹرول کریں گی، سیکیورٹی کے ذمے دار تمام ادارے تاجروں سے رابطے میں رہیں گے، سیکیورٹی انتظامات اور اداروں کی کارکردگی کے تحت گورنر سندھ کو ہفتہ وار رپورٹ پیش کی جائے گی، دوران اجلاس گورنر سندھ عشرت العباد خان نے چھوٹے تاجروں کو یقین دلایا کہ بدامنی کے خاتمے کا چیلنج قبول کرتے ہوئے بھتہ خوری اور دیگر جرائم سے متاثرہ شہر کی مارکیٹوں کو بھتہ خوری سے نجات دلانے کے مشن کا آغاز کردیا گیا ہے ، تاجر برادری کو کسی بھی حال میں تنہا نہیں چھوڑاجائے گا۔
انھوں نے کہا کہ تاجروں اور گورنر ہائوس کے مابین مستقل بنیادوں پر روابط قائم ہوچکے ہیں، تاجر امن و امان کے حوالے سے درپیش مسائل اور شکایات سے مطلع کرتے رہیں، ہمارا اصل مشن شہر کے تجارتی تشخص کی بحالی اور ملکی معیشت کی خوشحالی ہے، اس موقع پر عتیق میر اور دیگر تاجر رہنمائوں نے گورنر سندھ کو بتایا کہ بھتہ خوروں اور ٹارگٹ کلرز کی رسائی اہم ترین ریٹیل مارکیٹوں تک ہوگئی ہے، تاجروں کو درپیش جرائم کی روک تھام کیلیے موثر قانون سازی ناگزیر ہوگئی ہے۔
حکومت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو موثر بنانے اور تاجروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے حقیقی اقدامات کرے، حکمران ماضی میں ٹھوس اقدامات کرنے کے بجائے اعلانات اور بیانات تک محدود رہے، ملاقات میں ممتاز تاجر رہنما میاں زاہد حسین، آل کراچی تاجر اتحاد کے جنرل سیکریٹری شرجیل گوپلانی، اصغر مورا والا، انصار بیگ قادری، عبدالغنی اخوند، اکرم رانا، زبیر علی خان ، صابر فینسی، احمد شمسی، ایس لاکھانی بھی موجود تھے۔
مجوزہ حکمت عملی کے تحت ٹاور سے مزارِ قائد تک ہائی ٹیک کیمروں کی تنصیب اور پولیس کی خصوصی نفری تعینات کی جائے گی، یہ اقدامات آل کراچی تاجراتحاد کے چیئرمین عتیق میر کی قیادت میں تاجروں کے وفد کی گورنرڈاکٹرعشرت العباد سے ملاقات کے دوران اٹھائے گئے جس میں آئی جی سندھ فیاض لغاری، ایڈیشنل آئی جی اقبال محمود، کمشنر کراچی ہاشم علی زیدی، ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم ڈپارٹمنٹ وسیم احمد اور سی پی ایل سی کے چیف احمد چنائے بھی شریک تھے۔
ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ واچ ٹاورز اور پکٹس کیلیے مستقبل بنیادوں پر پولیس اہلکاروں کی نفری مختص کی جائیگی، تاجر نمائندوں پر مشتمل کمیٹیاں سیکیورٹی نظام کو کنٹرول کریں گی، سیکیورٹی کے ذمے دار تمام ادارے تاجروں سے رابطے میں رہیں گے، سیکیورٹی انتظامات اور اداروں کی کارکردگی کے تحت گورنر سندھ کو ہفتہ وار رپورٹ پیش کی جائے گی، دوران اجلاس گورنر سندھ عشرت العباد خان نے چھوٹے تاجروں کو یقین دلایا کہ بدامنی کے خاتمے کا چیلنج قبول کرتے ہوئے بھتہ خوری اور دیگر جرائم سے متاثرہ شہر کی مارکیٹوں کو بھتہ خوری سے نجات دلانے کے مشن کا آغاز کردیا گیا ہے ، تاجر برادری کو کسی بھی حال میں تنہا نہیں چھوڑاجائے گا۔
انھوں نے کہا کہ تاجروں اور گورنر ہائوس کے مابین مستقل بنیادوں پر روابط قائم ہوچکے ہیں، تاجر امن و امان کے حوالے سے درپیش مسائل اور شکایات سے مطلع کرتے رہیں، ہمارا اصل مشن شہر کے تجارتی تشخص کی بحالی اور ملکی معیشت کی خوشحالی ہے، اس موقع پر عتیق میر اور دیگر تاجر رہنمائوں نے گورنر سندھ کو بتایا کہ بھتہ خوروں اور ٹارگٹ کلرز کی رسائی اہم ترین ریٹیل مارکیٹوں تک ہوگئی ہے، تاجروں کو درپیش جرائم کی روک تھام کیلیے موثر قانون سازی ناگزیر ہوگئی ہے۔
حکومت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو موثر بنانے اور تاجروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے حقیقی اقدامات کرے، حکمران ماضی میں ٹھوس اقدامات کرنے کے بجائے اعلانات اور بیانات تک محدود رہے، ملاقات میں ممتاز تاجر رہنما میاں زاہد حسین، آل کراچی تاجر اتحاد کے جنرل سیکریٹری شرجیل گوپلانی، اصغر مورا والا، انصار بیگ قادری، عبدالغنی اخوند، اکرم رانا، زبیر علی خان ، صابر فینسی، احمد شمسی، ایس لاکھانی بھی موجود تھے۔