مشکوک کرکٹرز پر شکنجہ مزید سخت کرنے کی تیاری
واٹس ایپ،اسنیپ چیٹ، ڈارک ویب اور دیگرڈیٹا کو چیک کیا جاسکے گا
آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ مشکوک کرکٹرز کے سوشل میڈیا پیغامات تک رسائی کے ارادے کرنے لگا، واٹس ایپ، اسنیپ چیٹ، ڈارک ویب اور اس نوعیت کے دیگرڈیٹا تک کو ڈاؤن لوڈ کرنے کا اختیار ہوگا، اس حوالے سے تجویز آئندہ سال بورڈ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق آئی سی سی کا اینٹی کرپشن یونٹ مکمل یا جزوی طور پر میچ فکسڈکرنے والے کرکٹرز کیخلاف شکنجہ سخت کرنے کیلیے سوشل میڈیا پر پیغامات کی مانیٹرنگ کا اختیار بھی حاصل کرنا چاہتا ہے، قبل ازیں اے سی ایس یو فون ریکارڈز سمیت کھلاڑیوں سے معلومات کی فراہمی کیلیے درخواست کرسکتا ہے،پلیئرز میچ سے قبل اپنے فون بھی جمع کرانے کے پابند ہوتے ہیں تاکہ کھیل کے دوران کسی کو رپورٹ نہ دے سکیں.
چیئرمین اے سی ایس یو رونی فلینگن نے اس کو ناکافی قرار دیتے ہوئے نیا لائحہ عمل تیار کرلیا،انھوں نے کہاکہ فون بل اور کالز کا ریکارڈ کافی نہیں،وقت بدلنے سے رابطوں کے انداز بھی بدل گئے ہیں، کرکٹرز واٹس ایپ، اسنیپ چیٹ، ڈارک ویب اور اس نوعیت کے دیگرٹولز بھی آسانی سے استعمال کرتے ہوئے بدعنوانی کے راستے تلاش کرسکتے ہیں، اس ڈیٹا کو ڈاؤن لوڈ کرنے کا اختیار ملنے سے ہمیں موثر کارروائیوں میں مدد ملے گی،اس حوالے سے تجویز آئندہ سال بورڈ اجلاس میں پیش کی جائے گی.
فلینگن نے کہا کہ کھیل کے وقار کو لاحق خطرات کے حوالے سے روگردانی نہیں کرسکتے،امید ہے کہ ہماری نئی حکمت عملی کی پلیئرز یونین اور بورڈز بھی حمایت کریں گے، نجی زندگی کے بارے میں معلومات افشا ہونے کے حوالے سے انھیں تحفظات ہوسکتے ہیں لیکن کھیل کی ساکھ بچانا زیادہ اہم ہے، سوشل میڈیا پر روابط تک رسائی کوئی نئی بات نہیں، ٹینس میں اس قاعدے کا اطلاق ہوچکا، ضرورت پڑنے پر موبائل و لیپ ٹاپ تک رسائی اور ڈیٹاڈاؤن لوڈ کرنے کا کام متعقلہ بورڈ اور پلیئرز یونین کی منطوری سے کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق آئی سی سی کا اینٹی کرپشن یونٹ مکمل یا جزوی طور پر میچ فکسڈکرنے والے کرکٹرز کیخلاف شکنجہ سخت کرنے کیلیے سوشل میڈیا پر پیغامات کی مانیٹرنگ کا اختیار بھی حاصل کرنا چاہتا ہے، قبل ازیں اے سی ایس یو فون ریکارڈز سمیت کھلاڑیوں سے معلومات کی فراہمی کیلیے درخواست کرسکتا ہے،پلیئرز میچ سے قبل اپنے فون بھی جمع کرانے کے پابند ہوتے ہیں تاکہ کھیل کے دوران کسی کو رپورٹ نہ دے سکیں.
چیئرمین اے سی ایس یو رونی فلینگن نے اس کو ناکافی قرار دیتے ہوئے نیا لائحہ عمل تیار کرلیا،انھوں نے کہاکہ فون بل اور کالز کا ریکارڈ کافی نہیں،وقت بدلنے سے رابطوں کے انداز بھی بدل گئے ہیں، کرکٹرز واٹس ایپ، اسنیپ چیٹ، ڈارک ویب اور اس نوعیت کے دیگرٹولز بھی آسانی سے استعمال کرتے ہوئے بدعنوانی کے راستے تلاش کرسکتے ہیں، اس ڈیٹا کو ڈاؤن لوڈ کرنے کا اختیار ملنے سے ہمیں موثر کارروائیوں میں مدد ملے گی،اس حوالے سے تجویز آئندہ سال بورڈ اجلاس میں پیش کی جائے گی.
فلینگن نے کہا کہ کھیل کے وقار کو لاحق خطرات کے حوالے سے روگردانی نہیں کرسکتے،امید ہے کہ ہماری نئی حکمت عملی کی پلیئرز یونین اور بورڈز بھی حمایت کریں گے، نجی زندگی کے بارے میں معلومات افشا ہونے کے حوالے سے انھیں تحفظات ہوسکتے ہیں لیکن کھیل کی ساکھ بچانا زیادہ اہم ہے، سوشل میڈیا پر روابط تک رسائی کوئی نئی بات نہیں، ٹینس میں اس قاعدے کا اطلاق ہوچکا، ضرورت پڑنے پر موبائل و لیپ ٹاپ تک رسائی اور ڈیٹاڈاؤن لوڈ کرنے کا کام متعقلہ بورڈ اور پلیئرز یونین کی منطوری سے کیا جائے گا۔