تھر کول مائننگ اینڈ پاور پروجیکٹ تعمیراتی مرحلے میں داخل
تیزی سے پیشرفت، 8 فیصد ہدف کے مقابل 9.5 فیصد کام مکمل، منصوبہ 4ماہ قبل جون 2019 میں مکمل کرلیں گے، شمس الدین شیخ
KARACHI:
تھرکول مائننگ اینڈ پاور پروجیکٹ تیزی کے ساتھ تعمیراتی مرحلے میں داخل ہوگیا۔ واضح رہے کہ تھر کے صحرا میں کوئلے کے سب سے بڑے ذخائر ہیں مگر پاکستان میں کوئلے سے بجلی کی پیداوار صفر ہے، اینگرو واحد گروپ ہے جو کوئلہ پر مبنی منصوبے پر مسلسل کام کررہا ہے، اس حوالے سے کوئلے کی کان کنی اور بجلی گھر بلآخر تعمیراتی مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں۔
سندھ حکومت کے شراکت داری کے ساتھ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی (ایس ای سی ایم سی) کوئلے کی کان کنی کے مجوزہ ہدف کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پیشرفت کرتی نظر آ رہی ہے، ایس ای سی ایم سی کو تھربلاک 2 الاٹ کیا گیا ہے جس میں 1 فیصد (ممکنہ1.57ارب ریزرو) کوئلہ ذخائر ہیں جو آئندہ 50 سال 5 ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار کیلیے کافی ہونگے، کان کے قریب اینگرو 660 میگا واٹ کی گنجائش کا حامل بجلی گھر بھی قائم کر رہی ہے۔
کمپنی سی ای او شمس الدین احمد شیخ نے صحافیوں کو بتایا کہ اپریل 2016 میں منصوبے کے مالیاتی انتظامات مکمل ہوئے، منصوبے کو 42ماہ میں مکمل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، ہم مائننگ پروجیکٹ کا 9.5فیصد کام مکمل کر چکے ہیں جبکہ ہدف 8فیصد تھا، امید ہے کہ کان کنی اور بجلی گھر کی تعمیر کے منصوبے 38ماہ کے اندر مکمل کر لیے جائیں گے، منصوبوں کی تکمیل کی تاریخ اکتوبر 2019 ہے مگر یہ 3جون 2019کو مکمل ہو جائیں گے، ہم 2ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں سے اب تک 50 کروڑ ڈالر لگا چکے ہیں۔
شمس الدین احمد شیخ نے بتایا کہ کوئلے کی بجلی کے نرخ ابتدا میں 10 سے 10.25سینٹ ہوں گے جو 8سال کے اندر کم ہو کر 5.5 تا 6 سینٹ فی یونٹ رہ جائیں گے، ریگولیٹر تھر کول انرجی بورڈ تھرکول کے نرخوں کا تعین کرے گا۔ انھوں نے کہاکہ دسمبر 2020تک پاکستان میں کوئلے سے بجلی کی پیداوار 2700 میگاواٹ تک پہنچ جائے گی۔ انھوں نے کہاکہ بھارت اپنے کوئلے کے ذخائر مکمل طور پر استعمال کر چکا ہے اور اپنے 6کول پاور پلانٹ درآمدی کوئلے سے چلا رہا ہے جو انڈونیشیا سے منگوایا جاتا ہے، پاکستان ان پلانٹس کو بھی سستا کوئلہ فروخت کر سکے گا۔
کمپنی سی ای او بتایا کہ پروجیکٹ پر 700چینی، 1000 مقامی اور 300 دیگر علاقوں کے لوگ کام کر رہے ہیں، ملازمین کی تعداد بڑھ کر 5 ہزار تک پہنچ جائے گی اور تھر کے مزید لوگوں کو ملازمتیں دی جائیں گے، رواں سال 1200 افراد کو ٹرک ڈرائیونگ میں تربیت دے کر ملازمت فراہم کرنے کا منصوبہ ہے۔
تھرکول مائننگ اینڈ پاور پروجیکٹ تیزی کے ساتھ تعمیراتی مرحلے میں داخل ہوگیا۔ واضح رہے کہ تھر کے صحرا میں کوئلے کے سب سے بڑے ذخائر ہیں مگر پاکستان میں کوئلے سے بجلی کی پیداوار صفر ہے، اینگرو واحد گروپ ہے جو کوئلہ پر مبنی منصوبے پر مسلسل کام کررہا ہے، اس حوالے سے کوئلے کی کان کنی اور بجلی گھر بلآخر تعمیراتی مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں۔
سندھ حکومت کے شراکت داری کے ساتھ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی (ایس ای سی ایم سی) کوئلے کی کان کنی کے مجوزہ ہدف کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پیشرفت کرتی نظر آ رہی ہے، ایس ای سی ایم سی کو تھربلاک 2 الاٹ کیا گیا ہے جس میں 1 فیصد (ممکنہ1.57ارب ریزرو) کوئلہ ذخائر ہیں جو آئندہ 50 سال 5 ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار کیلیے کافی ہونگے، کان کے قریب اینگرو 660 میگا واٹ کی گنجائش کا حامل بجلی گھر بھی قائم کر رہی ہے۔
کمپنی سی ای او شمس الدین احمد شیخ نے صحافیوں کو بتایا کہ اپریل 2016 میں منصوبے کے مالیاتی انتظامات مکمل ہوئے، منصوبے کو 42ماہ میں مکمل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، ہم مائننگ پروجیکٹ کا 9.5فیصد کام مکمل کر چکے ہیں جبکہ ہدف 8فیصد تھا، امید ہے کہ کان کنی اور بجلی گھر کی تعمیر کے منصوبے 38ماہ کے اندر مکمل کر لیے جائیں گے، منصوبوں کی تکمیل کی تاریخ اکتوبر 2019 ہے مگر یہ 3جون 2019کو مکمل ہو جائیں گے، ہم 2ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں سے اب تک 50 کروڑ ڈالر لگا چکے ہیں۔
شمس الدین احمد شیخ نے بتایا کہ کوئلے کی بجلی کے نرخ ابتدا میں 10 سے 10.25سینٹ ہوں گے جو 8سال کے اندر کم ہو کر 5.5 تا 6 سینٹ فی یونٹ رہ جائیں گے، ریگولیٹر تھر کول انرجی بورڈ تھرکول کے نرخوں کا تعین کرے گا۔ انھوں نے کہاکہ دسمبر 2020تک پاکستان میں کوئلے سے بجلی کی پیداوار 2700 میگاواٹ تک پہنچ جائے گی۔ انھوں نے کہاکہ بھارت اپنے کوئلے کے ذخائر مکمل طور پر استعمال کر چکا ہے اور اپنے 6کول پاور پلانٹ درآمدی کوئلے سے چلا رہا ہے جو انڈونیشیا سے منگوایا جاتا ہے، پاکستان ان پلانٹس کو بھی سستا کوئلہ فروخت کر سکے گا۔
کمپنی سی ای او بتایا کہ پروجیکٹ پر 700چینی، 1000 مقامی اور 300 دیگر علاقوں کے لوگ کام کر رہے ہیں، ملازمین کی تعداد بڑھ کر 5 ہزار تک پہنچ جائے گی اور تھر کے مزید لوگوں کو ملازمتیں دی جائیں گے، رواں سال 1200 افراد کو ٹرک ڈرائیونگ میں تربیت دے کر ملازمت فراہم کرنے کا منصوبہ ہے۔