نیب بلوچستان میں نوکریاں فروخت کرنے کی تحقیقات کرے گا

ایگزیکٹوبورڈنے منظوری دی،ہیڈمسٹریس کیلیے17،اسسٹنٹ کمشنرکا 40 لاکھ ریٹ تھا

ایگزیکٹوبورڈنے منظوری دی،ہیڈمسٹریس کیلیے17،اسسٹنٹ کمشنرکا 40 لاکھ ریٹ تھا فوٹو: فائل

قومی احتساب بیورو نے بلوچستان میں پبلک سروس کمیشن کے تحت 800 اسامیاں فروخت کرنے کے الزام میں چیئرمین پبلک سروس کمیشن کیخلاف تحقیقات شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

چیئرمین نیب ایڈمرل (ر) فصیح بخاری کی صدارت میں نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں بلوچستان میں خلاف قانون تقرریاںکرنے پرچیئرمین پی ایس سی بلوچستان سمیت دیگر افرادکیخلاف تحقیقات شروع کرنے کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیاکہ غیرقانونی بھرتیاں کرنے میں ملوث چیئرمین پی ایس سے سمیت دیگر پر الزام ہے کہ انھوں نے اختیارات کا غیرقانونی استعمال کرتے ہوئے اقربا پروری،سفارش اورکرپشن کرتے ہوئے گریڈ16سے 18کی اسامیاں میرٹ کے بجائے فروخت کیں ۔ہیڈ مسٹریس کی اسامیاں17لاکھ اوراسسٹنٹ کمشنرکی اسامیاں40 لاکھ میں فروخت کی گئیں۔


پبلک سروس کمیشن کے ذمے داروںکے اس عمل کے باعث حق دار اورغریب امیدوار اپنے حق سے محروم ہوئے لہٰذا اس کی منظوری دی جاتی ہے ان کیخلاف انکوائری کی جائے ۔ بورڈ نے بینک آف پنجاب کے چار سابق ڈائریکٹروںکیخلاف خلاف قانون قرضے وصول کرنے کا کیس گورنراسٹیٹ بینک کو منتقل کرتے ہوئے واضح کیا کہ گورنراسٹیٹ بینک کے توسط سے ملزمان کے خلاف نیب قانون کی سیکشن31 ڈی کے تحت ریفرنس دائرکیے جائیںگے۔



اجلاس میں اختیارات کے ناجائزاستعمال اور غیرقانونی اثاثے بنانے کے الزام میں 4 افسران کے خلاف جاری تحقیقات ٹھوس شواہد نہ ملنے پر بندکرنے کا فیصلہ کیا ہے ان میں چیف ایگزیکٹوگیپکو رانا زاہد اشرف پرکرپشن کا الزام تھا جبکہ سابق چیف انجنئیر واپڈا نواز علی سمیجوکے خلاف ایک کروڑ30لاکھ سے زائد خورد بردکاالزام تھا جبکہ یوسف خٹک پشاورکے سابق ڈی جی زراعت پرغیرقانونی اثاثے بنانے کا الزام تھا جبکہ نیشنل بینک کے صدرقمرحسین پر الزام تھا کہ انھوں جعلی ڈگری پیش کی تھی تقرری کے لیے ولدیت کو تبدیل کیا تھا۔ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے یہ چاروں انکوائریاں ٹھوس شواہد پیش نہ کیے جانے پربندکردی ہیں ۔
Load Next Story