پی اے سی میں عدم حاضری رجسٹرار سپریم کورٹ کا معاملہ قومی اسمبلی کو بھیجنے کا فیصلہ
رجسٹرارجج نہیں ہیں،اگرسپریم کورٹ پیش ہونے سے انکاری ہے تودیگر ادارے بھی انکارکرسکتے ہیں،ندیم گوندل
قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے رجسٹرارسپریم کورٹ کے مالی معاملات کمیٹی کے سامنے پیش نہ کرنے پرمعاملہ اگلے 2 روز میں خصوصی رپورٹ کے ذریعے قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا،کمیٹی ایوان سے سفارش کرے گی کہ اس معاملے پر جلدازجلدفیصلہ کیا جائے۔
کمیٹی کے چیئرمین ندیم افضل گوندل نے کہاہے کہ اداروں میں ٹکرائوکاتاثرنہیںدیناچاہتے یہ آئین کی پاسداری کامعاملہ ہے اگرآج رجسٹرارسپریم کورٹ پیش ہونے سے انکاری ہے توکل دیگرادارے بھی انکارکر سکتے ہیں،رجسٹرارسپریم کورٹ جج نہیںاگرفنڈز کادرست استعمال ہورہاہے توبھی ذمے داری رجسٹرار کی ہے اگرغلط استعمال ہورہاہے توبھی ذمے دار رجسٹرارہے۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوںکوبریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین کمیٹی ندیم افضل گوندل نے کہاکہ کمیٹی نے اجلاس میں رجسٹرارسپریم کورٹ کے پیش ہونے سے انکارکے معاملے کاجائزہ لیااورتمام امورپرتفصیلی غور کیاگیا۔
سپریم کورٹ کے2001سے 2010-11تک کے آڈٹ اعتراضات زیرالتواہیں،کمیٹی نے رجسٹرارسپریم کورٹ کے حوالے سے3مختلف آپشنز پرغورکے بعدمتفقہ طورپرفیصلہ کیاکہ خصوصی رپورٹ کے ذریعے معاملہ ایوان میں بھیجاجائے اس حوالے سے کمیٹی کے تمام ارکان کانکتہ نظرایک ہے کہ آئین سپریم ہے، جہاں تک کنسولیڈیٹڈفنڈزکامعاملہ ہے توپھرایوان صدر،ایوان وزیراعظم ،الیکشن کمیشن سمیت دیگرادارے بھی انکاری ہوجائیںگے،فنانس کے معاملات کورجسٹراردیکھتاہے کوئی جج نہیں اس لیے یہ ججزکاکنڈیکٹ نہیں،ہم عدالت کا احترام کرتے ہیں اس لیے سمن والا معاملہ مستردکرتے ہوئے خصوصی رپورٹ کی شکل میں ایوان میں بھیجا جائے گا۔
انھوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے پاس آپشن ہیں اس معاملے میں سب ملوث ہیں کیونکہ ٹیکس سے جو بجٹ بنتاہے وہ عوام کاپیسہ ہے عوام کے پیسے کاتحفظ پارلیمنٹ کی بنیادہے،ایوان کی مرضی ہے کہ وہ مشترکہ اجلاس بلائے یا خصوصی اجلاس بلا کر اس پر زیر غور لائے،ہم شفافیت کی طرف جارہے ہیں کوئی پارلیمنٹ سے بالاتر نہیں،لوگ حضرت عمرؓکی مثالیں دیتے ہیں،رجسٹرار سپریم کورٹ بھی حضرت عمرؓ کی مثال پرچلیں،ہم پارلیمنٹ کو ڈکٹیٹ نہیںکرسکتے،پارلیمنٹ رجسٹرارسپریم کورٹ کواستثنیٰ بھی دے سکتی ہے ،آئین میں بھی ترمیم کرسکتی ہے ۔
آئی این پی کے مطابق اجلاس میںکمیٹی نے فیڈرل بورڈ آف(ایف بی آر )سے سیاستدانوں کے ٹیکسوں تفصیلات میڈیا میں شائع ہونے پرشدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکس ریٹرن کی تفصیلات خفیہ ہوتی ہیں یہ لوگوں تک کیسے پہنچی ؟جبکہ چیئرمین ایف بی آرارشدکلیم نے کہاہے کہ محکمانہ انکوائری جاری ہے۔چیئرمین پی اے سی ندیم افضل گوندل نے کہاہے کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ یہ تفصیلات وفاقی ٹیکس محتسب میں شعیب سڈل کے دفترسے لیک ہوئیں۔آڈیٹر جنرل نے کہاکہ کسی کو فائدہ پہنچانے کیلیے ایک دن ایس آر او جاری کیا جاتا ہے اور دوسرے دن واپس لے لیاجاتاہے۔
کمیٹی کے چیئرمین ندیم افضل گوندل نے کہاہے کہ اداروں میں ٹکرائوکاتاثرنہیںدیناچاہتے یہ آئین کی پاسداری کامعاملہ ہے اگرآج رجسٹرارسپریم کورٹ پیش ہونے سے انکاری ہے توکل دیگرادارے بھی انکارکر سکتے ہیں،رجسٹرارسپریم کورٹ جج نہیںاگرفنڈز کادرست استعمال ہورہاہے توبھی ذمے داری رجسٹرار کی ہے اگرغلط استعمال ہورہاہے توبھی ذمے دار رجسٹرارہے۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوںکوبریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین کمیٹی ندیم افضل گوندل نے کہاکہ کمیٹی نے اجلاس میں رجسٹرارسپریم کورٹ کے پیش ہونے سے انکارکے معاملے کاجائزہ لیااورتمام امورپرتفصیلی غور کیاگیا۔
سپریم کورٹ کے2001سے 2010-11تک کے آڈٹ اعتراضات زیرالتواہیں،کمیٹی نے رجسٹرارسپریم کورٹ کے حوالے سے3مختلف آپشنز پرغورکے بعدمتفقہ طورپرفیصلہ کیاکہ خصوصی رپورٹ کے ذریعے معاملہ ایوان میں بھیجاجائے اس حوالے سے کمیٹی کے تمام ارکان کانکتہ نظرایک ہے کہ آئین سپریم ہے، جہاں تک کنسولیڈیٹڈفنڈزکامعاملہ ہے توپھرایوان صدر،ایوان وزیراعظم ،الیکشن کمیشن سمیت دیگرادارے بھی انکاری ہوجائیںگے،فنانس کے معاملات کورجسٹراردیکھتاہے کوئی جج نہیں اس لیے یہ ججزکاکنڈیکٹ نہیں،ہم عدالت کا احترام کرتے ہیں اس لیے سمن والا معاملہ مستردکرتے ہوئے خصوصی رپورٹ کی شکل میں ایوان میں بھیجا جائے گا۔
انھوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے پاس آپشن ہیں اس معاملے میں سب ملوث ہیں کیونکہ ٹیکس سے جو بجٹ بنتاہے وہ عوام کاپیسہ ہے عوام کے پیسے کاتحفظ پارلیمنٹ کی بنیادہے،ایوان کی مرضی ہے کہ وہ مشترکہ اجلاس بلائے یا خصوصی اجلاس بلا کر اس پر زیر غور لائے،ہم شفافیت کی طرف جارہے ہیں کوئی پارلیمنٹ سے بالاتر نہیں،لوگ حضرت عمرؓکی مثالیں دیتے ہیں،رجسٹرار سپریم کورٹ بھی حضرت عمرؓ کی مثال پرچلیں،ہم پارلیمنٹ کو ڈکٹیٹ نہیںکرسکتے،پارلیمنٹ رجسٹرارسپریم کورٹ کواستثنیٰ بھی دے سکتی ہے ،آئین میں بھی ترمیم کرسکتی ہے ۔
آئی این پی کے مطابق اجلاس میںکمیٹی نے فیڈرل بورڈ آف(ایف بی آر )سے سیاستدانوں کے ٹیکسوں تفصیلات میڈیا میں شائع ہونے پرشدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکس ریٹرن کی تفصیلات خفیہ ہوتی ہیں یہ لوگوں تک کیسے پہنچی ؟جبکہ چیئرمین ایف بی آرارشدکلیم نے کہاہے کہ محکمانہ انکوائری جاری ہے۔چیئرمین پی اے سی ندیم افضل گوندل نے کہاہے کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ یہ تفصیلات وفاقی ٹیکس محتسب میں شعیب سڈل کے دفترسے لیک ہوئیں۔آڈیٹر جنرل نے کہاکہ کسی کو فائدہ پہنچانے کیلیے ایک دن ایس آر او جاری کیا جاتا ہے اور دوسرے دن واپس لے لیاجاتاہے۔