محسود قبیلے کے کچھ افراد انسداد پولیو مہم پر ہمارے پیچھے پڑے تھے ایریا انچارج

ان کا کہنا تھا کہ یہ مہم امریکا کی ہمارے خلاف سازش ہے، ایریا انچارج گلناز کی ایکسپریس سے گفتگو

آج والدہ سے ملاقات نہ ہوسکی، ساری زندگی افسوس رہے گا ، نسیم کے بیٹے صدیق کے تاثرات، اسرار اور میں صبح ساتھ گھر سے نکلے، بھائی کا بیان. فوٹو اے ایف پی

لانڈھی گلشن بونیر کے رہائشی محسود قبیلے سے تعلق رکھنے والے کچھ لڑکے چاہتے تھے کہ علاقے کے بچوں کو پولیو کے قطرے نہ پلائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا ایک سازش کے تحت مسلمانوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ یہ بات انسداد پولیو مہم گلشن بونیر کی انچارج گلناز نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتائی۔ انھوں نے بتایا کہ کہ وہ یونین کونسل نمبر ایک گلشن بونیر کی انسداد پولیو مہم کی ایریا انچارج ہیں جبکہ مقتولہ مدیحہ اس کی بھانجی اور فہمیدہ بھابھی تھیں۔ دونوں گذشتہ 2 ماہ سے انسداد پولیو مہم میں بطور ورکرز کام کر رہی تھیں۔ گلناز نے بتایا کہ2ماہ قبل علاقے کے کچھ لڑکے جن کا تعلق محسود قبیلے سے ہے وہ ان کے پیچھے لگے تھے ۔

وہ ان لڑکوں کے گھر گئیں اور ان لڑکوں اور ان کے والدین کو پولیو مہم کی افادیت کے بارے میں بہت سمجھایا لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ امریکا کی سازش ہے۔ گلناز کے مطابق میں نے علاقے کے لڑکوں کی طرف سے دھمکی کے بارے میں اپنے انچارج ڈاکٹر شیر رحمٰن اور پولیس کو بھی بتایا تھا۔ علاقہ پولیس نے اس سے پہلے والی پولیو مہم کے دوران سادہ کپڑوں میں2 اہلکار لیڈی ورکروں کے ساتھ تعینات کیے تھے تاہم اس بار کسی کو تعینات نہیں کیا گیا۔


گلناز نے بتایا کہ واقعے کے وقت وہ مدیحہ والی ٹیم کو ڈیوٹی پر لگا کر کچھ دیر کے لیے گلشن بونیر میں واقع اپنے گھر گئی تھیں۔ دہشت گردوں کے حملے میں جاں بحق ہونے والی خواین پولیو ورکرز اور زخمی رضاکار غریب طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اورنگی ٹائون میں فائرنگ سے زخمی ہونے والامحمد اسراربی کام پارٹ ون کا طالب علم ہے اور پارٹ ٹائم میں پولیو کے قطرے پلاتا تھا، اس کام سے اسرار کو 1000ملا کرتے تھے جس سے وہ اپنے روز مرہ کے اخراجات پورے کر لیا کرتا تھا۔ اسرار کے بھائی محمد سرور نے ایکسپریس کو بتایا کہ محمد اسرار گورنمنٹ کالج آصف آباد میں بی کام پارٹ ون کا طالب علم ہے اور پارٹ ٹائم میں دوستوں کے ہمراہ انسداد پولیو کی مہم کا حصہ بن جاتا تھا۔



اسرار کا بہن بھائیوں میں چوتھا نمبر ہے اور وہ گذشتہ ایک برس سے پولیو مہم سے منسلک تھا۔ انھوںنے بتایاکہ آج صبح محمد اسرار اور وہ ایک ساتھ گھر سے اپنے کاموں پر نکلے تھے اور دو سے تین گھنٹوں کے بعد اسرار پر فائرنگ ہونے کا اطلاع ملی اور وہ سیدھے اسپتال آگئے ۔ اورنگی ٹائون میں فائرنگ کے واقعے میں جاں بحق ہونے والی خاتون نسیم اختر گزشتہ ڈیڑھ برس سے انسداد پولیو مہم کی ایریا انچارج تھیںاور گھر والوں کے مخالفت کے باوجود انسداد پولیو مہم کے ساتھ منسلک تھیں۔ نسیم اختر کے بیٹے محمد صدیق نے ایکپسریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی والدہ تقریبا 10سال سے انسداد پولیو مہم کے ساتھ منسلک تھیں اور گزشتہ ڈیڑھ برس سے انسداد پولیو مہم کی ایریا انچارج تھیں۔ انھوں نے بتایاکہ وہ شہر کے حالات کی وجہ سے اپنی والدہ کو پولیو کے قطرے پلانے کے کام سے منع کیاکرتے تھے لیکن والدہ ہمیشہ ان کی بات کوٹال دیا کرتی تھیں۔

محمد صدیق نے بتایا کہ ان کی والد ہ انسانی جذبے سے سر شار تھیں اور اس ہی وجہ سے وہ مخالفت کے باجود پولیو کے قطرے پلانے کا کام خدمت خلق سمجھ کر کیا کرتی تھیں۔ محمد صدیق نے بتایا کہ آج صبح وہ سو رہے تھے کہ والدہ پولیومہم کے سلسلے میں صبح ہی گھر سے کام پر چلی گئیں۔ آج ان کی اپنی والدہ سے ملاقات نہیں ہو سکی جس کا انھیں زندگی بھر دکھ رہے گا۔ انھوں نے بتایا کہ2001 میں والد عبدالفغار کا اچانک انتقال ہوگیا تھا جس کے بعد سے گھر کی کفالت کی ذمے داری ان کی والدہ کے کندھوں پر آ گئی تھی۔

Recommended Stories

Load Next Story