عقیدۂ توحید

آج ﷲ تعالی سے زیادہ نفس کی پرستش کی جاتی ہے۔ رسول اﷲ ﷺ کی پیروی کی بجائے خواہشات کی پیروی کی جاتی ہے

اور لوگوں میں کچھ وہ بھی ہیں جو ﷲ کے سوا کچھ ہستیوں کو (اس کے) مدمقابل بنا کر ان سے ایسی محبت کرتے ہیں جیسی اﷲ سے محبت کرنی چاہیے۔ فوٹو: فائل

قرآن حکیم میں ارشاد باری تعالی ہے: '' کہہ دیجیے کہ اﷲ ایک ہے۔ اﷲ بے نیاز ہے۔ نہ اس کی کوئی اولاد ہے نہ وہ کسی کی اولاد ہے۔ اور نہ کوئی اس کے برابر کا ہے۔''

کسی بھی شخص کے مسلمان ہونے کے لیے توحید پر یقین پہلی شرط ہے۔ توحید کا مطلب ہے اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی پیدا کرتا اور وہی موت دیتا ہے۔ اسی کے لیے جینا ہے اسی کے لیے مرنا ہے۔ اسی کے لیے جھکنا ہے، اسی کے آگے جھکنا ہے اور وہ جو ہر شے پر قادر ہے۔

سورہ انعام میں فرمایا گیا: '' وہ زمین و آسمان کا پیدا کرنے والا ہے اسے اولاد کیسے ہوگی؟ اس کی بیوی نہیں ہر چیز کو اسی نے پیدا کیا ہے یعنی وہی ہر چیز کا خالق و مالک ہے۔''

زمانہ جاہلیت میں کفار فرشتوں کو اﷲ کی بیٹیاں کہہ کر اﷲ عزوجل کی شان میں گستاخی کے مرتکب ہوتے تھے۔ یہود عزیرؑ کو اﷲ کا بیٹا مانتے اور عیسائی حضرت عیسیٰؑ کو۔ ان سب کی قرآن پاک میں بھرپور انداز میں تردید کی گئی۔ مگر صد افسوس کہ آج کا مسلمان تصور توحید کو ہی بھلائے بیٹھا ہے۔

آج اﷲ سے زیادہ خواہش نفس کی پرستش کی جاتی ہے۔ رسول اﷲ ﷺ کی پیروی کی بجائے خواہشات کی پیروی کی جاتی ہے۔ جب کہ حقیقتاً ہمارا جینا ' مرنا' کھانا' پینا' کمانا' اٹھنا' بیٹھنا یہاں تک کہ زندگی کا ہر بڑے سے بڑا اور چھوٹے سے چھوٹا کام بھی ایک اﷲ ہی کے لیے ہونا اور ایک اﷲ کے حکم کے مطابق ہونا چاہیے۔ اگر ذرا سا بھی اس سے ہٹ گئے تو شرک کے مرتکب ہوگئے۔

توحید کا متضاد ہے شرک۔ شرک اپنے معنی کے حوالے سے خاصا وسیع لفظ ہے جس کو تین بنیادی اقسام میں تقسیم کیا جاسکتا ہے، جیسے شرک فی الذات، شرک فی الصفات اور شرک فی الحقوق یا عبادات۔

٭ شرک فی الذات یعنی ایک اﷲ کی ذات میں کسی کو شریک کرنا۔ جیسے کسی کا اﷲ پر بیوی' بیٹا ' یا بیٹیوں کے حوالے سے افتراء باندھنا یا کسی بھی طرح سے اﷲ کی وحدانیت میں کسی کو شریک ٹھہرانا، شرک فی الذات کے زمرے میں آتا ہے۔ جسے قرآن پاک میں اس طرح رد کیا گیا : '' اور ( اﷲ نے اپنے بندے محمد ﷺ پر یہ قرآن نازل کیا ہے کہ) وہ تنبیہ کردیں ان کو جنہوں نے یہ کہا کہ اﷲ نے کسی کو بیٹا بنایا۔ ان کے پاس اس ضمن میں کوئی علم نہیں ہے اور نہ ان کے آبا کے پاس۔

بہت بڑی بات ہے یہ جو ان کے منہ سے نکلتی ہے اور وہ محض جھوٹ بکتے ہیں۔'' ایک اور جگہ فرمایا گیا : '' انہوں نے کہا کہ رحمٰن نے کسی کو بیٹا بنا لیا ہے۔ تم ایک بڑی بھاری بات کر رہے ہو (بڑی جسارت اور بڑی ڈھٹائی کا معاملہ کررہے ہو۔ یہ اس درجے کی جسارت ہے کہ ) آسمان اس وجہ سے پھٹ پڑنے کو ہیں' اس بات پر کہ انہوں نے رحمٰن کے لیے بیٹا قراردیا' حالاں کہ رحمٰن کے تو یہ شایان شان ہی نہیں کہ وہ کسی کو بیٹا بنائے۔''

٭ شرک فی الصفات یعنی اﷲ پاک کی صفات میں کسی کو شریک کرنا جیسے زندگی دینے والا' موت دینے والا' خالق' مالک' رازق وغیرہ ' بہ قول ڈاکٹر اقبال


بتوں سے تجھ کو امیدیں، خدا سے نوامیدی
مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے

افسوس کی بات یہ ہے کہ بتوں کے علاوہ اقوام اپنے نبیوں اور ولیوں کے ساتھ انسیت میں بھی اس شرک میں مبتلا رہی ہیں۔ دور جدید کا شرک فی الصفات بتوں اور انسانوں سے بڑھ کر مادہ پرستی تک جا پہنچا ہے۔ انسان نے منطق سے سوچنا شروع کیا تو اس نتیجے پر پہنچا کہ آکسیجن ہوتی ہے تو سانس آتی ہے' دوا لو تو آرام آتا ہے' یہ نہیں سوچا کہ آکسیجن کو بنانے والا کون ہے' دوا بنانے کے لیے عقل کس نے دی۔ بالکل اسی طرح شرک کی ایک جدید قسم میں وطن پرستی بھی شامل ہوچکی ہے۔ شہادت تو بس اﷲ کے لیے ہے بہ قول ڈاکٹر اقبال

ان تازہ خداؤں میں بڑا سب سے وطن ہے
جو پیرہن اس کا ہے، وہ مذہب کا کفن ہے

٭ شرک فی الحقوق یا شرک فی العبادات یعنی حقوق اﷲ کے معاملے میں شرک کا مرتکب ہونا۔ اﷲ رب العزت کے حقوق تو بے شمار ہیں مگر ان میں سے ایک جو سب سے اہم اور بنیادی حق ہے، وہ ہے عبادت۔ عبادت کے معنی اور مفہوم بہت بلیغ ہیں۔ عبادت خالصتاً اور صرف اﷲ کی ذات کے لیے ہے اور عبادت میں ہماری زندگی کا ہر کام آتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دین و دنیا کا ہر کام اﷲ پاک کی عبادت سمجھ کر کیا جائے۔

اﷲ پاک عبادت کے بارے میں فرماتے ہیں: ''ا ل ر۔ یہ وہ کتاب ہے جس کی آیات پختہ کی گئیں' پھر وہ کھولی گئیں (ان کی تفسیر کی گئی) اس کی طرف سے جو کمال حکمت والی ہے' تمام چیزوں سے باخبر ہے۔ ( اور یہ اس لیے نازل ہوئی) کہ عبادت نہ کرو مگر اﷲ کی۔ یقیناً میں تمہارے لیے اﷲ کی طرف سے خبردار کرنے والا اور خوش خبری سنانے والا ہوں۔''

سورہ فاتحہ میں فرمایا گیا : ''ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔'' یعنی عبادت خالصتاً صرف اور صرف اﷲ کے لیے ہی ہے۔ بالکل اسی طرح محبت بھی جو کہ عبادت سے منسلک ہے، سب سے پہلے اﷲ کے لیے ہونی چاہیے۔ جس میں آپ کا دل و دماغ آپ کے ساتھ سجدے میں جھکے۔

ﷲ سے محبت کے بارے میں مقدس کتاب قرآن پاک میں ارشاد ہے: ''اور لوگوں میں کچھ وہ بھی ہیں جو ﷲ کے سوا کچھ ہستیوں کو (اس کے) مدمقابل بنا کر ان سے ایسی محبت کرتے ہیں جیسی اﷲ سے محبت کرنی چاہیے۔'' یعنی توحید کے مفہوم کو واضح کرنے کے لیے صرف اﷲ کے ایک ہونے پر ایمان لانا نہیں بل کہ ہر طرح کے شرک سے بچنا بھی بہت ضروری ہے۔ علاوہ ازیں اپنی عبادات و معاملات میں اﷲ کے وجود اور توحید اور شرک کی حدود کو مد نظر رکھنا لازمی ہے۔

اﷲ ہمیں توحید کو سمجھنے ' اس پر عمل کرنے اور شرک جیسی لعنت سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

 
Load Next Story