صدر کے دو عہدوں سے متعلق کیس چیف جسٹس اور اٹارنی جنرل کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

صدر کو فوجداری مقدمات میں استثنی حاصل ہے صدر خود سے کوئی حکم صادر نہیں کرتا اسی لئے اسے استثنی حاصل ہے، چیف جسٹس

صدر کو فوجداری مقدمات میں استثنی حاصل ہے صدر خود سے کوئی حکم صادر نہیں کرتا اسی لئے اسے استثنی حاصل ہے، چیف جسٹس۔ فوٹو فائل

صدر کے دو عہدوں سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور اٹارنی جنرل کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

کیس کی سماعت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے کی، دوران سماعت اٹارنی جنرل عرفان قادر عدالت میں پیش ہوئے عدالت نے وکلاء سے دلائل مانگے کہ کیا صدر مملکت کے خلاف فوجداری مقدمات میں کارروائی ہوسکتی ہے، جواب میں اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ صدر کا عہدہ محض رسمی ہے اختیارات پارلیمنٹ کے پاس ہیں۔


اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے پاس کیس انتظامیہ کے اختیارات کا نہیں، صدر کو فوجداری مقدمات میں استثنی حاصل ہے صدر خود سے کوئی حکم صادر نہیں کرتا اسی لئے اسے استثنی حاصل ہے اس موقع اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ان درخواستوں کے پیچھے سیاسی لوگ ہیں جو عدلیہ کو سیاسی معاملات میں الجھا رہے ہیں۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ عدالتیں صدر کو طلب کر ہی نہیں سکتیں انہیں استثنی حاصل ہے تاہم کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اور اٹارنی جنرل کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ صدر ہی قابل احترام ہیں، کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

Recommended Stories

Load Next Story