پاکستان میں سرمایہ کاری کے سنہری مواقع
پاکستانی لاکھوں کی تعداد میں دنیا کے مختلف ممالک میں بہتر روزگارکے لیے مقیم ہیں.
KARACHI:
پاکستان کثیرآبادی والا ترقی پذیر ملک ہونے کے ناتے اقتصادی اور معاشی ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے اوراسی تناظر میں بیرونی سرمایہ کاری کے بہترین مواقعے موجود ہیں۔بیرونی سرمایہ کاری بلاشبہ ہمارے ملک کے عوام کے لیے ترقی اور خوشحالی کے نئے امکانات کو روشن کرے گی ۔ اسی حوالے سے پاکستان دنیا کے بہت سے ممالک سے اپنے معاشی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔منگل کوجاپان کے سفیر ہیروشی نے چیمبر آف کامرس اسلام آباد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان میں موجود تجارتی مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے جاپان کے سرمایہ کاروںکو ترغیب دلانے کی کوشش کررہے ہیں۔ جاپان کی بہت سے آٹوموبائل کمپنیاں اپنے یونٹس پاکستان منتقل کرنا چاہتی ہیں۔
جاپانی قوم نہ صرف دنیا کی عظیم ترین اقوام میں سے ایک ہے بلکہ اقتصادی و صنعتی میدان میں بھی اس نے اپنی کامیابی کا لوہا اقوام عالم میں منوایا ہے۔ ہمارے لیے یہ امرخوش آیند ہے کہ جاپان پاکستان میں بھرپور سرمایہ کاری کا خواہاں ہے ، جاپانی آٹو موبائل صنعت کی آمد سے بیروزگاری کے خاتمے میں بہت زیادہ مدد ملے گی اور مزید ممالک بھی اس جانب متوجہ ہوں گے۔دوسری جانب بھارتی ہائی کمشنرشرت سبھروال نے پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسویسی ایشن فیصل آباد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سارک ممالک میں باہمی تجارت کی شرح صرف پانچ فیصد،آسیان ریجن میں پچیس فیصد،جب کہ یورپی یونین میں پینسٹھ فیصد ہے۔پاک بھارت تجارت میں منفی فہرست کا خاتمہ بھی اسی ماہ کے آخر تک متوقع ہے۔بھارتی ہائی کمشنر کے خیالات انتہائی صائب ہیں ۔پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی اورجنگوں کا خمیازہ عوام نے ہی بھگتا ہے۔
جب یورپ اپنے اختلافات کو بھلا کر یورپی یونین کا روپ دھارکر اپنی ترقی کے عمل کو مہمیزکرسکتا ہے تو پاکستان و بھارت کو بھی مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر اپنے تمام حل طلب مسائل کو فوری طور پر حل کرنا چاہیے تاکہ عوام جنگ کا ایندھن بننے کے بجائے اپنی زندگی بہتر انداز میں گزار سکیں ۔ خطے میں امن بحال ہوگا توتجارتی روابط قائم ہونے سے اقتصادی اورمعاشی ترقی کا نیا باب کھلے گا ۔گوکہ غیر ریاستی عناصر کی وجہ سے پاکستان میں امن وامان کی صورتحال کو قطعاً اطمینان بخش قرار نہیں دیا جاسکتا لیکن زندہ قومیں کڑی آزمائشوں سے گزر کر ہی کندن بنتی ہیں ۔ ہمیں توانائی کے بحران کا بھی سامناہے لیکن بہتر حکمت عملی سے ان مسائل پر قابو پایاجا سکتا ہے ۔ بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی جانب راغب کرنے لیے امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنانا اور توانائی کے بحران پر قابو پانا بے حد ضروری ہے تاکہ بیرونی سرمایہ کاری کے ذریعے ملک میں بڑھتی ہوئی بیروزگاری کی شرح پر قابو پایا جاسکے ۔
پاکستانی لاکھوں کی تعداد میں دنیا کے مختلف ممالک میں بہتر روزگارکے لیے مقیم ہیں اور محنت ولگن سے ان ممالک کی تعمیر وترقی میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں جب کہ اپنے روزمرہ اخراجات سے بچت کر کے کثیرزرمبادلہ پاکستان بھیجتے ہیں لیکن ان ممالک میں سخت امیگریشن قوانین اور عالم گیر سطح پر بدلتی ہوئی صورتحال کے پس و پیش منظر میں پاکستانیوں کے لیے روزگار کے مواقع محدود ہو رہے ہیں ۔ بہتر اور روشن مستقبل کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں ایسا سازگار ماحول بیرونی سرمایہ کاری کے لیے پیدا کیا جائے تاکہ بیرونی سرمایہ کار بہ رضا و رغبت اس جانب مائل ہوں ۔ ملک میں معاشی واقتصادی خوشحالی کا جامد پہیہ رواں ہوجائے ۔بندہ مزدور کے تلخ اوقات میں تبدیلی کا عمل شروع ہوجائے۔ بیروزگاری کا خاتمہ ہو، میرٹ کا چلن عام ہو، صنعتی ترقی اور انڈسٹریل روڈ میپ ایسا وضع کیاجائے کہ عالمی سرمایہ کار ملک کے بڑے شہروں میں سرمایہ کاری کے لیے کھنچے چلے آئیں اور ہنرمند اور محنت کش افراد ملک سے ہجرت کرنے پر مجبور ہونے کے بجائے وطن عزیز میں ہی رہ کر ملک کی تعمیر وترقی میں اپنا بھرپور اور مثبت کردار ادا کریں۔ یہ سب اسی صورت میں ہوسکتا ہے کہ امن کے قیام کی ہر ممکن کوشش کو بروئے کار لایا جائے اور اقتصادی پالیسیوں اور سرمایہ کاروں کو ترغیب دلانے کی دانشمندانہ حکمت عملی وضع کی جائے۔
پاکستان کثیرآبادی والا ترقی پذیر ملک ہونے کے ناتے اقتصادی اور معاشی ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے اوراسی تناظر میں بیرونی سرمایہ کاری کے بہترین مواقعے موجود ہیں۔بیرونی سرمایہ کاری بلاشبہ ہمارے ملک کے عوام کے لیے ترقی اور خوشحالی کے نئے امکانات کو روشن کرے گی ۔ اسی حوالے سے پاکستان دنیا کے بہت سے ممالک سے اپنے معاشی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔منگل کوجاپان کے سفیر ہیروشی نے چیمبر آف کامرس اسلام آباد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان میں موجود تجارتی مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے جاپان کے سرمایہ کاروںکو ترغیب دلانے کی کوشش کررہے ہیں۔ جاپان کی بہت سے آٹوموبائل کمپنیاں اپنے یونٹس پاکستان منتقل کرنا چاہتی ہیں۔
جاپانی قوم نہ صرف دنیا کی عظیم ترین اقوام میں سے ایک ہے بلکہ اقتصادی و صنعتی میدان میں بھی اس نے اپنی کامیابی کا لوہا اقوام عالم میں منوایا ہے۔ ہمارے لیے یہ امرخوش آیند ہے کہ جاپان پاکستان میں بھرپور سرمایہ کاری کا خواہاں ہے ، جاپانی آٹو موبائل صنعت کی آمد سے بیروزگاری کے خاتمے میں بہت زیادہ مدد ملے گی اور مزید ممالک بھی اس جانب متوجہ ہوں گے۔دوسری جانب بھارتی ہائی کمشنرشرت سبھروال نے پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسویسی ایشن فیصل آباد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سارک ممالک میں باہمی تجارت کی شرح صرف پانچ فیصد،آسیان ریجن میں پچیس فیصد،جب کہ یورپی یونین میں پینسٹھ فیصد ہے۔پاک بھارت تجارت میں منفی فہرست کا خاتمہ بھی اسی ماہ کے آخر تک متوقع ہے۔بھارتی ہائی کمشنر کے خیالات انتہائی صائب ہیں ۔پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی اورجنگوں کا خمیازہ عوام نے ہی بھگتا ہے۔
جب یورپ اپنے اختلافات کو بھلا کر یورپی یونین کا روپ دھارکر اپنی ترقی کے عمل کو مہمیزکرسکتا ہے تو پاکستان و بھارت کو بھی مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر اپنے تمام حل طلب مسائل کو فوری طور پر حل کرنا چاہیے تاکہ عوام جنگ کا ایندھن بننے کے بجائے اپنی زندگی بہتر انداز میں گزار سکیں ۔ خطے میں امن بحال ہوگا توتجارتی روابط قائم ہونے سے اقتصادی اورمعاشی ترقی کا نیا باب کھلے گا ۔گوکہ غیر ریاستی عناصر کی وجہ سے پاکستان میں امن وامان کی صورتحال کو قطعاً اطمینان بخش قرار نہیں دیا جاسکتا لیکن زندہ قومیں کڑی آزمائشوں سے گزر کر ہی کندن بنتی ہیں ۔ ہمیں توانائی کے بحران کا بھی سامناہے لیکن بہتر حکمت عملی سے ان مسائل پر قابو پایاجا سکتا ہے ۔ بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی جانب راغب کرنے لیے امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنانا اور توانائی کے بحران پر قابو پانا بے حد ضروری ہے تاکہ بیرونی سرمایہ کاری کے ذریعے ملک میں بڑھتی ہوئی بیروزگاری کی شرح پر قابو پایا جاسکے ۔
پاکستانی لاکھوں کی تعداد میں دنیا کے مختلف ممالک میں بہتر روزگارکے لیے مقیم ہیں اور محنت ولگن سے ان ممالک کی تعمیر وترقی میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں جب کہ اپنے روزمرہ اخراجات سے بچت کر کے کثیرزرمبادلہ پاکستان بھیجتے ہیں لیکن ان ممالک میں سخت امیگریشن قوانین اور عالم گیر سطح پر بدلتی ہوئی صورتحال کے پس و پیش منظر میں پاکستانیوں کے لیے روزگار کے مواقع محدود ہو رہے ہیں ۔ بہتر اور روشن مستقبل کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں ایسا سازگار ماحول بیرونی سرمایہ کاری کے لیے پیدا کیا جائے تاکہ بیرونی سرمایہ کار بہ رضا و رغبت اس جانب مائل ہوں ۔ ملک میں معاشی واقتصادی خوشحالی کا جامد پہیہ رواں ہوجائے ۔بندہ مزدور کے تلخ اوقات میں تبدیلی کا عمل شروع ہوجائے۔ بیروزگاری کا خاتمہ ہو، میرٹ کا چلن عام ہو، صنعتی ترقی اور انڈسٹریل روڈ میپ ایسا وضع کیاجائے کہ عالمی سرمایہ کار ملک کے بڑے شہروں میں سرمایہ کاری کے لیے کھنچے چلے آئیں اور ہنرمند اور محنت کش افراد ملک سے ہجرت کرنے پر مجبور ہونے کے بجائے وطن عزیز میں ہی رہ کر ملک کی تعمیر وترقی میں اپنا بھرپور اور مثبت کردار ادا کریں۔ یہ سب اسی صورت میں ہوسکتا ہے کہ امن کے قیام کی ہر ممکن کوشش کو بروئے کار لایا جائے اور اقتصادی پالیسیوں اور سرمایہ کاروں کو ترغیب دلانے کی دانشمندانہ حکمت عملی وضع کی جائے۔