کے ایس ای 16900 کی حد برقرار رکھنے میں مزاحمت کا سامنا
انڈیکس11 پوائنٹس بڑھ کر ریکارڈ 16869 پر بند، مارکیٹ سرمائے میں 3.23 ارب کااضافہ
PESHAWAR:
کراچی اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو بھی اتارچڑھائو کے بعد محدود پیمانے پرتیزی کا تسلسل قائم رہا۔
سیاسی افق پر غیریقینی صورتحال کی وجہ سے سرمایہ کاروں نے محتاط طرز عمل اختیار کیا، محدود پیمانے پر تیزی کے سبب حصص کی مالیت میں اگرچہ 3 ارب 23 کروڑ 32 لاکھ 99 ہزار260 روپے کا اضافہ ہوا لیکن 49 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی ہوئی، ٹریڈنگ کے دوران بعض چھوٹے ودرمیانے درجے کے اسٹاکس اور سیمنٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کی وجہ سے مارکیٹ مستحکم رہی۔
ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر56 لاکھ29 ہزار974 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس کے نتیجے میں ایک موقع پر55.76 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی 16900 کی حد عبور ہوگئی تھی لیکن مسلسل تیسرے کاروباری سیشن میں انڈیکس کی مذکورہ حد کے برقرار رہنے میں شدید مزاحمت نظر آئی کیونکہ ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے6 لاکھ 69 ہزار39 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے3 لاکھ30 ہزار100 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے29 لاکھ2 ہزار532 ڈالراور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے18 لاکھ 28 ہزار 303 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جو انڈیکس کی 16900 کی حد کے استحکام میں رکاوٹ کا باعث بنا۔
تاہم محدود پیمانے پر تیزی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 11.15 پوائنٹس کے اضافے سے ریکارڈ 16869.83 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 28.47 پوائنٹس کے اضافے سے 13709.32 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 154.88 پوائنٹس کے اضافے سے 28976.90 ہوگیا، کاروباری حجم منگل کی نسبت3.95 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر11 کروڑ39 لاکھ52 ہزار 370 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار372 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں165 کے بھائو میں اضافہ، 182 کے داموں میں کمی اور25 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں مچلز فروٹ کے بھائو 16.86 روپے بڑھ کر 354.11 روپے اور ایکسائیڈ پاکستان کے بھائو 9.85 روپے بڑھ کر 300 روپے ہو گئے جبکہ باٹا پاکستان کے بھائو65.50 روپے کم ہوکر1350 روپے اور کولگیٹ پامولیو کے بھائو 50 روپے کم ہوکر1350 روپے ہوگئے۔
کراچی اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو بھی اتارچڑھائو کے بعد محدود پیمانے پرتیزی کا تسلسل قائم رہا۔
سیاسی افق پر غیریقینی صورتحال کی وجہ سے سرمایہ کاروں نے محتاط طرز عمل اختیار کیا، محدود پیمانے پر تیزی کے سبب حصص کی مالیت میں اگرچہ 3 ارب 23 کروڑ 32 لاکھ 99 ہزار260 روپے کا اضافہ ہوا لیکن 49 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی ہوئی، ٹریڈنگ کے دوران بعض چھوٹے ودرمیانے درجے کے اسٹاکس اور سیمنٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کی وجہ سے مارکیٹ مستحکم رہی۔
ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر56 لاکھ29 ہزار974 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس کے نتیجے میں ایک موقع پر55.76 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی 16900 کی حد عبور ہوگئی تھی لیکن مسلسل تیسرے کاروباری سیشن میں انڈیکس کی مذکورہ حد کے برقرار رہنے میں شدید مزاحمت نظر آئی کیونکہ ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے6 لاکھ 69 ہزار39 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے3 لاکھ30 ہزار100 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے29 لاکھ2 ہزار532 ڈالراور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے18 لاکھ 28 ہزار 303 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جو انڈیکس کی 16900 کی حد کے استحکام میں رکاوٹ کا باعث بنا۔
تاہم محدود پیمانے پر تیزی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 11.15 پوائنٹس کے اضافے سے ریکارڈ 16869.83 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 28.47 پوائنٹس کے اضافے سے 13709.32 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 154.88 پوائنٹس کے اضافے سے 28976.90 ہوگیا، کاروباری حجم منگل کی نسبت3.95 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر11 کروڑ39 لاکھ52 ہزار 370 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار372 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں165 کے بھائو میں اضافہ، 182 کے داموں میں کمی اور25 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں مچلز فروٹ کے بھائو 16.86 روپے بڑھ کر 354.11 روپے اور ایکسائیڈ پاکستان کے بھائو 9.85 روپے بڑھ کر 300 روپے ہو گئے جبکہ باٹا پاکستان کے بھائو65.50 روپے کم ہوکر1350 روپے اور کولگیٹ پامولیو کے بھائو 50 روپے کم ہوکر1350 روپے ہوگئے۔