اسلام آباد سمیت مختلف شہروں سے داعش میں بھرتیوں کا انکشاف
خواتین سمیت14پاکستانی شام اور افغانستان پہنچ گئے،7کا تعلق لاہورسے باقی کا گوجرانوالہ، سیالکوٹ اور قصور سے ہے، رپورٹ
داعش میں شمولیت کے لیے اسلام آباد، لاہور، گوجرانوالہ، سیالکوٹ اور قصور سے بھرتیاں ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایک ٹی وی رپورٹ کے مطابق داعش میں شمولیت کے لیے خواتین سمیت 14پاکستانی شام اور افغانستان پہنچ گئے ہیں۔ یہ تمام افراد 2 ہفتے پہلے شام اور افغانستان پہنچے ہیں۔ ان میں سے 7 کا تعلق لاہور،2 کا سیالکوٹ، ایک کا اسلام آباد اور کچھ کا گوجرانوالہ سے ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھرتیاں شام میں موجود داعش کے کمانڈر قاری عابد نامی شخص نے سوشل میڈیا کے ذریعے کی ہیں۔قاری عابد لوگوں کی ذہن سازی کرتا ہے اور داعش کے لیے کام کرنے پر تیار ہونے والوں کا اپنے بھانجے نبیل احمد سے رابطہ کروا دیتا ہے۔ تیار ہونیوالوں کو بعد میں افغانستان اور شام بھیج دیا جاتا ہے۔ دریں اثنا ہالینڈ کے انسداد دہشت گردی کے رابطہ کار نے انکشاف کیا ہے کہ داعش نے حملوں کے لیے 60 سے 80 شدت پسندوں کو یورپ روانہ کر دیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ہالینڈ کے انسداد دہشت گردی کے رابطہ کار ڈِکشوف نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ شدت پسند لوگوں کو یہ پیغام دیں گے کہ لڑنے کے لیے شام و عراق آنے کی بجائے یورپ میں دہشت گردانہ حملوں کی تیاری کی جائے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس کا ایک نتیجہ یہ نکلا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران غیر ملکی جنگجوؤں کی تعداد میں کوئی اضافہ نہیں ہوا تاہم یہ حقیقت ہے کہ ان جنگجوؤں کے سفر نہ کرنے سے یہ نہ سمجھا جائے کہ وہ لوگ جو شام و عراق ہو کر آ چکے ہیں ان سے لاق خطرات ختم ہوگئے ہیں۔ان کے بقول اس صورتحال سے مہاجرین کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہونے کا امکان ہے ، جس کی وجہ سے ہالینڈ اور دیگر یورپی ممالک میں سلامتی کی صورتحال کے لیے خطرات بڑھ جائیں گے، گو کہ ہالینڈ کو ابھی تک پیرس یا برسلز کے طرز پر کسی بڑے دہشت گردانہ حملے کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے تاہم اس ملک میں بھی ایسی کارروائی کا امکان موجود ہے۔
ہالینڈ کے انسداد دہشت گردی کے رابطہ کار ڈِکشوف کے مطابق اندازاً چار سے پانچ ہزار یورپی شہری شام و عراق میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں شریک ہیں۔ ان کے بقول ان میں 190 سے 350 تک ہالینڈ کے شہری ہیں۔
ایک ٹی وی رپورٹ کے مطابق داعش میں شمولیت کے لیے خواتین سمیت 14پاکستانی شام اور افغانستان پہنچ گئے ہیں۔ یہ تمام افراد 2 ہفتے پہلے شام اور افغانستان پہنچے ہیں۔ ان میں سے 7 کا تعلق لاہور،2 کا سیالکوٹ، ایک کا اسلام آباد اور کچھ کا گوجرانوالہ سے ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھرتیاں شام میں موجود داعش کے کمانڈر قاری عابد نامی شخص نے سوشل میڈیا کے ذریعے کی ہیں۔قاری عابد لوگوں کی ذہن سازی کرتا ہے اور داعش کے لیے کام کرنے پر تیار ہونے والوں کا اپنے بھانجے نبیل احمد سے رابطہ کروا دیتا ہے۔ تیار ہونیوالوں کو بعد میں افغانستان اور شام بھیج دیا جاتا ہے۔ دریں اثنا ہالینڈ کے انسداد دہشت گردی کے رابطہ کار نے انکشاف کیا ہے کہ داعش نے حملوں کے لیے 60 سے 80 شدت پسندوں کو یورپ روانہ کر دیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ہالینڈ کے انسداد دہشت گردی کے رابطہ کار ڈِکشوف نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ شدت پسند لوگوں کو یہ پیغام دیں گے کہ لڑنے کے لیے شام و عراق آنے کی بجائے یورپ میں دہشت گردانہ حملوں کی تیاری کی جائے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس کا ایک نتیجہ یہ نکلا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران غیر ملکی جنگجوؤں کی تعداد میں کوئی اضافہ نہیں ہوا تاہم یہ حقیقت ہے کہ ان جنگجوؤں کے سفر نہ کرنے سے یہ نہ سمجھا جائے کہ وہ لوگ جو شام و عراق ہو کر آ چکے ہیں ان سے لاق خطرات ختم ہوگئے ہیں۔ان کے بقول اس صورتحال سے مہاجرین کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہونے کا امکان ہے ، جس کی وجہ سے ہالینڈ اور دیگر یورپی ممالک میں سلامتی کی صورتحال کے لیے خطرات بڑھ جائیں گے، گو کہ ہالینڈ کو ابھی تک پیرس یا برسلز کے طرز پر کسی بڑے دہشت گردانہ حملے کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے تاہم اس ملک میں بھی ایسی کارروائی کا امکان موجود ہے۔
ہالینڈ کے انسداد دہشت گردی کے رابطہ کار ڈِکشوف کے مطابق اندازاً چار سے پانچ ہزار یورپی شہری شام و عراق میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں شریک ہیں۔ ان کے بقول ان میں 190 سے 350 تک ہالینڈ کے شہری ہیں۔