لیگی حکومت نے8 ہزار ارب کے ریکارڈ قرضے لیے مجموعی حجم22 ہزار ارب سے بڑھ گیا

30 ستمبرتک مقامی قرضوں کا بوجھ 14787، 30 جون 2016 تک غیرملکی قرضوں کا بوجھ 7200 ارب سے تجاوز کر گیا، اسٹیٹ بینک

قانوناً قرضوں کاحجم جی ڈی پی کے 60 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے، اس وقت قرضے جی ڈی پی کے تقریباً 68 فیصد تک پہنچ چکے فوٹو: فائل

وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت نے قرضوں کے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ گزشتہ 3 برسوں میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 8 ہزار ارب روپے کے قرضے حاصل کیے ہیں جس کے بعد ملک پر قرضوں کا مجموعی بوجھ 22 ہزار ارب روپے سے بڑھ گیا ہے۔


اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق 30 ستمبر 2016 تک مقامی قرضوں کا بوجھ 14 ہزار 787ارب روپے ہوگیاجس میں طویل المدت قرضے 7ہزار 904 ارب روپے اور قلیل المدت قرضوں کا حجم 6 ہزار 482 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ اسی طرح 30 جون 2016 تک غیر ملکی قرضوں کا بوجھ 7 ہزار 200 ارب روپے سے بڑھ گیا جس میں سرکاری قرضوں کا حجم 6 ہزار 200 ارب روپے ہو گیا۔ غیر ملکی مجموعی قرضوں میں غیر ملکی کرنسی، براہ راست سرمایہ کاروں کو قرضے کے واجبا ت، بینکوں، سرکاری اداروں اور نان ریذیڈنٹ ڈپازٹس کے واجبات بھی شامل ہیں۔

قانون کے مطابق قرضوں کا حجم جی ڈی پی کے 60 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے مگر اس وقت قرضے جی ڈی پی کے تقریباً 68 فیصد تک پہنچ چکے ہیں جو فیسکل ریسپانسیبلیٹی اینڈ ڈیٹ لی میٹیشن ایکٹ 2005 کی خلاف ورزی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 1971 میں ملک پر قرضوں کا مجموعی بوجھ محض 30 ارب روپے تھا جو 1990 تک بڑھ کر 711 ارب روپے اور 1996 میں ایک ہزار 704ارب روپے ہو گیاتھا۔
Load Next Story