بینک وموبائل آپریٹرز برانچ لیس بینکاری کو فروغ دیں یاسین انور
ادائیگی کے نظام کا اسٹریٹجک روڈ میپ تیار کرنے سے متعلق تجویز زیر غور ہے
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر یاسین انور نے بینکوں اور موبائل نیٹ ورک آپریٹرز پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں برانچ لیس بینکاری کو فروغ دیں تاکہ وہ افراد مستفید ہوسکیں جو بینکاری خدمات سے محروم ہیں۔
گزشتہ روز اسٹیٹ بینک، پاکستان ٹیلی کمیونی کیشنز اتھارٹی اور کنسلٹیٹو گروپ ٹو اسسٹ دی پور (سی جی اے پی) کے اشتراک سے منعقدہ ایک روزہ ورکشاپ بعنوان ''برانچ لیس بینکاری، نظام ادائیگی اور مالی شمولیت کا مستقبل'' کا افتتاح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر بینکوں اور موبائل نیٹ ورک آپریٹرز کو کامیاب ہونا ہے تو انہیں برانچ لیس بینکاری کو اہم ترجیحات میں شامل کرنا ہوگا، اس عمل سے اِس جدت پسندانہ، زبردست اور چیلنج سے بھرپور خدمت میں ادارے کی ہر سطح پر عزم، توجہ اور تعاون کا پہلو لانے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے ملک میں مالی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے کئی پالیسی اور ترقیاتی اقدامات کا آغاز کیا ہے، آج مائیکروفنانس اور برانچ لیس بینکاری کے حوالے سے دنیا میں ہمارے ضوابطی ماحول کو صف اول میں شمار کیا جاتا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ موبائل فون سبسکرائبرز کی تعداد تقریباً 12 کروڑ ہے، بینکاری کھاتے 3 کروڑ 20 لاکھ ہیں جبکہ قرض لینے والوں کی تعداد صرف 57 لاکھ ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالی خدمات سے محروم ایک بڑی مارکیٹ موجود ہے، اس مارکیٹ کو باضابطہ مالی نظام میں شامل کرنا ہمارا کلیدی مقصد ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس سے ہمارے ملک کی معاشرتی و معاشی ترقی میں مدد ملے گی۔ انھوں نے بتایا کہ انٹرنیٹ بینکاری کے ذریعے 10 لاکھ، موبائل بینکاری سے18 لاکھ اور کال سینٹرز کے ذریعے 1 کروڑ افراد ورچول بینکاری کی سہولتوں سے مستفید ہو رہے ہیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے ادائیگی کے نظام کے انفرااسٹرکچر کو جدید بنانے اور توسیع دینے کی ہنگامی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بتایا کہ آئندہ پانچ برسوں کے لیے ادائیگی کے نظام کا اسٹریٹجک روڈ میپ تیار کرنے سے متعلق اسٹیٹ بینک کے پاس تجویز زیر غور ہے۔ انہوں نے موبائل نیٹ ورک آپریٹرز پر زور دیا کہ وہ مارکیٹنگ کی تخلیقی حکمت عملیاں اور مالی خواندگی کی اسکیمیں متعارف کرائیں جن میں وہ اپنے صارفین کو بنیادی معلومات اور تعلیمی تجربہ فراہم کریں۔
گزشتہ روز اسٹیٹ بینک، پاکستان ٹیلی کمیونی کیشنز اتھارٹی اور کنسلٹیٹو گروپ ٹو اسسٹ دی پور (سی جی اے پی) کے اشتراک سے منعقدہ ایک روزہ ورکشاپ بعنوان ''برانچ لیس بینکاری، نظام ادائیگی اور مالی شمولیت کا مستقبل'' کا افتتاح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر بینکوں اور موبائل نیٹ ورک آپریٹرز کو کامیاب ہونا ہے تو انہیں برانچ لیس بینکاری کو اہم ترجیحات میں شامل کرنا ہوگا، اس عمل سے اِس جدت پسندانہ، زبردست اور چیلنج سے بھرپور خدمت میں ادارے کی ہر سطح پر عزم، توجہ اور تعاون کا پہلو لانے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے ملک میں مالی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے کئی پالیسی اور ترقیاتی اقدامات کا آغاز کیا ہے، آج مائیکروفنانس اور برانچ لیس بینکاری کے حوالے سے دنیا میں ہمارے ضوابطی ماحول کو صف اول میں شمار کیا جاتا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ موبائل فون سبسکرائبرز کی تعداد تقریباً 12 کروڑ ہے، بینکاری کھاتے 3 کروڑ 20 لاکھ ہیں جبکہ قرض لینے والوں کی تعداد صرف 57 لاکھ ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالی خدمات سے محروم ایک بڑی مارکیٹ موجود ہے، اس مارکیٹ کو باضابطہ مالی نظام میں شامل کرنا ہمارا کلیدی مقصد ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس سے ہمارے ملک کی معاشرتی و معاشی ترقی میں مدد ملے گی۔ انھوں نے بتایا کہ انٹرنیٹ بینکاری کے ذریعے 10 لاکھ، موبائل بینکاری سے18 لاکھ اور کال سینٹرز کے ذریعے 1 کروڑ افراد ورچول بینکاری کی سہولتوں سے مستفید ہو رہے ہیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے ادائیگی کے نظام کے انفرااسٹرکچر کو جدید بنانے اور توسیع دینے کی ہنگامی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بتایا کہ آئندہ پانچ برسوں کے لیے ادائیگی کے نظام کا اسٹریٹجک روڈ میپ تیار کرنے سے متعلق اسٹیٹ بینک کے پاس تجویز زیر غور ہے۔ انہوں نے موبائل نیٹ ورک آپریٹرز پر زور دیا کہ وہ مارکیٹنگ کی تخلیقی حکمت عملیاں اور مالی خواندگی کی اسکیمیں متعارف کرائیں جن میں وہ اپنے صارفین کو بنیادی معلومات اور تعلیمی تجربہ فراہم کریں۔