لمحہ موجود

خیر ہم تو روانی میں غلط ٹرین میں چڑھ گئے

ISLAMABAD:
ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ
دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گرکھلا

زمانہ قدیم کے شاعر نے جب یہ بات کہی تھی تو! مگر آپ شاید چونک گئے ہوں گے کہ یہ زمانہ قدیم کون سا ہے تو عرض یہ ہے کہ ہاں یہ بات کوئی 75یا 80 سال پہلے کی ہوگی یا اس سے کم مگر ہمارے ملک کے حالات اور اس کو''کاغذ پر ترقی'' کرتے ہوئے دیکھ کر یہ بات زمانہ قدیم کی ہی لگتی ہے تواس وقت شاعر بے چارے کو علم بھی نہیں تھا کہ اس کی بات کو ثابت کرنے کے لیے دنیا کی بڑی قوتیں جن میں ''چین'' نہیں تھا، اب ''چائنا'' بھی شامل ہوگیا ہے ۔

یوں عالمی جنگیں ہوئیں، برباد قومیں ہوئیں اور شہرت ''در اندازوں'' کی جیسے آج کل دہشت گردوں کی شہرت ہے وہ STAR تھے TV شوز کے ابھی کچھ عرصے پہلے ترجمان ان کے اعلان کرتے تھے TV والے اردو ترجمہ ساتھ کرتے تھے یوں لگتا تھا کہ مملکت میں ''مملکتیں'' قائم ہیں۔ ہمارا دائیں بائیں بازو کا اشارہ دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے کیوںکہ ''ملک کے حالات بے بازو'' ہیں اب تو یوں لگتا ہے کہ نیند سے جاگ کر کوئی لیڈر مہم چلانے کا اعلان کرتا ہے اور پھر سوجاتا ہے۔

خیر ہم تو روانی میں غلط ٹرین میں چڑھ گئے، شاید، کیا کریں پتا ہی نہیں چلتا کہ اس ملک کے ٹرانسپورٹ کا کیا حال ہے گاڑیاں آرہی ہیں یا جارہی ہیں۔ شاید یہ کہنا ٹھیک ہوگا کہ بس ''آجا'' رہی ہیں تو بات یوں شروع ہوئی تھی کہ شاعر بے چارے نے تو ''مستی یا سر مستی'' میں یہ شعر کہا تھا کہ اس وقت یہ ''پیشہ اشرافیہ'' تھا۔ اب تو پلوں کے نیچے نالوں کے کناروں پر یہ ''اشرافیہ'' دن چڑھے تک پڑی رہتی ہے اس پر شعر کہے جاتے ہیں، یہ اب شعر نہیں کہتی، یہ سارا وقت ''مستی یا سر مستی'' کا بندوبست کرنے میں بسر کرتی ہے تاکہ ''دو وقت کا نشہ'' پورا ہوسکے۔

امداد باہمی اور اتحاد باہمی کی بہترین مثال بھی ان پلوں کے نیچے یا نالوں کے کناروں پر اشتراک باہمی کی صورت دیکھا جاسکتا ہے۔ اس کا پیمانہ کہاں تک پہنچتا ہے آپ کو بتائیں تو آپ حیران ہوجائیںگے۔ اپنے ملک کو چھوڑیں یہ بے چارہ تو اﷲ کی خالص ملکیت ہے۔ ''ڈگری ڈگری ہوتی ہے'' اور ''پیالہ حکومت'' کے باوجود یہ چل رہا ہے تو کون چلارہا ہے، ہم آپ کو کچھ اور بتاتے ہیں۔

10 مارچ کی خبر ہے ''سعودی عرب 10سال میں پہلی بار غیر ملکی بینک سے 8 ارب ڈالر قرضہ لے گا'' اس کمال کا جمال یہ ہے کہ برطانوی فرم ویرس پارٹنرز سعودی حکومت کو قرضے کے حصول پر مشاورت فراہم کررہی ہے، فرم کی جانب سے سعودی وزارت خزانہ کے ایما پر کچھ بینکوں سے تجاویز مانگی گئی ہیں جب کہ ذرایع کا کہناہے کہ تجاویز میں 5 سال کے قرضے کا کہا گیا ہے اور ساتھ ہی قرضے میں اضافے کا آپشن بھی رکھا گیا ہے۔

ذرایع کا یہ بھی کہناہے کہ قرضہ فراہم کرنے والا بینک سعودی حکومت کی جانب سے انٹرنیشنل بانڈ کا انتظام کرے گا، تجزیہ نگاروں کا کہناہے کہ چھ خلیجی ممالک نے 2016 میں 20 ارب ڈالرکا قرضہ لیا ہے جوکہ ایک بہت بڑی تبدیلی ہے، اس سے قبل ''خلیجی ممالک دیگر ملکوں کو قرضے دے رہے تھے''ہمارے حکمرانوں کی تو ٹوپی میں ایک ''پر'' کا اضافہ ہوجائے گا بلکہ ہوگیا ہوگا کہ ''ہم اگر مقروض ہیں تو کیا ہوا دیکھ لو ''عرب'' کتنے ''ارب'' لے رہے ہیں''


جناب یہ تو ہونا ہی تھا اگر اولاد نالائق ہو تو پرکھوں کی جائیداد ''طوائف یا طوائف اعلو'' کی نذر ہوجاتی ہے ہم نے ان ملکوں کے ''شاہ زادوں'' کی وہ ''ویڈیوز'' دیکھی ہیں جن میں یہ ایک ایک رات میں ''خواتین رقاصاؤں'' پر کروڑوں درہم لٹارہے ہوتے ہیں اور ''بلینک چیک'' دستخط کرکے دے رہے ہوتے ہیں۔ یہاں بھی لوگوں نے ہر قسم کے ''پرندوں'' کی تجارت کرکے بہت کچھ حاصل کرلیا وضاحت کی ضرورت نہیں ہے ہم وہ قوم ہیں کہ ''کھلی آنکھوں اور بندھے ہاتھوں'' سے سب کچھ دیکھتے ہیں اور دیکھ رہے ہیں۔

یہ شہزادے کثیر العیال بھی ہیں اور ''شاہ خرچ'' تو ہیں ہی کہ ''شاہ زادے ہیں'' تو یہ وقت تو آنا تھا اور آکر رہا۔ مگر برصغیر میں انگریز کی آمد اس سے پہلے فرانس اور کچھ اقوام کی آمد کے بعد ہم آج تک ''تاریخ کا ازالہ'' نہیں کرسکے یہاں بھی یہ اقوام قدم رنجہ فرمانے والی ہیں۔ ''بادشاہتوں کے تحفظ'' کے لیے اسلامی فوج تیار کی جارہی ہے مگر جب قوموں کا زوال مقدر ہوجائے تو فوجیں کام نہیں آتیں وہ ابرہہ کی فوج ثابت ہوتی ہیں کیوںکہ یہ قدرت کا فیصلہ ہوتا ہے، قدرت کے سامنے تو کوئی نہیں ٹھہرسکتا کل ہی ایک چھوٹے سے موسمی تغیر نے عرب امارات کی عمارتوں کا کیا حال کیا ہے، آسمانوں کا سفر کرنے والوں نے کیا اور کرنے والے کررہے ہیں بغیرکسی سیارچے کے اﷲ کی رضا سے اور وہ نہ طالبان ہیں نہ داعش نہ ان کے مخالف وہ تو صرف اﷲ کے سپاہی ہیں جہاں ہیں وہاں ہیں جب ظاہر ہوں گے مرضی رب سے تو ظاہر ہوجائیں گے کوئی روک نہیں سکے گا۔

مگر بغیرکسی اختلاف کے ان کے آنے کا سامان ہوگیا ہے یہ خبر اور ایسی خبریں ''پیش خیمہ'' ہیں ان کا جن ملکوں کو پروردگار عالم نے تیل، گیس، سونے چاندی کی کانوں اور خزانوں سے نوازا، انھوں نے دنیا کوکیا دیا، بین الاقوامی جوئے خانے اور عیاشی کے اڈے، ابلیس کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اعلان کیا گیا کہ اگر اسرائیل اور فلسطین کی جنگ ہوئی تو ہم اسرائیل کے ساتھ ہوں گے۔

یعنی وہ آگے بڑھ کر بھارت کے ساتھ ہوں گے امریکا کے ساتھ ہوں گے، روس کے ساتھ ہوں گے، جہاں جہاں مسلمانوں کے خلاف کام ہوگا وہ مسلم دشمنوں کے ساتھ ہوں گے یہ خدانخواستہ کالم نگار کی جذباتیت نہیں ''عریاں سچ'' ہے ہم فیشن علم و ادب کے دلدادہ ہیں اور کتابوں کے لکھنے اور پڑھنے کو ہی سب کچھ سمجھتے ہیں، زمانہ اب کتابوں میں نہیں ہے بہت آگے نکل چکا ہے وقت تیز رفتار ہے چاند، زہرا، مریخ کا سفر ہے اور ہم ذہنی اور جسمانی طور پر زمین پر ''رینگ'' رہے ہیں نیشنل جیوگرافک کے دریافت کردہ ''جرثومے'' کی طرح۔

مٹنے کا وقت آپہنچا ہے، یہ عمارتیں یہ راستے، یہ دولت، سب ''مادہ'' ہے اور ''مادہ'' شکل تبدیل کرلیتا ہے، سائنس کا اصول ہے کیونکہ سائنس کا تمام تر دار و مدار ہی مادے اور مادہ پرستی پر ہے۔ روح سے اس کا کیا واسطہ وہ تو آج تک بندے کو تول کر جیتے اور مرنے لگے بعد روح کا وزن نکال رہے ہیں کیا تماشا ہے۔

محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی

اب حیرت کی انتہا کا وقت قریب ہے ناقوس چھیڑ چکے ہیں، طبل جنگ بج رہا ہے مگر یہ کوئی پہلی بار تو نہیں ہے انسان تو ہر ایسے مواقعے پر بشمول اپنی انسانیت کے سوتا رہا ہے اب بھی سورہا ہے میں شاعری پڑھاکرتا تھا تو سوچا کرتا تھا۔

کس زمانے کی بات کرتے ہو

آج دیکھ رہا ہوں کہ ہاں اس زمانے کی بات کرتے ہو اورکس زمانے میں کرتے ہو کہ جب بظاہر اس کے کوئی آثار نہیں تھے دور دور تک، مگر ہم جانتے ہیں کہ جب صحرا اور سمندر خاموش ہوجائیں تو ان کے نیچے طوفان پل رہے ہوتے ہیں اور ایک ''لمحہ موجود'' کا انتظار کررہے ہوتے ہیں کہ اشارہ ہو تو ''برسر عام'' آجائیں اور ایسا ہی ہوتا ہے۔ یہ قدرت کی مہربانی ہے کہ آپ کو ایک پیشگی الارم سسٹم دیا ہے جسمانی بھی اور دنیاوی بھی۔ اورآپ کو بتایا نہیں جارہا یا کم بتایا جارہاہے دنیا کے سائنس دانوں کی طرف سے خاموشی ٹوٹنے والی ہے یہ قرضے، یہ عیاشیاں اک ''لمحہ موجود'' کے وجود میں آنے کا اشارہ ہیں کب یہ آج کل یہ قدرت نے کبھی نہیں بتایا یہ اس کا اصول ہے جو عمل سے تعلق رکھتا ہے آپ کے اور قدرت کے عمل سے۔
Load Next Story