قومی اسمبلی ایم کیو ایم معاملہ قائمہ کمیٹی کے سپرد 10دن میں رپورٹ طلب

مشترکہ مفادات کونسل کا فیصلہ آنے پر کام 3ماہ میں کرلینگے، سیکریٹری خزانہ

حکومتی و اپوزیشن ارکان نے غیر حاضر وزرا کو برطرف اور تنخواہیں روکنے کا مطالبہ کردیا، انتخابی قوانین میں ترمیم کا بل پیش فوٹو: فائل

قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزراء اور پارلیمانی سیکریٹریوں کی عدم موجودگی پر حکومت کو ایک بار پھر سبکی کا سامنا کرنا پڑا ۔

حکومت کی اتحادی جماعت اے این پی اور اپوزیشن جماعت ن لیگ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے غیر حاضر وزراء کو فارغ کرکے ان کے ایوان میں داخلے پر پابندی اور تنخواہیں بند کرنیکا مطالبہ کردیا۔ بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو داخلہ ، خزانہ اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارتوں کے وزراء اور پارلیمانی سیکرٹری موجود نہیں تھے جس پر ڈپٹی اسپیکر فیصل کریم کنڈی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے صرف وزراء نہیں آتے تھے ، اب پارلیمانی سیکرٹری بھی نہیں آرہے ۔ ن لیگ کے چوہدری برجیس طاہر نے کہا کہ جب حکومت خود تسلیم کررہی ہے کہ وزراء غیر ذمے دار ہیں تو انھیں فارغ کیوں نہیں کیا جاتا ۔

ان کے ایوان میں داخلے پر پابندی عائد کرکے تنخواہیں روک لی جائیں ، اس پر حکومتی اور اپوزیشن ڈیسک بجائے۔ اے این پی کی بشریٰ گوہر نے کہاکہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی ایوان میں باقاعدگی سے آتے تھے، موجودہ وزیراعظم سے تو ملنا مشکل ہوگیا ۔ پیپلزپارٹی کے چیف وہپ سید خورشید شاہ نے کہا کہ غیر حاضر وزراء اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کررہے ہیں، وہ انکا دفاع نہیں کرینگے ۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ وزراء کا ایوان میں نہ آنا افسوسناک ہے ، وزیر داخلہ کبھی بھارت اور کبھی کہیں اور اور جاتے ہیں ، وزیر خزانہ کا بھی یہی حال ہے ، چند وزراء کی وجہ سے پوری پارلیمنٹ بد نام ہورہی ہے۔ ایم کیو ایم کے رکن عبدالقادر خانزادہ نے کہا کہ حکومت ایک ماہ میں مردم شماری مکمل کرانے کا اعلان کرے اور اس کے بعد نئی حلقہ بندیاں کی جائیں ۔




پارلیمانی سیکریٹری برائے خزانہ سجاد الحق نے کہا کہ مردم شماری اور مکانات شماری کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں زیر غور ہے، حتمی فیصلہ آنے کے بعد ملک میں چھٹی مردم شماری کرائی جائے گی اور یہ عمل 3 ماہ میں مکمل ہوگا، ڈپٹی اسپیکر نے مردم شماری کا معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے ہدایت کی کہ 10 دن کے اندر رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے۔ دریں اثناء ایوان میں انتخابی قوانین میں مزید ترمیم کرنیکا بل پیش کردیا گیا ، اسلام آباد میں نجی تعلیمی اداروں کی رجسٹریشن اور ضوابط کے بارے میں قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کی رپورٹ بھی پیش کی گئی ۔

ارکان نے ٹیکس چوری رپورٹ پر اپنی تنقید جاری رکھی، فیصل صالح حیات نے نکتہ اعتراض پر بتایا کہ وہ 22 سال سے ٹیکس دے رہے ہیں، میڈیا کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، پیپلز پارٹی کے رکن عبدالغفور چوہدری نے کہا کہ 1977ء سے بطور وکیل اپنا ٹیکس گوشوارہ جمع کرانا شروع کیا، پیپلز پارٹی کے رکن آفتاب شعبان میرانی نے بھی کہا کہ وہ گزشتہ 30 سالوں سے ٹیکس گوشوارے جمع کرا رہے ہیں۔ اجلاس آج جمعرات تک ملتوی کردیا گیا ۔

Recommended Stories

Load Next Story