آمریت کی گود میں پلنے والی پارٹیاں اتحا د بنا رہی ہیں شرجیل میمن
تمام جماعتوں نے شکست تسلیم کرلی ہے اسلیے اکیلے الیکشن لڑنے سے خوفزدہ ہیں
پیپلز پارٹی کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات اور وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے خلاف آمریت کی گود میں پلنے والی پارٹیاں متحد ہو رہی ہیں۔
یہ تمام وہ پارٹیاں ہیں جنہوں نے ماضی میں آمریت کی زور پر جعلی مینڈیٹ حاصل کیا ۔ گزشتہ روز جاری ہونیوالے ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ ان تمام جماعتوں نے اخلاقی طور پر آئندہ الیکشن میں اپنی شکست تسلیم کرلی ہے ، اس لیے اکیلے الیکشن لڑنے سے ڈر رہے ہیں ۔ ان جماعتوں نے جس طرح آئی جے آئی بنانے کے لیے اپنا ایمان بیچا اور پیسے وصول کیے اب اقتدار کی لالچ میں دوبارہ سازشیں کرکے اتحاد بنانے کی باتیں کر رہے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اقتدار کے لیے مفاہمت نہیں کی، ملک میں جمہوری سوچ اور عوام کی بھلائی کے لیے مفا ہمت کی تھی ۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ پی پی کا ورکر اور جیالا کمزور نہیں ، وہ اپنی قیادت کے لیے جان بھی نچھاور کردیں گے ۔ انھوں نے کہا کہ نواز شریف کا یہ کہنا بھی ریکارڈ کا حصہ ہے کہ مشرف کا ساتھ جن سیاستدانوں اور پارٹیوں نے دیا وہ ان کے ساتھ نہ کوئی اتحاد بنائیں گے اور نہ ہی ان کو اپنی پارٹی میں شامل کریں گے ۔ لیکن اب جس طرح نواز شریف ان تمام قوتوں کی منتیں اور ترلے کر رہے ہیں اور جس طرح ان کو اپنی پارٹی میں شامل کر رہے ہیں یا ان سے اتحاد کر رہے ہیں اس سے ثابت ہوگیا ہے کہ نوازشریف کے قول اور فعل میں تضاد ہے ۔
یہ تمام وہ پارٹیاں ہیں جنہوں نے ماضی میں آمریت کی زور پر جعلی مینڈیٹ حاصل کیا ۔ گزشتہ روز جاری ہونیوالے ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ ان تمام جماعتوں نے اخلاقی طور پر آئندہ الیکشن میں اپنی شکست تسلیم کرلی ہے ، اس لیے اکیلے الیکشن لڑنے سے ڈر رہے ہیں ۔ ان جماعتوں نے جس طرح آئی جے آئی بنانے کے لیے اپنا ایمان بیچا اور پیسے وصول کیے اب اقتدار کی لالچ میں دوبارہ سازشیں کرکے اتحاد بنانے کی باتیں کر رہے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اقتدار کے لیے مفاہمت نہیں کی، ملک میں جمہوری سوچ اور عوام کی بھلائی کے لیے مفا ہمت کی تھی ۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ پی پی کا ورکر اور جیالا کمزور نہیں ، وہ اپنی قیادت کے لیے جان بھی نچھاور کردیں گے ۔ انھوں نے کہا کہ نواز شریف کا یہ کہنا بھی ریکارڈ کا حصہ ہے کہ مشرف کا ساتھ جن سیاستدانوں اور پارٹیوں نے دیا وہ ان کے ساتھ نہ کوئی اتحاد بنائیں گے اور نہ ہی ان کو اپنی پارٹی میں شامل کریں گے ۔ لیکن اب جس طرح نواز شریف ان تمام قوتوں کی منتیں اور ترلے کر رہے ہیں اور جس طرح ان کو اپنی پارٹی میں شامل کر رہے ہیں یا ان سے اتحاد کر رہے ہیں اس سے ثابت ہوگیا ہے کہ نوازشریف کے قول اور فعل میں تضاد ہے ۔