سیاستدان کو سزا دینا اور مقدس گائے کو چھوڑدینا غلط ہے رضا ربانی
سول اور ملٹری بیوروکریسی نے ملک کو سوشل سیکیورٹی اسٹیٹ بنادیا ہے اور دونوں اقتدار چھوڑنے کو تیار نہیں، چئیرمین سینیٹ
چیئرمین سینٹ رضا ربانی کا کہنا ہے کہ آئین کی حکمرانی، قانون کی عملداری اور سیاستدانوں کی کچھ باتوں کو مسلح افواج کے خلاف سمجھا جاتا ہے جب کہ صرف سیاستدان کو سزا دینا اور مقدس گائے کو چھوڑ دینا غلط ہے۔
اسلام آباد میں دولت مشترکہ پارلیمانی ایسوسی ایشن کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کا سب بڑا مسئلہ سول ملٹری تعلقات ہیں، پارلیمنٹ اور ایگزیکٹو، پارلیمنٹ اور عدلیہ کے تعلقات میں مشکلات کا سامنا ہے جب کہ فوجی قیادت سے اقتدار سیاسی حکومت کو منتقل ہونا ایک مشکل مرحلہ ہے اور راولپنڈی سے اختیارات اسلام آباد منتقل ہونے میں وقت لگے گا، سول اور ملٹری بیوروکریسی نے ملک کو سوشل سیکیورٹی اسٹیٹ بنادیا ہے اور دونوں اقتدار چھوڑنے کو تیار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کی حکمرانی، قانون کی عملداری اور سیاستدانوں کی کچھ باتوں کو مسلح افواج کے خلاف سمجھا جاتا ہے، عدلیہ، فوج اور بیوروکریسی میں احتساب اور سزا کا اپنا نظام ہے جب کہ صرف سیاستدان کو سزا دینا اور مقدس گائے کو چھوڑ دینا غلط ہے۔
رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان میں پارلیمنٹ کو سیاستدانوں کا ڈیبیٹنگ کلب سمجھا جاتا ہے، پاکستان میں جمہوریت اب بھی عبوری دور سے گزر رہی ہے جب کہ ملک میں اس وقت مثالی جمہوریت نہیں ہے ہمیں گورننس اور بدعنوانی جیسے مسائل کا سامنا ہے تاہم کرپشن معاشرے میں نچلی سطح تک سرایت کر گئی ہے لیکن تمام سیاستدانوں کو کرپٹ کہنا غلط ہے جب کہ منصوبے کے تحت پارلیمنٹ اور ساستدانوں کو بدنام کیا جاتا ہے۔
اسلام آباد میں دولت مشترکہ پارلیمانی ایسوسی ایشن کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کا سب بڑا مسئلہ سول ملٹری تعلقات ہیں، پارلیمنٹ اور ایگزیکٹو، پارلیمنٹ اور عدلیہ کے تعلقات میں مشکلات کا سامنا ہے جب کہ فوجی قیادت سے اقتدار سیاسی حکومت کو منتقل ہونا ایک مشکل مرحلہ ہے اور راولپنڈی سے اختیارات اسلام آباد منتقل ہونے میں وقت لگے گا، سول اور ملٹری بیوروکریسی نے ملک کو سوشل سیکیورٹی اسٹیٹ بنادیا ہے اور دونوں اقتدار چھوڑنے کو تیار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کی حکمرانی، قانون کی عملداری اور سیاستدانوں کی کچھ باتوں کو مسلح افواج کے خلاف سمجھا جاتا ہے، عدلیہ، فوج اور بیوروکریسی میں احتساب اور سزا کا اپنا نظام ہے جب کہ صرف سیاستدان کو سزا دینا اور مقدس گائے کو چھوڑ دینا غلط ہے۔
رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان میں پارلیمنٹ کو سیاستدانوں کا ڈیبیٹنگ کلب سمجھا جاتا ہے، پاکستان میں جمہوریت اب بھی عبوری دور سے گزر رہی ہے جب کہ ملک میں اس وقت مثالی جمہوریت نہیں ہے ہمیں گورننس اور بدعنوانی جیسے مسائل کا سامنا ہے تاہم کرپشن معاشرے میں نچلی سطح تک سرایت کر گئی ہے لیکن تمام سیاستدانوں کو کرپٹ کہنا غلط ہے جب کہ منصوبے کے تحت پارلیمنٹ اور ساستدانوں کو بدنام کیا جاتا ہے۔