کشمیریوں کو حق خودارادیت ملنے تک ان کی حمایت جاری رکھیں گے ترجمان دفتر خارجہ
ایل او سی پر بھارتی اشتعال انگیزی مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، نفیس ذکریا
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہےکہ پاكستان اس وقت كشمیریوں كی مدد كرتا رہے گا جب تك كہ كشمیریوں كو اقوام متحدہ كی قراردادوں كے مطابق ان كا حق خودارادیت نہیں مل جاتا۔
دفترخارجہ میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران نفیس ذكریا نے كہا كہ مقبوضہ كشمیرمیں موجودہ خراب صورتحال چوتھے مہینے میں داخل ہوچكی ہے، اس دوران 16 ہزار افراد شدید زخمی، ایك ہزارسے زائد بینائی سے محروم ہوچكے ہیں جب كہ 150 سے زائد شہید ہوچكے ہیں، بھارتی بربریت اب ایل اورسی اور وركنگ باؤنڈری كے اس پار رہنے والے پاكستانیوں كے خلاف بھی شروع ہے، اب تك سرحدی خلاف ورزیوں اورشہری آبادیوں كو نشانہ بنائے جانے میں 44 سے زائد كشمیری شہید اور 135زخمی ہو چكے ہیں، مقبوضہ كشمیر میں صورتحال سنجیدہ ترین ہوتی جا رہی ہے، ہم تمام ممالك كے سامنے یہ معاملہ بھرپور انداز میں اٹھارہے ہیں، خاص طورپرانسانی حقوق پر بات كرنے والے ممالك كواس بارے میں بتارہے ہیں اس كے علاوہ دوطرفہ طور پر بھی یہ معاملہ اٹھاتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت لائن آف كنٹرول پر جو كررہا ہے یہ اس كی طرف سے مقبوضہ كشمیر میں روا ركھے گئے مظالم سے نظریں ہٹانے كے لیے ہے، دنیا بھرمیں سول سوسائٹی اورانسانی حقوق كی تنظیموں كی طرف سے بھارتی ظلم و بربریت اجاگركرنے اوراس كے خلاف مظاہرے اور دوسرے ایونٹ تشكیل دیئے گئے ہیں، پاكستانی اوركشمیری جوبیرون ممالك رہتے ہیں وہ اس سلسلے میں اپناكرداراداكررہے ہیں۔ ایك سوال كے جواب میں ترجمان نے كہاكہ بھارتی قابض افواج كی جانب سے شہری آبادیوں كونشانہ بنائے جانے كی سخت مذمت كرتے ہیں، صرف نومبرتك بھارت نے 300 سے زائد مرتبہ جنگ بندی كی خلاف ورزی كی، بھارت كی ان خلاف ورزیوں سے بہت سی قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں ،ہم نے شہری آبادیوں كونشانہ بنانے كونہایت شدومد كے ساتھ اٹھایا ہے، ہم اس معاملہ كواس وقت تك اٹھاتے رہیں گے جب تك بھارت بازنہیں آجاتا، بھارت كوبھرپورجواب دیا جاتا ہے لیكن ہمارے فوجی بڑی احتیاط سے كام لیتے ہیں اورصرف بھارتی چوكیوں كونشانہ بناتے ہیں، ہم نے یہ معاملہ سختی كے ساتھ اٹھایاہے لیكن راتوں رات مسئلہ حل نہیں ہوسكتا۔
نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ دنیا كواس معاملے كی حساسیت سے باربارآگاہ كررہے ہیں، پاكستان اس وقت كشمیریوں كی مدد كرتارہے گاجب تك كہ كشمیریوں كو اقوام متحدہ كی قراردادوں كے مطابق ان كا حق خودارادیت نہیں مل جاتا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز پاكستان كے ڈی جی ایم اونے اپنے بھارتی ہم منصب سے مختصر بات كی اورانہیں كھلا پیغام دیا كہ شہری آبادیوں كونشانہ بنایا جانا قابل قبول نہیں ہے یہ سلسلہ فوری بندہوناچاہبے۔
دفترخارجہ میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران نفیس ذكریا نے كہا كہ مقبوضہ كشمیرمیں موجودہ خراب صورتحال چوتھے مہینے میں داخل ہوچكی ہے، اس دوران 16 ہزار افراد شدید زخمی، ایك ہزارسے زائد بینائی سے محروم ہوچكے ہیں جب كہ 150 سے زائد شہید ہوچكے ہیں، بھارتی بربریت اب ایل اورسی اور وركنگ باؤنڈری كے اس پار رہنے والے پاكستانیوں كے خلاف بھی شروع ہے، اب تك سرحدی خلاف ورزیوں اورشہری آبادیوں كو نشانہ بنائے جانے میں 44 سے زائد كشمیری شہید اور 135زخمی ہو چكے ہیں، مقبوضہ كشمیر میں صورتحال سنجیدہ ترین ہوتی جا رہی ہے، ہم تمام ممالك كے سامنے یہ معاملہ بھرپور انداز میں اٹھارہے ہیں، خاص طورپرانسانی حقوق پر بات كرنے والے ممالك كواس بارے میں بتارہے ہیں اس كے علاوہ دوطرفہ طور پر بھی یہ معاملہ اٹھاتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت لائن آف كنٹرول پر جو كررہا ہے یہ اس كی طرف سے مقبوضہ كشمیر میں روا ركھے گئے مظالم سے نظریں ہٹانے كے لیے ہے، دنیا بھرمیں سول سوسائٹی اورانسانی حقوق كی تنظیموں كی طرف سے بھارتی ظلم و بربریت اجاگركرنے اوراس كے خلاف مظاہرے اور دوسرے ایونٹ تشكیل دیئے گئے ہیں، پاكستانی اوركشمیری جوبیرون ممالك رہتے ہیں وہ اس سلسلے میں اپناكرداراداكررہے ہیں۔ ایك سوال كے جواب میں ترجمان نے كہاكہ بھارتی قابض افواج كی جانب سے شہری آبادیوں كونشانہ بنائے جانے كی سخت مذمت كرتے ہیں، صرف نومبرتك بھارت نے 300 سے زائد مرتبہ جنگ بندی كی خلاف ورزی كی، بھارت كی ان خلاف ورزیوں سے بہت سی قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں ،ہم نے شہری آبادیوں كونشانہ بنانے كونہایت شدومد كے ساتھ اٹھایا ہے، ہم اس معاملہ كواس وقت تك اٹھاتے رہیں گے جب تك بھارت بازنہیں آجاتا، بھارت كوبھرپورجواب دیا جاتا ہے لیكن ہمارے فوجی بڑی احتیاط سے كام لیتے ہیں اورصرف بھارتی چوكیوں كونشانہ بناتے ہیں، ہم نے یہ معاملہ سختی كے ساتھ اٹھایاہے لیكن راتوں رات مسئلہ حل نہیں ہوسكتا۔
نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ دنیا كواس معاملے كی حساسیت سے باربارآگاہ كررہے ہیں، پاكستان اس وقت كشمیریوں كی مدد كرتارہے گاجب تك كہ كشمیریوں كو اقوام متحدہ كی قراردادوں كے مطابق ان كا حق خودارادیت نہیں مل جاتا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز پاكستان كے ڈی جی ایم اونے اپنے بھارتی ہم منصب سے مختصر بات كی اورانہیں كھلا پیغام دیا كہ شہری آبادیوں كونشانہ بنایا جانا قابل قبول نہیں ہے یہ سلسلہ فوری بندہوناچاہبے۔