آٹوسیکٹر کی دفاعی شعبے میں انٹری طیاروں کے پرزے دے گا
آئیڈیازکے موقع پرراستہ کھلا،چیئرمین پی اے سی کامرہ کا انجینئرنگ سیکٹر کو ظہرانہ
پاکستان میں گاڑیوں کے پرزہ جات بنانے والی وینڈر انڈسٹری پاک فضائیہ کے لیے بنائے جانے والے طیاروں کے لیے پرزہ جات فراہم کرے گی، دفاعی سازو سامان بنانے والے ملک کے اہم اداروں پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس اور ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا نے دفاعی صنعت کے دروازے پاکستان کی نجی انڈسٹری کے لیے بھی کھول دیے ہیں ۔
جس سے گاڑیوں کے پرزہ جات بنانے والی مقامی صنعت کو اپنی مہارت اور صلاحیتیں ملک کے دفاع کے لیے بروئے کار لانے کا موقع ملے گا۔ اس حوالے سے گزشتہ دنوں کراچی میں جاری دفاعی ہتھیاروں کی نمائش کے موقع پر پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹو پارٹس اینڈ ایسیسریز مینوفیکچررز اور دفاعی پیداوار کے اداروں پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ اور ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کے مابین دفاعی شعبے میں نجی صنعت کی شمولیت پر اتفاق رائے کیا جاچکا ہے۔
پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ کے چیئرمین ایئرمارشل ارشد ملک نے پاکستانی انجینئرنگ سیکٹر کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام کیا جس میں پاپام کے اراکین کی بڑی تعداد نے شرکت کی، تقریب کے اہتمام کا مقصد پاکستان ایرواسپیس کونسل کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا جو پاکستانی ہائی ٹیک سیکٹر کی ملکی و عالمی منڈی کے خریداروں کے لیے نیٹ ورکنگ کا موثر پلیٹ فارم ہے۔
چیئرمین پی اے سی ایئرمارشل ارشد ملک نے دفاعی خودانحصاری میں کمپلیکس کی افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے افواج پاکستان کے لیے ملکی سطح پر لڑاکا اور تربیتی طیاروں کی پیداواری صلاحیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پی اے سی پاکستان کے آٹو موٹیو سیکٹر کی اسپیشلائزڈ کمپنیوں کو آگے بڑھتے ہوئے ایئرواسپیس کمپونینٹ مینوفیکچرنگ کے شعبے میں آمد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
اس موقع پر پی اے سی بورڈ کے رکن امتیاز راستگر نے ایرواسپیس اور ہائی ٹیک سیکٹر میں کلسٹر فارمیشن تشکیل دینے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ بین الاقوامی سطح پر پائے جانے والے ایکسپورٹ کے مواقع بروئے کار لانے کے ساتھ ہائی ٹیک پرزہ جات کی طلب مقامی ذرائع سے پوری کی جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ یورپ میں ہوابازی، دفاع اور اسپیس ٹیکنالوجی سے متعلق 2ہزار کمپنیاں کام کررہی ہیں جن کا ٹرن اوور 190ارب یورو سالانہ ہے، اس انڈسٹری سے 7لاکھ 50ہزار افراد منسلک ہیں، یہ کمپنیاں بڑے پیمانے پر پرزہ جات درآمد کرتی ہیں اور یورپی ادارے سی بی آئی ایکسپورٹ کے تربیتی پروگرام سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستانی ہائی ٹیک کمپنیاں بھی خاطر خواہ برآمدات کررہی ہیں۔
اس موقع پر پاپام کے چیئرمین مشہود علی خان نے کہا کہ پاپام کی متعدد رکن کمپنیاں ایرواسپیس سیکٹر میں کام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور ایرکرافٹ مینوفیکچرنگ اینڈ مینٹی نینس کے شعبے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے چیئرمین پی اے سی کی جانب سے پاکستانی انجینئرنگ سیکٹر کی پذیرائی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جلد ہی پی اے سی کامرہ کا دورہ کرنے کی یقین دہانی کرائی تاکہ پی اے سی کی ضروریات کا اندازہ لگایا جاسکے۔ پاپام کے وفد نے ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کے اعلیٰ افسران کرنل اعجاز باجوہ اور کرنل قمر سے بھی ملاقات کی اور پاپام کی جانب سے ٹینکوں کے پرزہ جات کی تیاری میں دلچسپی کا اظہار کیا۔
جس سے گاڑیوں کے پرزہ جات بنانے والی مقامی صنعت کو اپنی مہارت اور صلاحیتیں ملک کے دفاع کے لیے بروئے کار لانے کا موقع ملے گا۔ اس حوالے سے گزشتہ دنوں کراچی میں جاری دفاعی ہتھیاروں کی نمائش کے موقع پر پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹو پارٹس اینڈ ایسیسریز مینوفیکچررز اور دفاعی پیداوار کے اداروں پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ اور ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کے مابین دفاعی شعبے میں نجی صنعت کی شمولیت پر اتفاق رائے کیا جاچکا ہے۔
پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ کے چیئرمین ایئرمارشل ارشد ملک نے پاکستانی انجینئرنگ سیکٹر کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام کیا جس میں پاپام کے اراکین کی بڑی تعداد نے شرکت کی، تقریب کے اہتمام کا مقصد پاکستان ایرواسپیس کونسل کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا جو پاکستانی ہائی ٹیک سیکٹر کی ملکی و عالمی منڈی کے خریداروں کے لیے نیٹ ورکنگ کا موثر پلیٹ فارم ہے۔
چیئرمین پی اے سی ایئرمارشل ارشد ملک نے دفاعی خودانحصاری میں کمپلیکس کی افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے افواج پاکستان کے لیے ملکی سطح پر لڑاکا اور تربیتی طیاروں کی پیداواری صلاحیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پی اے سی پاکستان کے آٹو موٹیو سیکٹر کی اسپیشلائزڈ کمپنیوں کو آگے بڑھتے ہوئے ایئرواسپیس کمپونینٹ مینوفیکچرنگ کے شعبے میں آمد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
اس موقع پر پی اے سی بورڈ کے رکن امتیاز راستگر نے ایرواسپیس اور ہائی ٹیک سیکٹر میں کلسٹر فارمیشن تشکیل دینے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ بین الاقوامی سطح پر پائے جانے والے ایکسپورٹ کے مواقع بروئے کار لانے کے ساتھ ہائی ٹیک پرزہ جات کی طلب مقامی ذرائع سے پوری کی جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ یورپ میں ہوابازی، دفاع اور اسپیس ٹیکنالوجی سے متعلق 2ہزار کمپنیاں کام کررہی ہیں جن کا ٹرن اوور 190ارب یورو سالانہ ہے، اس انڈسٹری سے 7لاکھ 50ہزار افراد منسلک ہیں، یہ کمپنیاں بڑے پیمانے پر پرزہ جات درآمد کرتی ہیں اور یورپی ادارے سی بی آئی ایکسپورٹ کے تربیتی پروگرام سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستانی ہائی ٹیک کمپنیاں بھی خاطر خواہ برآمدات کررہی ہیں۔
اس موقع پر پاپام کے چیئرمین مشہود علی خان نے کہا کہ پاپام کی متعدد رکن کمپنیاں ایرواسپیس سیکٹر میں کام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور ایرکرافٹ مینوفیکچرنگ اینڈ مینٹی نینس کے شعبے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے چیئرمین پی اے سی کی جانب سے پاکستانی انجینئرنگ سیکٹر کی پذیرائی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جلد ہی پی اے سی کامرہ کا دورہ کرنے کی یقین دہانی کرائی تاکہ پی اے سی کی ضروریات کا اندازہ لگایا جاسکے۔ پاپام کے وفد نے ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کے اعلیٰ افسران کرنل اعجاز باجوہ اور کرنل قمر سے بھی ملاقات کی اور پاپام کی جانب سے ٹینکوں کے پرزہ جات کی تیاری میں دلچسپی کا اظہار کیا۔