پاناما کیس میں نیا موڑ برطانوی شہری کا شریف فیملی پر منی لانڈرنگ کے ذریعے فلیٹ خریدنے کا الزام
شریف فیملی نے منی لانڈرنگ کر کے مختلف بینکوں میں بے نامی اکاؤنٹس کھولے، کاشف مسعود کا رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط
ISLAMABAD:
ایک پاکستانی نژاد برطانوی شہری نے پاناما کیس میں شریف فیملی پر منی لانڈرنگ کی رقم کے ذریعے لندن میں فلیٹ خریدنے کا الزام عائد کرتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ای میل کی ہے جس سے کیس میں ایک نیا موڑ آ گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستانی نژاد برطانوی شہری کاشف مسعود کی جانب سے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ایک ای میل کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مےفیئرفلیٹس کی خریداری لندن قوانین کے مطابق ہے مگر شریف فیملی نے منی لانڈرنگ کر کے یہ جائیداد بنائی جس کے لئے مختلف بینکوں میں مختلف ناموں کے اکاؤنٹس کھولے گئے جن میں ایک اکاؤنٹ مسعود قاضی نامی شخص کے نام پر کھولا گیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پاناما کیس کے فیصلے سے ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے
کاشف مسعود نے ای میل میں مزید کہا کہ وہ سپریم کورٹ کی معاونت کرنا چاہتے ہیں اورعدالت میں پیش ہونے کو بھی تیار ہیں جب کہ ای میل کےساتھ 72 صفحات پر مشتمل مختلف دستاویزات بھی منسلک کی گئیں جن میں مختلف بینکس کے قاضی فیملی کو لکھے گئے خطوط بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ زیر سماعت مقدمات میں ایسی ای میلز کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی لیکن اگرعدالت چاہے تو اسے کارروائی کا حصہ بنا سکتی ہے۔
ایک پاکستانی نژاد برطانوی شہری نے پاناما کیس میں شریف فیملی پر منی لانڈرنگ کی رقم کے ذریعے لندن میں فلیٹ خریدنے کا الزام عائد کرتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ای میل کی ہے جس سے کیس میں ایک نیا موڑ آ گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستانی نژاد برطانوی شہری کاشف مسعود کی جانب سے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ایک ای میل کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مےفیئرفلیٹس کی خریداری لندن قوانین کے مطابق ہے مگر شریف فیملی نے منی لانڈرنگ کر کے یہ جائیداد بنائی جس کے لئے مختلف بینکوں میں مختلف ناموں کے اکاؤنٹس کھولے گئے جن میں ایک اکاؤنٹ مسعود قاضی نامی شخص کے نام پر کھولا گیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پاناما کیس کے فیصلے سے ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے
کاشف مسعود نے ای میل میں مزید کہا کہ وہ سپریم کورٹ کی معاونت کرنا چاہتے ہیں اورعدالت میں پیش ہونے کو بھی تیار ہیں جب کہ ای میل کےساتھ 72 صفحات پر مشتمل مختلف دستاویزات بھی منسلک کی گئیں جن میں مختلف بینکس کے قاضی فیملی کو لکھے گئے خطوط بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ زیر سماعت مقدمات میں ایسی ای میلز کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی لیکن اگرعدالت چاہے تو اسے کارروائی کا حصہ بنا سکتی ہے۔