پیپلز پارٹی کا 49واں یوم تاسیس

شہید ذوالفقار علی بھٹو کی زیر قیادت پارٹی اور موجودہ پارٹی میں ایک واضح نظریاتی فرق صاف محسوس ہوتا ہے

شیر نے بلی بن کر بھاگنے کی کوشش کی تو بھاگنے نہیں دیں گے، چیرمین پاکستان پیپلزپارٹی، فوٹو؛ فائل

بدھ کو پاکستان پیپلز پارٹی کا 49 واں یوم تاسیس منایا گیا۔ یوم تاسیس کی مرکزی تقریب پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی صدارت میں بلاول ہاؤس لاہور میں ہوئی، جب کہ تقریب میں پنجاب، سندھ، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور فاٹا سمیت چاروں صوبوں سے بڑی تعداد میں کارکن شریک ہوئے۔

بلاشبہ پاکستان پیپلز پارٹی اپنا 49 واں یوم تاسیس منا رہی ہے لیکن شہید ذوالفقار علی بھٹو کی زیر قیادت پارٹی اور موجودہ پارٹی میں ایک واضح نظریاتی فرق صاف محسوس ہوتا ہے، امید کی جانی چاہیے کہ نوجوان بلاول بھٹو زرداری اپنے نانا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پیپلز پارٹی کو عوام میں مزید مقبول بنانے کے لیے دانشمندانہ فیصلوں اور بردباری کا مظاہرہ کریں گے۔ کسی بھی سیاسی پارٹی کی مقبولیت عوام سے اس کی وابستگی سے ناپی جاتی ہے، بلاشبہ روٹی، کپڑا اور مکان جیسے نعرے کے ساتھ آنے والی پارٹی نے اپنے ابتدائی دنوں میں ہی عوام میں بے پناہ مقبولیت کا وہ ریکارڈ قائم کیا جو آج تک کسی اور پارٹی کو حاصل نہ ہوسکا۔


قائد عوام کی قیادت میں چاروں صوبوں میں یکساں مقبولیت کی حامل پیپلز پارٹی شہید بے نظیر بھٹو کے دور میں بھی اپنے عروج پر قائم رہی لیکن بی بی شہید کے بعد پارٹی قیادت کے بعض فیصلوں اور مفاہمت کی سیاست نے پارٹی کی مقبولیت کو زک پہنچائی۔ بلاول بھٹو کو پارٹی منشور کے مطابق پیپلز پارٹی کے دوبارہ احیا کی جانب توجہ دینی چاہیے نیز عوامی رابطہ مہم میں اعلیٰ قیادت کا عوام سے براہ راست تعلق جو قائد عوام کا خاصا تھا، اس رویے کو واپس آنا چاہیے۔ پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس کی یہ تقریبات 30 نومبر سے 6 دسمبر تک جاری رہیں گی، اس دوران چاروں صوبوں کی نئی پارٹی قیادت بھی متعارف کرائی جائے گی اور بلاول بھٹو نئی پارٹی لائن بھی دیں گے۔

امید کی جانی چاہیے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی نئی قیادت جوش و ولولہ کے ساتھ فہمیدگی و بردباری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ناراض اور روٹھے ہوئے ووٹروں کو دوبارہ منانے میں کامیاب ہوجائے گی۔ موجودہ صورتحال میں پارٹی کی تمام تر توجہ پنجاب اور دیگر صوبوں میں اپنے قدم دوبارہ جمانے پر مرکوز ہے لیکن صائب ہوگا کہ پیپلز پارٹی اپنے گڑھ صوبہ سندھ پر بھی بھرپور توجہ دے، ماضی کی غلطیوں سے انحراف اور انھیں سدھارتے ہوئے صوبہ سندھ کے عوام کی شکایتوں کا بھی ازالہ کیا جائے۔ یہی وقت کا تقاضا ہے۔
Load Next Story