پاکستان سے دبئی یومیہ 5 تا 7 ہزارغیرقانونی ٹرانزیکشنز کا انکشاف
پراپرٹی ویلیوایشن کا نیا طریقہ،ٹیکسز سے جائیداد کے ریٹس بڑھ کر آسمان پر جاپہنچے، ملک بوستان
پاکستانیوں کی جانب سے پاکستان سے دبئی یومیہ 5تا 7ہزار غیر قانونی بین الاقوامی ٹرانزیکشنز کی جارہی ہیں جس کے باعث ملک میں ڈالر کی قلت پیداہورہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک محمد بوستان نے روزنامہ ٹریبیون سے گفتگو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حوالہ اورہنڈی کے ذریعے پاکستان سے ڈالر دبئی منتقل کیے جارہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں یہ طریقہ کار غیر قانونی ہے جبکہ دبئی نے لائسنسوں کے اجرا کے ذریعے اس طریقہ کاروبار کو قانونی حیثیت دے رکھی ہے۔
ملک بوستان نے بتایا کہ پاکستان میں جائیداد کی ویلیوایشن کا نیا طریقہ کار رائج ہونے کے بعد پراپرٹی پر ٹیکسوں کی بھاری شرح نافذ ہونے کے بعد جائیداد کی قیمتیں آسمان تک پہنچ چکی ہیں اور لوگ اس کی زائد قیمت کی وصولی کا فائدہ اٹھا کر حاصل شدہ رقم کو ڈالر سونا اور بانڈز کی صورت میں دبئی منتقل کررہے ہیں۔
سیکریٹری جنرل ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن ظفر پراچہ کا کہنا تھاکہ ہر حوالہ اور ہنڈی میں ڈالر کی قیمت اوپن مارکیٹ میں ایک سو دس روپے پر پہنچ گئی ہے جوکہ جنوری میں 105-106روپے تھی۔اسی طرح بھارت میں بڑے کرنسی نوٹوں کی بندش کے بعد وہاں سونے کی طلب میں اضافہ ہوگیا ہے۔ دیگر ڈیلرز کا کہنا تھا کہ بھارت میں انڈین کرنسی کی قدر گرنے سے پاکستانی کرنسی پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔
ان خیالات کا اظہار فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک محمد بوستان نے روزنامہ ٹریبیون سے گفتگو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حوالہ اورہنڈی کے ذریعے پاکستان سے ڈالر دبئی منتقل کیے جارہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں یہ طریقہ کار غیر قانونی ہے جبکہ دبئی نے لائسنسوں کے اجرا کے ذریعے اس طریقہ کاروبار کو قانونی حیثیت دے رکھی ہے۔
ملک بوستان نے بتایا کہ پاکستان میں جائیداد کی ویلیوایشن کا نیا طریقہ کار رائج ہونے کے بعد پراپرٹی پر ٹیکسوں کی بھاری شرح نافذ ہونے کے بعد جائیداد کی قیمتیں آسمان تک پہنچ چکی ہیں اور لوگ اس کی زائد قیمت کی وصولی کا فائدہ اٹھا کر حاصل شدہ رقم کو ڈالر سونا اور بانڈز کی صورت میں دبئی منتقل کررہے ہیں۔
سیکریٹری جنرل ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن ظفر پراچہ کا کہنا تھاکہ ہر حوالہ اور ہنڈی میں ڈالر کی قیمت اوپن مارکیٹ میں ایک سو دس روپے پر پہنچ گئی ہے جوکہ جنوری میں 105-106روپے تھی۔اسی طرح بھارت میں بڑے کرنسی نوٹوں کی بندش کے بعد وہاں سونے کی طلب میں اضافہ ہوگیا ہے۔ دیگر ڈیلرز کا کہنا تھا کہ بھارت میں انڈین کرنسی کی قدر گرنے سے پاکستانی کرنسی پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔