برطانوی عدالت نے ڈرون حملوں کیخلاف پاکستانی شہری کی درخواست مستردکردی
برطانوی وزیرخارجہ ولیم ہیگ کے وکلا نے عدالت سے استدعا کی کہ اس معاملے پر قانونی چارہ جوئی کو روک دیا جائے۔
برطانوی عدالت نے پاکستان میں امریکا کی جانب سے کئے جانے والے ڈرون حملوں میں برطانیہ کی انٹیلی جنس ایجنسی کی معاونت کے خلاف پاکستانی شہری کی جانب سے دائر کی گئی درخواست مستردکردی۔
پاکستان کے شہری نور خان نے امریکی ڈرون حملوں میں برطانیہ کی انٹیلی جنس ایجنسی کی معاونت کے خلاف لندن کی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، نور خان کے والد ملک داؤد پچھلے سال ڈرون حملے میں جاں بحق ہو گئے تھے۔
نور خان نے عدالت میں برطانیہ کی جانب سے سی آئی اے کو دی جانے والی معلومات کے خلاف درخواست دائر کی تھی، دوسری جانب برطانوی وزیرخارجہ ولیم ہیگ کے وکلا نے عدالت سے کہا کہ اس معاملے پر قانونی چارہ جوئی کو روک دیا جائے۔
ولیم ہیگ کے وکلا نے کہا کہ اس درخواست میں فریق بنائے گئے ممالک کی خود مختاری کو چیلنج کیا گیا ہے اور اس طرح کے معاملات کی سنوائی کرنے کا اختیار برطانیہ کی عدالت کے پاس نہیں ہے اور اس حوالے سے برطانیہ کی عدالت کا کوئی بھی فیصلہ برطانیہ کے امریکا اور پاکستان سے تعلقات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
برطانوی وزیرخارجہ کے وکلا کے دلائل کے بعد برطانوی عدالت نے نور خان کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردی۔
پاکستان کے شہری نور خان نے امریکی ڈرون حملوں میں برطانیہ کی انٹیلی جنس ایجنسی کی معاونت کے خلاف لندن کی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، نور خان کے والد ملک داؤد پچھلے سال ڈرون حملے میں جاں بحق ہو گئے تھے۔
نور خان نے عدالت میں برطانیہ کی جانب سے سی آئی اے کو دی جانے والی معلومات کے خلاف درخواست دائر کی تھی، دوسری جانب برطانوی وزیرخارجہ ولیم ہیگ کے وکلا نے عدالت سے کہا کہ اس معاملے پر قانونی چارہ جوئی کو روک دیا جائے۔
ولیم ہیگ کے وکلا نے کہا کہ اس درخواست میں فریق بنائے گئے ممالک کی خود مختاری کو چیلنج کیا گیا ہے اور اس طرح کے معاملات کی سنوائی کرنے کا اختیار برطانیہ کی عدالت کے پاس نہیں ہے اور اس حوالے سے برطانیہ کی عدالت کا کوئی بھی فیصلہ برطانیہ کے امریکا اور پاکستان سے تعلقات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
برطانوی وزیرخارجہ کے وکلا کے دلائل کے بعد برطانوی عدالت نے نور خان کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردی۔