مودی حکومت پاک بھارت کرکٹ سیریز میں بڑی رکاوٹ ہے شہریار خان
پاکستان اوربھارت کےعوام آپس میں کرکٹ دیکھنا چاہتےہیں لیکن پاک بھارت کرکٹ تعلقات میں بہتری کی امید نہیں،چیرمین پی سی بی
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے کہا ہے کہ نریندر مودی حکومت پاک بھارت کرکٹ سیریز میں بڑی رکاوٹ ہے تاہم بھارت سے سیریز کھیلنے کے لئے بھیک نہیں مانگ رہے۔
قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہریار خان کا کہنا تھا کہ بھارت سے غیر جانبدار مقام پر کرکٹ سیریز کھیلنے کو تیار ہیں لیکن اب پاک بھارت کرکٹ تعلقات میں بہتری کی امید دکھائی نہیں دیتی ، پاکستان اور بھارت کے عوام آپس میں کرکٹ دیکھنا چاہتے ہیں،سیریز کے لئے ہم بھیک نہیں مانگ رہے، بھارت نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے جس پر اسے نقصان کا ازالہ کرنا چاہئے۔ چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ ہاکی ٹیم کو ویزے نہ دینے پر میں بالکل حیران نہیں ہوا کیوں کہ یہ بالکل پہلے کی طرح ہوا جیسے کرکٹ کے ساتھ ہورہا تھا، بھارتی کرکٹ بورڈ پاکستان یا متحدہ عرب امارات میں اپنی ٹیم نہیں بھجوانا چاہتا جب کہ نریندر مودی حکومت پاک بھارت سیریز میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے شہریار خان کا کہنا تھا کہ مصباح کم ازکم ایک سال مزید ٹیم کی کپتانی کریں اور وقت آنے پر دیکھا جائے گا کہ ان کی جگہ کون لے گا۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کی سلیکشن کے معاملات میں کوئی دخل اندازی نہیں کرتا جب کہ آئندہ سیریز میں نئے لڑکوں کو موقع دیا جائے گا۔
قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہریار خان کا کہنا تھا کہ بھارت سے غیر جانبدار مقام پر کرکٹ سیریز کھیلنے کو تیار ہیں لیکن اب پاک بھارت کرکٹ تعلقات میں بہتری کی امید دکھائی نہیں دیتی ، پاکستان اور بھارت کے عوام آپس میں کرکٹ دیکھنا چاہتے ہیں،سیریز کے لئے ہم بھیک نہیں مانگ رہے، بھارت نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے جس پر اسے نقصان کا ازالہ کرنا چاہئے۔ چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ ہاکی ٹیم کو ویزے نہ دینے پر میں بالکل حیران نہیں ہوا کیوں کہ یہ بالکل پہلے کی طرح ہوا جیسے کرکٹ کے ساتھ ہورہا تھا، بھارتی کرکٹ بورڈ پاکستان یا متحدہ عرب امارات میں اپنی ٹیم نہیں بھجوانا چاہتا جب کہ نریندر مودی حکومت پاک بھارت سیریز میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے شہریار خان کا کہنا تھا کہ مصباح کم ازکم ایک سال مزید ٹیم کی کپتانی کریں اور وقت آنے پر دیکھا جائے گا کہ ان کی جگہ کون لے گا۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کی سلیکشن کے معاملات میں کوئی دخل اندازی نہیں کرتا جب کہ آئندہ سیریز میں نئے لڑکوں کو موقع دیا جائے گا۔