مردم شماری ملکی ترقی کی ضمانت

طرز حکمرانی میں شفافیت اور آئین کے دائرہ میں رہتے ہوئے فرائض کی ادائیگی ناگزیر ہے

فوٹو: فائل

KARACHI:
سپریم کورٹ نے آیندہ سال 15 مارچ سے 15 مئی تک مردم شماری کرانے کا حکم دیتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ7 دسمبر تک واضح ٹائم فریم نہ آیا تو وزیراعظم کو طلب کرنا پڑے گا، چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں فل بنچ نے مارچ کے پہلے ہفتے تک انتظامات مکمل کرنے کی حکومتی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ لگتا ہے حکومت کی مردم شماری کرانے کی کوئی نیت ہی نہیں، ایسا ہے تو آئین میں ترمیم کر کے مردم شماری کرانے کی شِق ہی ختم کی جائے۔

یہ ایک الم ناک حقیقت ہے کہ مردم شماری کو گزشتہ کئی برسوں سے کسی نہ کسی تاخیری ہتھکنڈہ اور سرکاری بہانے سے موخر کرنے کا رجحان سیاسی اور انتظامی طور پر قوم کے لیے سوالیہ نشان بنا رہا جب کہ دنیا بھر کے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ملکوں میں مردم شماری باضابطہ طور پر معیشت، اقتصادی ترجیحات، تعلیم، روزگار، صحت، رہائش اور آبادی کے حقیقی اعداد و شمار کی بنیاد پر موثر معاشی منصوبہ بندی جب کہ وفاق و صوبوں کے مابین وسائل اور مسائل کی روشنی میں شفاف تعلقات کار اور خیرسگالی ہمیشہ قائم رہ سکتی ہے، حکومت کے لیے بھی شہریوں کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لیے ایک روڈ میپ اور جامع انڈیکس دستیاب ہوتا ہے۔

لیکن کتنی بد قسمتی ہے کہ ارباب سیاست و حکومت مردم شماری کو سیاسی مفادات اور پارٹی کے ووٹ بینک سے مشروط کر کے ایک ناقابل معافی جرم کا ارتکاب کر رہے ہیں، اسی تساہل اور لیت و لعل کے باعث مردم شماری کرانے کا الٹی میٹم عدلیہ آئینی ذمے داری سے عہدہ برآ ہونے کے لیے بار بار دیتی رہی ہے، اسے حکومت ہراسمنٹ کا حربہ نہ سمجھے، آج ملک جن داخلی مسائل میں الجھا ہوا ہے وہ سب دہشتگردی کا نتیجہ نہیں بلکہ حکومتوں کی غفلت، عوام سے لاتعلقی اور قومی ترقی کے اہداف تک رسائی میں عدم دلچسپی کا شاخسانہ ہے، چیف جسٹس نے درست ریمارکس دیے کہ جمہوری نظام کا دار و مدار مردم شماری پر ہے، مردم شماری ہو گی تو نئی حلقہ بندیاں ہوں گی، عدلیہ کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو یہی اسٹیٹس کو سوٹ کرتا ہے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ صوبوں کو مکمل اعتماد میں لینا ضروری ہے، فوج کی نگرانی میں مردم شماری کرانا صوبوں کا فیصلہ ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں کتنے لوگ بستے ہیں حکومت کے پاس اعداد و شمار ہی موجود نہیں، مردم شماری کے بغیر الیکشن عوام کے ساتھ مذاق ہو گا۔


کوئی سیاسی جماعت اس اہم ایشو پر عدالت نہیں آئی، ہم نے ازخود نوٹس لیا لیکن کئی مہینے گزر گئے، عدالت کے احکامات پر عمل نہیں ہوا، آئینی اداروں کا جو حشر ہو رہا ہے وہ آپ کے سامنے ہے، چیف جسٹس نے کہا سندھ ہو یا پنجاب، معاملات ایک جیسے ہیں، اٹارنی جنرل کی جانب سے مجوزہ ٹائم فریم سے اتفاق پر عدالت نے7 دسمبر تک تحریری حتمی ٹائم فریم طلب کر لیا، جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا حکومت کہہ رہی ہے فوج کے بغیر مردم شماری نہیں ہو سکتی، کل الیکشن کمیشن بھی کہے گا کہ فوج کے بغیر الیکشن نہیں ہو سکتے، لائن آف کنٹرول پر جھڑپیں چل رہی ہیں، اس طرح تو اپریل میں بھی مردم شماری شروع نہیں ہو سکے گی۔

واقعہ یہ ہے کہ امریکا میں 1942ء اور1947ء کی مردم شماری کا تمام ریکارڈ اس وقت کے صدر روزویلٹ کی ہدایت پر ایف بی آئی اور دیگر تنظیموں کو دیا گیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ متحارب جاپانیوں کو جگہ جگہ سے ڈھونڈھ نکالا گیا اور وہ سب قیدیوں کے کیمپ میں منتقل کیے گئے۔ اس لیے ادراک کرنا چاہیے کہ دہشتگردوں کا کھوج لگانے اور سماج دشمن عناصر کے تعاقب میں مردم شماری ایک بریک تھرو ثابت ہو سکتا ہے، وہ بھی تو حکومتیں تھیں جن کے مردم شماری عملے نے 1951ء ،1961ء ،1972ء ،1981ء ، اور 1998ء میں مردم شماری کا ٹاسک مکمل کیا، پھر کسی نہ کسی بہانے سے مردم شماری کا تعطل حکومتی مزاج بن گیا۔ 70 کی دہائی سیاسی کشمکش میں کیا گزری کہ اس کے بعد مردم شماری کے صرف اعلانات ہی ہوتے رہے۔

جنرل مشرف نے بھی مردم شماری سے گریز کیا، پی پی حکومت نے بھی توجہ نہ دی، ن لیگ کو کئی محاذوں پر مسائل کا سامنا ہے، وہ توانائی بحران کے خاتمہ کی کوشش کر رہی ہے، اسے مردم شماری نہ کرانے کا الزام سر پر نہیں لینا چاہیے، یہ اس کی آئینی ذمے داری ہے اور سی پیک سے زیادہ مشکل اور گیم چینجر نہیں ہے، اسے مکمل کرنے کی صرف نیت کی جائے تو دو ماہ میں ملک کو ٹھوس اور مستند اعداد و شمار دستیاب ہوں گے، جب کہ خوش آیند بات یہ ہو گی کہ یہ کریڈٹ بھی حکومت کو جائے گا۔ قوم کے سامنے بھی جمہوری حکومت ایک مثبت اور قابل تقلید روایت قائم کر سکے گی۔

بلاشبہ طرز حکمرانی میں شفافیت اور آئین کے دائرہ میں رہتے ہوئے فرائض کی ادائیگی ناگزیر ہے، عدلیہ کا انتباہ چشم کشا ہے، اس لیے امید کی جانی چاہیے کہ عدالت عظمیٰ کو مزید ایسے سخت انتباہات کی آیندہ ضرورت پیش نہیں آئیگی اور طے شدہ مدت میں مردم شماری کرا کے جمہوری حکومت خود کو سرخرو کریگی۔
Load Next Story