درآمدی شعبے کو کسٹم کلیئرنس مسائل کے حل کی یقین دہانی
وی بوک میں خامیاں دور کی جا رہی ہیں، سسٹم 6 ماہ میں مکمل خود کار بنادیا جائیگا،عامر احمد
کلکٹرکسٹم وی بوک انجینئرعامر احمدنے درآمدی شعبے کی کسٹم کلیئرنس سمیت دیگر مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ کسٹم کلیئرنس کوجدید خطوط پر استوار کرنے کی غرض سے مقامی طور پر تیار کیے گئے ''وی بوک'' کلیئرنس سسٹم میں مزید بہتری کے منصوبے جاری ہیں۔
یہ بات انہوں نے پاکستان کیمیکل اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن کے ظہرانے سے خطاب کے دوران کہی۔ عامر احمد نے بتایا کہ وی بوک کلیئرنس سسٹم میں اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے جن خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اسے تیز رفتاری سے دورکردیا جائے گا اور آئندہ 6 ماہ میں کسٹمز کلیئرنس سسٹم مکمل آٹومیٹڈ ہوجائے گا، محکمہ کسٹم نے درآمدکنندگان کی سہولت کیلیے گرین، ریڈ اور یلوچینلزکا نظام بھی متعارف کرایا ہے جس کا مقصدبہترین کاروباری شہرت کے حامل درآمد کنندگان کوان کی درآمدی سرگرمیوں کے مطابق خودکار نظام کے تحت سہولتیں فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے درآمدی اشیا کی دوبارہ کسٹم ایگزامنیشن کی شکایت اور لیب ٹیسٹنگ سمیت دیگر مسائل بھی حل کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی۔
اس موقع پر پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین سلیم ولی محمد نے محکمہ کسٹم میں درآمدی کنسائنمنٹ کی ایک سے زائد بار ایگزامنیشن پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ کسٹم کے اس اقدام سے درآمدی مال کی کلیئرنس تاخیر کا شکار ہو رہی ہے جس سے درآمدکنندگان کو اضافی لاگت کا سامنا ہے۔ انہوں نے کسٹمز کی سطح پر درآمد کنندگان کو درپیش مشکلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایاکہ دوبارہ ایگزامینیشن سے درآمدی کنسائمنٹ کی کلیئرنس میں7 سے 8 یوم کی تاخیر ہورہی ہے نتیجتاً ڈیمرج اور ڈی ٹینشن عائد کردیا جاتا ہے جو درآمدی لاگت میں اضافے کے ساتھ صنعتی خام مال کی قیمت میں اضافے کابھی باعث بن رہاہے جس سے صنعتوں کو اضافی پیداواری لاگت کا سامنا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ایک آئٹم کی دوسری بار درآمدکو ایگزامینیشن سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ پی سی ڈی ایم اے کی جانب سے کسٹم ویلیوایشن میں معاونت کیلیے پرائس ایڈوائزری کا اجرا بھی کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کلکٹر کسٹم کو لیب ٹیسٹ رپورٹ کی میعاد3 ماہ کے بجائے کم از کم ایک سال تک بڑھانے اور پرائس ہیئرنگ کیسز کے تیزرفتار تصفیے کا طریقہ وضع کرنے کی تجویز دی۔ اس موقع پرایڈیشنل کلکٹر ون آغا شاہد مجید،ڈپٹی کلکٹر محمد قاسم کھوکھر، پی سی ڈی ایم اے کے وائس چیئرمین زبیر ریاض،کنوینر فدا رسول، چوہدری ایم بشیر، ایگزیکٹیو کمیٹی کے ارکان،سیکرٹری جنرل سید شکیل احمد سمیت ممبران کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
یہ بات انہوں نے پاکستان کیمیکل اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن کے ظہرانے سے خطاب کے دوران کہی۔ عامر احمد نے بتایا کہ وی بوک کلیئرنس سسٹم میں اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے جن خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اسے تیز رفتاری سے دورکردیا جائے گا اور آئندہ 6 ماہ میں کسٹمز کلیئرنس سسٹم مکمل آٹومیٹڈ ہوجائے گا، محکمہ کسٹم نے درآمدکنندگان کی سہولت کیلیے گرین، ریڈ اور یلوچینلزکا نظام بھی متعارف کرایا ہے جس کا مقصدبہترین کاروباری شہرت کے حامل درآمد کنندگان کوان کی درآمدی سرگرمیوں کے مطابق خودکار نظام کے تحت سہولتیں فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے درآمدی اشیا کی دوبارہ کسٹم ایگزامنیشن کی شکایت اور لیب ٹیسٹنگ سمیت دیگر مسائل بھی حل کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی۔
اس موقع پر پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین سلیم ولی محمد نے محکمہ کسٹم میں درآمدی کنسائنمنٹ کی ایک سے زائد بار ایگزامنیشن پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ کسٹم کے اس اقدام سے درآمدی مال کی کلیئرنس تاخیر کا شکار ہو رہی ہے جس سے درآمدکنندگان کو اضافی لاگت کا سامنا ہے۔ انہوں نے کسٹمز کی سطح پر درآمد کنندگان کو درپیش مشکلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایاکہ دوبارہ ایگزامینیشن سے درآمدی کنسائمنٹ کی کلیئرنس میں7 سے 8 یوم کی تاخیر ہورہی ہے نتیجتاً ڈیمرج اور ڈی ٹینشن عائد کردیا جاتا ہے جو درآمدی لاگت میں اضافے کے ساتھ صنعتی خام مال کی قیمت میں اضافے کابھی باعث بن رہاہے جس سے صنعتوں کو اضافی پیداواری لاگت کا سامنا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ایک آئٹم کی دوسری بار درآمدکو ایگزامینیشن سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ پی سی ڈی ایم اے کی جانب سے کسٹم ویلیوایشن میں معاونت کیلیے پرائس ایڈوائزری کا اجرا بھی کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کلکٹر کسٹم کو لیب ٹیسٹ رپورٹ کی میعاد3 ماہ کے بجائے کم از کم ایک سال تک بڑھانے اور پرائس ہیئرنگ کیسز کے تیزرفتار تصفیے کا طریقہ وضع کرنے کی تجویز دی۔ اس موقع پرایڈیشنل کلکٹر ون آغا شاہد مجید،ڈپٹی کلکٹر محمد قاسم کھوکھر، پی سی ڈی ایم اے کے وائس چیئرمین زبیر ریاض،کنوینر فدا رسول، چوہدری ایم بشیر، ایگزیکٹیو کمیٹی کے ارکان،سیکرٹری جنرل سید شکیل احمد سمیت ممبران کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔