عمران خان کے خلاف نااہلی ریفرنس کا فیصلہ 15 دسمبر کو سنایا جائے گا
بنی گالہ گھر کے لیے جمائمہ خان نے رقم قانونی طریقے سے پاکستان منتقل کی، عمران خان کا جواب
چیف الیکشن کمیشن سردار رضا محمد خان نے کہا ہے کہ عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق ریفرنسز کا فیصلہ 15 دسمبر کو سنایا جائے گا۔
الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف نااہلی کی درخواستوں پر سماعت چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کی،اس موقع پر (ن) لیگی رہنما محمد خان ڈاہا کے وکیل کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کے کاغذات نامزدگی اور ایف بی آر میں زرعی آمدن کی تفصیلات میں تضاد ہے، ایف بی آر میں جمع کرایا گیا ریکارڈ منگوایا جائے، جس پر چیف الیکشن کمشنرنے استفسار کیا کہ آپ نے اسپیکر کے پاس ریفرنس دائر کرتے وقت ریکارڈ کیوں نہیں لگایا، بغیر ریکارڈ ریفرنس کیسے دائر کر دیا گیا جب کہ رکن الیکشن کمیشن پنجاب نے کہا اسپیکر نے بغیر ریکارڈ دیکھے کیسے ریفرنس آگے بھیجا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : نا اہلی کیس؛ عمران خان اور جہانگیرترین سے جواب طلب
جہانگیر ترین کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ زرعی آمدنی سے متعلق الزام دو سال پرانا اور بے بنیاد ہے، الزام کو ایف بی آر کا ان لینڈ ریونیو ٹربیونل پہلے ہی مسترد کرچکا ہے، ان سائیڈ ٹریڈنگ کے الزامات ضمنی انتخاب سے سات سال قبل کے ہیں، ریفرنس سیاسی وجوہات پر دائر کیا گیا لہذا زبانی درخواست پر آرٹیکل 63 اے کیسے لاگو کیا جاسکتا ہے، اسپیکر نے ضابطہ سے ہٹ کر اپنے اختیارات استعمال کیے۔
چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے بھی کمیشن میں جواب جمع کروا دیا، جس میں تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بنی گالہ میں گھر کا 2002 میں 4 کروڑ 35 لاکھ میں خریداری کا معاہدہ کیا اور رقم اقساط میں ادا کرنے کا طے ہوا جب کہ ابتدائی طور پر 65 لاکھ روپے ادا کیے گئے اور بقایا رقم لندن کا فلیٹ بیچ کر ادا کرنا تھی تاہم لندن فلیٹ کی فروخت میں تاخیر سے معاہدہ ختم ہونے کا خدشہ تھا جس پر جمائمہ خان نے بنی گالہ گھر کے لیے ادھار رقم دی، لندن فلیٹ کی فروخت سے حاصل رقم سے جمائمہ خان کو قرض ادا کیا جب کہ بنی گالہ گھر کے لیے جمائمہ خان نے رقم قانونی طریقے سے پاکستان منتقل کی۔
عمران خان کا جواب میں کہنا تھا کہ اسپیکر کے ریفرنس میں لگائے گئے ٹیکس چوری اور آف شور کمپنی ظاہر نہ کرنے سے متعلق الزامات بھی بے بنیاد ہیں، نیازی سروسز لمیٹیڈ کا واحد اثاثہ لندن فلیٹ تھا جو 2003 میں بیچ دیا، بعد ازاں نیازی سروسز لمٹیڈ کا وجود صرف کاغذوں کی حد تک ہے لہذا آف شور کمپنی میں میرا کوئی شیئر نہیں۔
https://www.dailymotion.com/video/x54gm5f
الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف نااہلی کی درخواستوں پر سماعت چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کی،اس موقع پر (ن) لیگی رہنما محمد خان ڈاہا کے وکیل کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کے کاغذات نامزدگی اور ایف بی آر میں زرعی آمدن کی تفصیلات میں تضاد ہے، ایف بی آر میں جمع کرایا گیا ریکارڈ منگوایا جائے، جس پر چیف الیکشن کمشنرنے استفسار کیا کہ آپ نے اسپیکر کے پاس ریفرنس دائر کرتے وقت ریکارڈ کیوں نہیں لگایا، بغیر ریکارڈ ریفرنس کیسے دائر کر دیا گیا جب کہ رکن الیکشن کمیشن پنجاب نے کہا اسپیکر نے بغیر ریکارڈ دیکھے کیسے ریفرنس آگے بھیجا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : نا اہلی کیس؛ عمران خان اور جہانگیرترین سے جواب طلب
جہانگیر ترین کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ زرعی آمدنی سے متعلق الزام دو سال پرانا اور بے بنیاد ہے، الزام کو ایف بی آر کا ان لینڈ ریونیو ٹربیونل پہلے ہی مسترد کرچکا ہے، ان سائیڈ ٹریڈنگ کے الزامات ضمنی انتخاب سے سات سال قبل کے ہیں، ریفرنس سیاسی وجوہات پر دائر کیا گیا لہذا زبانی درخواست پر آرٹیکل 63 اے کیسے لاگو کیا جاسکتا ہے، اسپیکر نے ضابطہ سے ہٹ کر اپنے اختیارات استعمال کیے۔
چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے بھی کمیشن میں جواب جمع کروا دیا، جس میں تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بنی گالہ میں گھر کا 2002 میں 4 کروڑ 35 لاکھ میں خریداری کا معاہدہ کیا اور رقم اقساط میں ادا کرنے کا طے ہوا جب کہ ابتدائی طور پر 65 لاکھ روپے ادا کیے گئے اور بقایا رقم لندن کا فلیٹ بیچ کر ادا کرنا تھی تاہم لندن فلیٹ کی فروخت میں تاخیر سے معاہدہ ختم ہونے کا خدشہ تھا جس پر جمائمہ خان نے بنی گالہ گھر کے لیے ادھار رقم دی، لندن فلیٹ کی فروخت سے حاصل رقم سے جمائمہ خان کو قرض ادا کیا جب کہ بنی گالہ گھر کے لیے جمائمہ خان نے رقم قانونی طریقے سے پاکستان منتقل کی۔
عمران خان کا جواب میں کہنا تھا کہ اسپیکر کے ریفرنس میں لگائے گئے ٹیکس چوری اور آف شور کمپنی ظاہر نہ کرنے سے متعلق الزامات بھی بے بنیاد ہیں، نیازی سروسز لمیٹیڈ کا واحد اثاثہ لندن فلیٹ تھا جو 2003 میں بیچ دیا، بعد ازاں نیازی سروسز لمٹیڈ کا وجود صرف کاغذوں کی حد تک ہے لہذا آف شور کمپنی میں میرا کوئی شیئر نہیں۔
https://www.dailymotion.com/video/x54gm5f