قتل کیس میں سزائے موت کا ملزم 10 سال بعد سپریم کورٹ سے بری
ملزم عامر پر 2006 میں تھانہ چوٹالہ جہلم میں قتل كے الزام میں مقدمہ درج ہوا تھا۔
عدالت عظمٰی نے 10 سال سے جیل میں قید سزائے موت كے ملزم كو شك كا فائدہ دے كر بری کردیا۔
سپریم کورٹ میں جسٹس آصف سعید خان كھوسہ كی سربراہی میں 3 ركنی بینچ نے ملزم کی سزا كے خلاف اپیل كی سماعت كی تو عدالت نے آبزرویشن دی كہ جو شہادتیں دیگر چارملزمان كے خلاف قابل اعتبار نہیں تھیں ان پر اپیل كنندہ كو سزائے موت كیسے سنائی گئی۔
عدالت نے قرار دیا كہ استغاثہ ملزم كے خلاف شواہد پیش كرنے میں ناكام رہا۔عدالت نے سزا كالعدم كرتے ہوئے ملزم كو بری كردیا اور قرار دیا كہ اگر ملزم كسی اور مقدمے میں پولیس كو دركار نہیں تو فوری طور پر رہا كردیا جائے۔
ملزم عامر پر 2006 میں تھانہ چوٹالہ جہلم میں قتل كے الزام میں مقدمہ درج ہوا تھا اور وہ گزشتہ 10 سال سے جیل میں تھا، ٹرائل كورٹ نے اسے سزائے موت دی تھی جب كہ شریك چار ملزمان كو بری كیا تھا۔
سپریم کورٹ میں جسٹس آصف سعید خان كھوسہ كی سربراہی میں 3 ركنی بینچ نے ملزم کی سزا كے خلاف اپیل كی سماعت كی تو عدالت نے آبزرویشن دی كہ جو شہادتیں دیگر چارملزمان كے خلاف قابل اعتبار نہیں تھیں ان پر اپیل كنندہ كو سزائے موت كیسے سنائی گئی۔
عدالت نے قرار دیا كہ استغاثہ ملزم كے خلاف شواہد پیش كرنے میں ناكام رہا۔عدالت نے سزا كالعدم كرتے ہوئے ملزم كو بری كردیا اور قرار دیا كہ اگر ملزم كسی اور مقدمے میں پولیس كو دركار نہیں تو فوری طور پر رہا كردیا جائے۔
ملزم عامر پر 2006 میں تھانہ چوٹالہ جہلم میں قتل كے الزام میں مقدمہ درج ہوا تھا اور وہ گزشتہ 10 سال سے جیل میں تھا، ٹرائل كورٹ نے اسے سزائے موت دی تھی جب كہ شریك چار ملزمان كو بری كیا تھا۔