پاکستان کا بھارت میں کسی پروگرام میں شرکت نہ کرنیکا فیصلہ
ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں پاکستانی وفد سے سفارتی آداب کے منافی رویہ اختیار کرنے پراقدام
وفاقی حکومت نے ہارٹ آف ایشیا کا نفرنس میں مودی حکومت کی جانب سے پاکستانی وفد کے ساتھ سفارتی آداب کے منافی رویہ اختیار کرنے کے بعد بھارت میں فی الحال آئندہ ہونے والی کسی کانفرنس یا پروگرام میں شرکت نہ کر نے کا فیصلہ کیا ہے ۔
پاکستان کی جانب سے مقبوصہ کشمیر اور لائن آف کنٹرول و ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی جارحیت بند ہونے تک بھارت سے اعلیٰ سطح پر ازخود مذاکرات کی بحالی کیلیے فی الحال آئندہ کوئی سفارتی رابطے نہیں کیے جائیں گے ۔پاکستان بھارت کی جانب سے موجودہ سفارتی آداب کے منافی رویے کا معاملہ اقوام متحدہ ،امریکا ،چین سمیت عالمی برادری کے سامنے اٹھایا جائے گا۔
وفاقی حکومت کے اہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بھارت کی جانب سے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں مشیر خارجہ کے ساتھ سفارتی آداب کے منافی رویہ اختیار کرنے کے معاملے سے وزیراعظم کو آگاہ کردیا گیا ہے۔انھیں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے مذاکرات اور امن کی پیشکش کا بھارت نے مثبت جواب نہیں دیا ہے ۔
اعلیٰ حکومتی سطح پر مودی حکومت کے پاکستان کے ساتھ تعلقات کی پالیسی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے ۔اس مشاورت میں واضح کیا گیا کہ پاکستان کی جانب سے بھارت سے مذاکرات کی بحالی کیلیے ازخود کوئی رابطہ نہیں کیا جائے گا۔اعلیٰ حکومتی سطح پرآئندہ کوئی وفد فی الحال بھارت کا دورہ نہیںکرے گا ۔پاکستان مودی حکومت سے اس وقت تک دوطرفہ امور مذاکرات بحال نہیں کرے گا جب تک بھارت کی جانب سے مقبوصہ کشمیر اور سرحدوں پر اشتعال انگیزی بند نہیں کی جائے گی۔
پاکستان کی جانب سے مقبوصہ کشمیر اور لائن آف کنٹرول و ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی جارحیت بند ہونے تک بھارت سے اعلیٰ سطح پر ازخود مذاکرات کی بحالی کیلیے فی الحال آئندہ کوئی سفارتی رابطے نہیں کیے جائیں گے ۔پاکستان بھارت کی جانب سے موجودہ سفارتی آداب کے منافی رویے کا معاملہ اقوام متحدہ ،امریکا ،چین سمیت عالمی برادری کے سامنے اٹھایا جائے گا۔
وفاقی حکومت کے اہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بھارت کی جانب سے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں مشیر خارجہ کے ساتھ سفارتی آداب کے منافی رویہ اختیار کرنے کے معاملے سے وزیراعظم کو آگاہ کردیا گیا ہے۔انھیں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے مذاکرات اور امن کی پیشکش کا بھارت نے مثبت جواب نہیں دیا ہے ۔
اعلیٰ حکومتی سطح پر مودی حکومت کے پاکستان کے ساتھ تعلقات کی پالیسی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے ۔اس مشاورت میں واضح کیا گیا کہ پاکستان کی جانب سے بھارت سے مذاکرات کی بحالی کیلیے ازخود کوئی رابطہ نہیں کیا جائے گا۔اعلیٰ حکومتی سطح پرآئندہ کوئی وفد فی الحال بھارت کا دورہ نہیںکرے گا ۔پاکستان مودی حکومت سے اس وقت تک دوطرفہ امور مذاکرات بحال نہیں کرے گا جب تک بھارت کی جانب سے مقبوصہ کشمیر اور سرحدوں پر اشتعال انگیزی بند نہیں کی جائے گی۔