امریکی مسلمانوں کا ٹرمپ کوخط متعصبانہ پالیسیوں پرنظرثانی کا مطالبہ
مراسلے پر سول سوسائٹی کے نمائندوں سمیت 300 سے زائد معتبر مسلمانوں کے دستخط ہیں
امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ ماہ عہدہ صدارت سنبھال رہے ہیں، اس سے قبل ملک کے300 سے زائد معتبر مسلمان صاحب فکر افراد نے ایک مراسلہ ارسال کر کے ان سے مسلمانوں سے متعلق اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنے کی اپیل کی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق مسلم لیٹر ٹو ٹرمپ کے عنوان سے مراسلے میں انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ کے اسلام فوبیا پر مبنی بیانات اور انتخابات کے بعد ملک میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت پر زور دیا گیا ہے، مراسلے کو انٹرنیٹ سے نشرکرنے کے بعد نو منتخب صدرکو بھیجا گیا ہے، یہ مراسلہ امریکی مسلمانوں کی طرف سے ٹرمپ کیلیے پہلے مراسلے کی اہمیت کا حامل ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے ''آپ کی ٹیم کی طرف سے مسلمانوں اور ان کے آئینی حقوق کو ہدف بنانے کی تجاویز سے متعلق خبروں پر ہمیں شدید تشویش کا سامنا ہے''، مراسلے میں ٹرمپ سے تمام امریکی شہریوں کے آئینی حقوق کا دفاع کرنے کی اپیل کی گئی ہے، مراسلے کے متن میں امریکا اسلام تعلقات کونسل کے ساتھ ساتھ شمالی امریکا اسلام کمیونٹی، زائیتوناکالج، شمالی امریکا اسلام جامعہ اور ڈلس ریجن مسلم کمیونٹی جیسی ملک کی متعدد معتبر سول سوسائٹی کے نمائندوں کے دستخط موجود ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق مسلم لیٹر ٹو ٹرمپ کے عنوان سے مراسلے میں انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ کے اسلام فوبیا پر مبنی بیانات اور انتخابات کے بعد ملک میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت پر زور دیا گیا ہے، مراسلے کو انٹرنیٹ سے نشرکرنے کے بعد نو منتخب صدرکو بھیجا گیا ہے، یہ مراسلہ امریکی مسلمانوں کی طرف سے ٹرمپ کیلیے پہلے مراسلے کی اہمیت کا حامل ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے ''آپ کی ٹیم کی طرف سے مسلمانوں اور ان کے آئینی حقوق کو ہدف بنانے کی تجاویز سے متعلق خبروں پر ہمیں شدید تشویش کا سامنا ہے''، مراسلے میں ٹرمپ سے تمام امریکی شہریوں کے آئینی حقوق کا دفاع کرنے کی اپیل کی گئی ہے، مراسلے کے متن میں امریکا اسلام تعلقات کونسل کے ساتھ ساتھ شمالی امریکا اسلام کمیونٹی، زائیتوناکالج، شمالی امریکا اسلام جامعہ اور ڈلس ریجن مسلم کمیونٹی جیسی ملک کی متعدد معتبر سول سوسائٹی کے نمائندوں کے دستخط موجود ہیں۔