’’جو رات قبر میں ہو وہ گھر میں نہیں ہوسکتی‘‘ بشیر بلور کا پسندیدہ جملہ
’’ہم دہشتگردوں کومارینگے بھی اور مرینگے بھی‘‘ دہشت گردوں کیخلاف لڑینگے، ایک روز قبل خطاب
''جو رات قبر میں ہو وہ گھر میں نہیں ہوسکتی اور جو رات گھر میں ہو وہ قبر میں نہیں ہوسکتی'' یہ جملہ بشیر بلور کا پسندیدہ ترین جملہ تھا جو وہ دہشت گردی کے بعد پیدا ہونے والے حالات میں ہر جگہ جلسوں، اسمبلی اور دیگر مقامات پر خطاب کے دوران دہرایا کرتے تھے اور وہ اسی جملے کی عملی تصویر بنے۔
وہ دلیری کے ساتھ سارے شہر میں گھومتے رہتے تھے اور وقت آنے پر دنیا سے رخصت ہو گئے۔شہادت سے ایک روز قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بشیر بلور نے کہا دہشت گردی کیخلاف جنگ ہماری جنگ ہے، ہم ان کے خلاف لڑیں گے اور میں ہمیشہ کہتا رہا ہوں کہ ہم ان کو ماریں گے بھی اور مریں گے بھی۔
قصہ خوانی بازار ڈھکی نعلبندی میں اپنے آخری جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بشیر بلور نے تعلیم کی اہمیت اور لوگوں کے علاج معالجے پر زور دیا۔ قصہ خوانی میں جلسہ بشیر بلور کی دلی خواہش تھی۔ شہید بشیر بلور نے اپنی آخری تقریر میںملالہ یوسفزئی کاخصوصی ذکر کیا اور کہا کہ بہادر ملالہ یوسفزئی نے علم کی شمع کو اس وقت روشن کیا جب لوگ ذبح ہورہے تھے اور دہشت گردی عام تھی ۔
وہ دلیری کے ساتھ سارے شہر میں گھومتے رہتے تھے اور وقت آنے پر دنیا سے رخصت ہو گئے۔شہادت سے ایک روز قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بشیر بلور نے کہا دہشت گردی کیخلاف جنگ ہماری جنگ ہے، ہم ان کے خلاف لڑیں گے اور میں ہمیشہ کہتا رہا ہوں کہ ہم ان کو ماریں گے بھی اور مریں گے بھی۔
قصہ خوانی بازار ڈھکی نعلبندی میں اپنے آخری جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بشیر بلور نے تعلیم کی اہمیت اور لوگوں کے علاج معالجے پر زور دیا۔ قصہ خوانی میں جلسہ بشیر بلور کی دلی خواہش تھی۔ شہید بشیر بلور نے اپنی آخری تقریر میںملالہ یوسفزئی کاخصوصی ذکر کیا اور کہا کہ بہادر ملالہ یوسفزئی نے علم کی شمع کو اس وقت روشن کیا جب لوگ ذبح ہورہے تھے اور دہشت گردی عام تھی ۔