فیصل آباد 2012 ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے بھاری رہا
بیشتر صنعتکار سرمایہ دوسرے ملکوں میںلے گئے،ایکسپورٹرز کو اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا
WASHINGTON:
2012ٹیکسٹا ئل سیکٹر کے لیے انتہائی بھاری رہا۔ سال بھر بجلی اور گیس کی بد ترین لوڈ شیڈنگ رہی پا ور لومز ورکر اور اس شعبے سے وابستہ لا کھوں مزدور، تاجر اور ایکسپورٹرز سڑ کوں پر احتجاج کرتے نظر آئے۔ درجنوں چھوٹے بڑے کارخانے بند ہوئے۔
بجلی اور گیس کے بحران نے 5لا کھ سے زائد پاور لومز ورکرز اور اس شعبے میں براہ راست کا م کر نے والے افراد کو بے روز گار کیا۔ سال بھر ٹیکسٹائل کے ایکسپورٹرز برآمدات کے آرڈرز پورے کر نے میں نا کا م رہے۔ بیشتر صنعتکار اپنی انڈسٹری دوسرے ملکوں میں لے گئے، بے روزگاری میں اضا فہ ہوا، پاور لومز ورکرز ریڑھی، ٹھیلے لگا نے اور بیوی بچوں سمیت مزدوری کر نے پر مجبور ہوئے تفصیلات کے مطا بق ٹیکسٹا ئل 2012 سیکٹر کے لیے انتہائی بھاری رہا سال بھر بجلی اور گیس کا بدترین بحران رہا بجلی کی 12سے16گھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور گیس کی بندش رہی بجلی جس سے سیکڑوں چھوٹے بڑے کارخا نے اور فیکٹریاں بندہو گئیں۔
درجنوں فیکٹری مالکان نے ایک شفٹ بند کردی جس سے 5لا کھ سے زائد پاور لومز ورکرز اور اس شعبے کے براہ راست کام کرنے والے افراد کو بے روزگار ہوئے، پاور لومز ورکرز ریڑھی اور ٹھیلے لگا نے پر مجبور ہوئے، سیکڑوں ورکرز اپنے بیوی بچوں سمیت لو گوں کے گھروں میں محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہوئے پاور لومز ورکرز بچوں کی اسکولوں کی معمولی فیس ادا کر نے کی سکت نہ ہونے کے باعث بچوںکو اسکولوں سے ہٹانے پر مجبور ہوئے، ملک کے بڑے صنعتکار اپنا سرما یہ ہمسا یہ ممالک میں لے گئے اور انڈسٹری بھی دوسرے ممالک مین منتقل ہوئی۔
بجلی اورگیس کے بدترین بحران نے برآمدکندگان کے بیرون ممالک سے لیے گئے ایکسپورٹ کے آرڈر کینسل کروائے، برآمد کند گان کو اربوں ڈالر کا نقصان اْٹھانا پڑا اور حکو مت بھی اربوں روپے کے زر مبادلہ سے محروم ہوئی پاور لومز ورکرز فیکٹری مالکان کے ساتھ پورا سا ل وقفے وقفے سے سڑکوں پر احتجاج کر تے اور توڑ پھوڑ کر تے نظر آئے، یوں2012بہت سی تلخ یادیں لیے اپنے اختتام کی جانب رواں دواں ہے اور حکمرانو ں کے رویے سے اندازاہ لگا یا جا سکتا ہے کہ2013بھی 2012کی طرح ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے فائدہ مند ثا بت نہیں ہو گا۔
2012ٹیکسٹا ئل سیکٹر کے لیے انتہائی بھاری رہا۔ سال بھر بجلی اور گیس کی بد ترین لوڈ شیڈنگ رہی پا ور لومز ورکر اور اس شعبے سے وابستہ لا کھوں مزدور، تاجر اور ایکسپورٹرز سڑ کوں پر احتجاج کرتے نظر آئے۔ درجنوں چھوٹے بڑے کارخانے بند ہوئے۔
بجلی اور گیس کے بحران نے 5لا کھ سے زائد پاور لومز ورکرز اور اس شعبے میں براہ راست کا م کر نے والے افراد کو بے روز گار کیا۔ سال بھر ٹیکسٹائل کے ایکسپورٹرز برآمدات کے آرڈرز پورے کر نے میں نا کا م رہے۔ بیشتر صنعتکار اپنی انڈسٹری دوسرے ملکوں میں لے گئے، بے روزگاری میں اضا فہ ہوا، پاور لومز ورکرز ریڑھی، ٹھیلے لگا نے اور بیوی بچوں سمیت مزدوری کر نے پر مجبور ہوئے تفصیلات کے مطا بق ٹیکسٹا ئل 2012 سیکٹر کے لیے انتہائی بھاری رہا سال بھر بجلی اور گیس کا بدترین بحران رہا بجلی کی 12سے16گھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور گیس کی بندش رہی بجلی جس سے سیکڑوں چھوٹے بڑے کارخا نے اور فیکٹریاں بندہو گئیں۔
درجنوں فیکٹری مالکان نے ایک شفٹ بند کردی جس سے 5لا کھ سے زائد پاور لومز ورکرز اور اس شعبے کے براہ راست کام کرنے والے افراد کو بے روزگار ہوئے، پاور لومز ورکرز ریڑھی اور ٹھیلے لگا نے پر مجبور ہوئے، سیکڑوں ورکرز اپنے بیوی بچوں سمیت لو گوں کے گھروں میں محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہوئے پاور لومز ورکرز بچوں کی اسکولوں کی معمولی فیس ادا کر نے کی سکت نہ ہونے کے باعث بچوںکو اسکولوں سے ہٹانے پر مجبور ہوئے، ملک کے بڑے صنعتکار اپنا سرما یہ ہمسا یہ ممالک میں لے گئے اور انڈسٹری بھی دوسرے ممالک مین منتقل ہوئی۔
بجلی اورگیس کے بدترین بحران نے برآمدکندگان کے بیرون ممالک سے لیے گئے ایکسپورٹ کے آرڈر کینسل کروائے، برآمد کند گان کو اربوں ڈالر کا نقصان اْٹھانا پڑا اور حکو مت بھی اربوں روپے کے زر مبادلہ سے محروم ہوئی پاور لومز ورکرز فیکٹری مالکان کے ساتھ پورا سا ل وقفے وقفے سے سڑکوں پر احتجاج کر تے اور توڑ پھوڑ کر تے نظر آئے، یوں2012بہت سی تلخ یادیں لیے اپنے اختتام کی جانب رواں دواں ہے اور حکمرانو ں کے رویے سے اندازاہ لگا یا جا سکتا ہے کہ2013بھی 2012کی طرح ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے فائدہ مند ثا بت نہیں ہو گا۔