شام میں سرکاری بمباری سے خواتین اور بچوں سمیت 60 افراد ہلاک

بحران کا واحدحل مذاکرات ہیں، وزیر اطلاعات، عیسائی قصبوں کی دھمکی دینا قابل مذمت ہے، اسلامی کانفرنس تنظیم.

شام کی کشیدہ صورتحال نے اسکول جانیوالے بچوں کے ہاتھوں میں بھی ہتھیار تھمادیے ہیں، تصویر میں چند بچے مہلک ہتھیار اٹھائے کھڑے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

شام میں اتوارکوجاری رہنے والی جھڑپوں اوربمباری میں خواتین اور بچوں سمیت 60 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔

شامی طیاروں نے حماکے علاقے میں ایک بیکری پربم برسائے جس میں درجنوں افراد کے ہلاک وزخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ سفیرہ کے شہر پر بمباری میں بھی 13افرادہلاک ہوگئے ۔بحران کا حل تلاش کرنے کیلیے اقوام متحدہ کے ایلچی لخدارابراہیمی اتوارکولبنانی سرحدعبورکرکے زمینی راستے سے دمشق پہنچ گئے۔دمشق کوائیرپورٹ سے ملانے والی سڑک پرلڑائی کی وجہ سے وہ ہوائی جہازکے ذریعے نہیں آسکتے تھے۔




انھیں شرٹن ہوٹل میں دیکھاگیا لیکن شامی وزیراطلاعات عمران الزویبی نے ان ایک پریس کانفرنس کے دوران لخدارابراہیمی کی شام آمدکے بارے میں لاعلمی کا اظہارکیا۔ وزیراطلاعات کا کہناتھاکہ بحران کا واحدحل مذاکرات ہیں جن میں صرف شامیوں کوحصہ لیناچاہیے۔ہم ان لوگوں سے جو مذاکرات نہیں چاہتے یہ کہتے ہیں کہ وقت نکلاجارہاہے۔اوآئی سی نے اسلامی شدت پسندوں کی طرف سے دوعیسائی قصبوں کو دی گئی دھمکیوں کی مذمت کی ہے اورکہاہے کہ اس سے عقائدکی لڑائی چھڑسکتی ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story